• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینسرشپ کے باعث فلم کی ایران میں نمائش نہیں ہوسکی،رائٹر و ڈائریکٹر کو گرفتاری کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا

پیرس( جنگ ڈیسک) ایک ایسے ایرانی کی فلم جسے اپنے کام کی وجہ سے ایرانی میں حراست میںلے لیا گیا تھا،نے ہفتہ کو کانز فلم فیسٹیول میں غیر یقینی کیٹگری کے مقابلے میں کامیابی حاصل کرلی، اعلیٰ معیار کی فلمیں بنانے کیلئے سینسر سے انکار کرنے والے فلمسازوں کی ساکھ کیلئے ایک سہارا ہے۔’اے مین آف انٹیگرٹری‘ ایران میں فلمائی گئی تھی مگر بدقسمتی سے اس کی اپنے ملک میں سینسر شپ کی وجہ سے نمائش نہ ہوسکی، یہ ایک جذبات سے بھرپور ڈرامہ فلم ہے جس میں ایک شخص کو مشکل سے نکالنے کیلئے رشوت لینے سے انکار پر معاشی اور سیاسی طاقتوں کی جانب سے ایذا پہنچائی جاتی ہے۔45 سالہ رائٹر اور ڈائریکٹر محمد رسولوف کو معروف ڈائریکٹر جعفر پاناہی کے ساتھ 2010میں گرفتار کرکے جیل میں قید کردیا گیا تھا،بعد ازاں ضمانت پر رہا ہوکر انہوں فلم بنانے کا سلسلہ جاری رکھاجس میں سیاسی اور اخلاقی بدعنوانی کا کھوض لگایا گیا ہے۔ایوارڈ وصول کرنے کے بعد محمد رسولوف نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ انعام ان کیلئے ایران میں فلمسازی میں آسانیاں پیدا کرے گا۔انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ مجھے ایران سے پیار ہے مگر ایک شرابی باپ کی طرح کبھی کبھار یہ یہ میری مار لگادیتا ہے۔اصغر فرہادی کی فلم دی سیلزمین ، جو ایارن میں ہی فلمائی گئی تھی،نے غیرملکی زبان کی بہترین فلم کا آسکرایوارڈ حاصل کیا اور بین الاقوامی سینما میں بڑی طاقت شناخت ملی، کے تین ماہ بعد ہی محمد رسولوف نے کامیابی حاصل کی ہے۔ محمد رسولوف نے فیسٹیول کے آغاز میں رائٹرز کو دئے ایک انٹرویو میں کہا کہ بین الاقوامی حمایت تمام فلمسازوں کیلئے یقیناً بہت مددگار ہوتی ہے اور بالخصوص میرے لئے اس طرح کے وہ ہم پر دباؤ ڈالنا روک دیتے ہیں۔محمد رسولوف نے کہا کہ ایرانی حکام نے انہیں فلم اے مین آف انٹیگرٹری کی عکسبندی کی اجازت دی اور پیپر سائن کرنے کے بعد فوری وعدہ لیا کہ اسے زیادہ تنقیدی نہیں بنائیں گے۔ان کی گزشتہ پانچ فلموں کی طرح انہیں ایران میں فلم کی نمائش کی اجازت نہیں دی گئی،بدقسمتی سے وہاں اس کی غیرقانونی کاپیز کے ذریعے دیکھا گیا۔غیر یقینی لحاظ، یہ کانز کے مرکزی مقابلوں سے علیحدہ حصہ ہے،جس میں نوجوان ٹیلنٹ اور اختراعی فلمسازی کا اعتراف کیا جاتا ہے۔
تازہ ترین