• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما کیس، حسین نواز سے پوچھ گچھ، سپریم کورٹ میں اعتراضات کے فیصلے تک جے آئی ٹی قانونی ہے

اسلام آباد(این این آئی،صباح نیوز)وزیراعظم نوازشریف کےصاحبزادےحسین نوازنےپاناماکیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوکراپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہےجہاں ان سے2گھنٹے25منٹ تک پوچھ گچھ ہوئی۔ بیان ریکارڈ کرواکرعقبی دروازے سے واپس چلے گئے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 30مئی کو دوبارہ طلب کر لیا۔مشترکہ ٹیم کااجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اےواجد ضیاء کی سربراہی میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا،حسین نوازجے ٹی آئی میں وکیل کیساتھ پیش ہوئے۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے کہاہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے ہفتہ کو نوٹس ملا، مجھے صرف 24گھنٹے دیئے گئے،کوئی سوالنامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا اور مجھ سے کوئی خاص دستاویزات نہیں مانگیں۔ کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتا، جےآئی ٹی میں کسی شخص پر نہیں ان کےکنڈکٹ پر اعتراض کیا،سپریم کورٹ سےفیصلہ آنے تک انکی حیثیت قانونی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزاد ے حسین نوازکونوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں اتوار کی صبح جے آئی ٹی میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل کرتے ہوئے حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد پہنچے۔ ذرائع کے مطابق حسین نواز کی آمد کے بعد پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کا اجلاس ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر واجد ضیاء کی سربراہی میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا جو تقریباََ دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، تحقیقاتی ٹیم نے ان سے پاناما کیس کے حوالے سے مختلف سوالات کئے حسین نواز اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد سکیورٹی کے پیش نظر جو ڈیشل اکیڈمی کے عقبی دروازے سے واپس چلے گئے۔ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسین نواز نے کہاکہ وہ اپنے وکیل کے ساتھ آئے ہیں،وکیل کو اگر میرے ساتھ جے آئی ٹی میں جانے سے روکا گیا تو واپسی پرموقف دوں گا میں کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتا ۔انہوں نے کہاکہ مجھے کوئی سوالنامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا،جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے ہفتہ کو نوٹس ملا، مجھے صرف 24گھنٹے دیئے گئے۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ کوجے آئی ٹی کے صرف 2 ارکان یا باقی لوگوں پر بھی پراعتراض ہے ؟ حسین نواز نے جواب دیا کہ میں نے کسی شخص پر نہیں ان کے کنڈکٹ پر اعتراض کیاہے،جس شخص کے کنڈکٹ پر بھی اعتراض ہوگاکروں گا۔ اس سوال پر کہ آپ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر اعتراض بھی اٹھا رکھا ہے اور اب ان کے سامنے پیش ہو کر انکے موقف کی تائید کررہے ہیں حسین نواز نے کہاکہ سپریم کورٹ سے اس حوالے سے کوئی فیصلہ آنے تک ان کی قانونی حیثیت تو ہے ۔اس موقع پر حسین نواز کے ساتھ ان کے وکیل عبدالغنی ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی‘ طارق فضل چوہدری‘ دانیال عزیز اور میئر اسلام آباد بھی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود رہے۔ جوڈیشل اکیڈمی کے باہر (ن) لیگی کارکنان نے وزیراعظم کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ یاد رہے کہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں مزید تحقیقات کیلئے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کریگی جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔ اسکے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل3رکنی خصوصی بنچ نے جے آئی ٹی میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔
تازہ ترین