• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اردو ہے جس کا نام
اردو جہاں جس طرح بھی بولی جاتی ہے، وہ ہماری قومی زبان اردو ہے، زبانیں کبھی کسی اہل زبان کی ملکیت ہوتی ہیں نہ کوئی پتھر وہ بدلتی، سنورتی نکھرتی اور پھیلتی رہتی ہیں، آج ایک پٹھان بھائی جب کہتے ہیں میں کھانا کھاتی ہوں تو یہ بھی اردو ہے کیونکہ پٹھان کے لہجے کی سختی کو مونث کا صیغہ ہی نرمی میں بدل سکتا ہے، اب تو پشتو چینلوں پر بھی اردو پشتو کے ساتھ ساتھ چلتی ہے، یہ کہنا کہ دلی، لکھنو، یو پی والے یوں بولتے ہیں، اور مستند ہے ان کا فرمایا ہوا اردو کو غلام بنانے کی کوشش ہے جو کامیاب نہ ہو گی، زلفِ اردو میں ایسی لچک چمک ہے کہ اسے جو اسٹائل دیں وہ اردو ہی رہتی ہے، اسے کنگھی پٹی کی بھی چنداں ضرورت نہیں، اردو نے ہمارے چاروں صوبوں کو متحد کر رکھا ہے، اور یہ ہماری بین الصوبائی زبان جو اب بین الاقوامی بھی ہوتی جا رہی ہے، ہمارے ایک دوست بھٹہ مزدور سے ترقی کرتے کرتے امیر کبیر ہو گئے انہوں نے پڑھے لکھوں میں اٹھنے بیٹھنے کے لئے اردو کتابوں کا مطالعہ شروع کر دیا، ایک دن ان سے پوچھا کیا پڑھ رہے ہیں بڑے طمطراق سے بولے:قیصر و کسریٰ‘‘ پڑھ رہا ہوں ہم پر اکثر قیصر و کسریٰ بار گزرتا تھا اس روز یہ بار بھی ہلکا ہو گیا ہم اس کے نہیں قائل کہ کی بجائے ہو یا کے بجائے ہو جو بھی بجائے ہو صحیح بجائے ہو، ریاض کی بطحا مارکیٹ میں ہم نے اکثر عرب دکانداروں کو اردو بولتے سنا ہے، ایک نے پاکستانی سے کہا رفیق پاکستانی جلدی کرو، یہ اردو ہی ہے جس میں دنیا کی ہر زبان کا کوئی نہ کوئی لفظ موجود ہے شک ہے تو تحقیق کر لیں، اگر اردو گلابی بھی ہو تو اس سے گلاب کی خوشبو آتی ہے، ایک خالص پنجابی خاندان کی چھوٹی سی بچی ہمارے ہاں آئی تو کہنے لگی امی کہتی ہیں آپ کے پاس ڈھیڈپیڑ کی گولی ہو گی ہم اسے بھی اردو ہی مانتے ہیں، الغرض؎
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں یار
سارے جہاں پہ سکہ ہماری زبان کا ہے
٭٭٭٭
سنجیدہ اور مزاحیہ پاکستان
قائد و اقبال کا پاکستان بہت سنجیدہ تھا ہم نے پورا زور لگا کر اسے مزاحیہ بنا دیا ہے آپ دیکھتے نہیں کہ ٹی وی پر وہی پروگرام ہٹ ہوتا ہے جو مزاحیہ ہو، اور سب سے زیادہ اشتہار کماتا ہے، بڑی بڑی محفلوں میں جگت لگانے کا فیشن ایسا تڑکا ہے جس نے فن مزاح کو بام عروج پر پہنچا دیا ہے، ایک مہربان سے پوچھا کیا حال ہے کہنے لگا شوگر ہے یعنی شکر اور بات غلط بھی نہیں کہ شوگر ہوتی ہی شکر سے ہے، مزاح میں جو سنجیدگی ہے وہ سنجیدگی میں کہاں؟ آج اگر آپ مختلف چینلز پر سیاسی ککڑ لڑائیاں دیکھیں آپ کی بھاری طبیعت ہلکی پھلکی ہو جائے گی، اس لئے کہ ہر ’’کمین‘‘ گاہ سے تابڑ توڑ مزاحیہ تیر چلتے ہیں، چار پانچ خوبرو سیاستدانوں کے درمیان ایک چہکتی بلبل، مزاح کا وہ رنگ ہے، جو بڑے بڑے مزاح نگاروں کی کتابوں میں نہیں، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ اوپر سے روزہ اور مہینہ جون کا یہ ایک پورا مزاحیہ پروگرام نہیں تو کیا ہے؟ دنیا میں کہیں کوئی ایسا ملک ہے جس کا سرے سے وزیر خارجہ ہی نہ ہو اور وہ ’’کامیاب‘‘ فارن پالیسی چلا رہا ہو یہ مزاح کا وہ رنگ ہے کہ چوکھا ہو تو خدانخواستہ یہ ملک وزیراعظم کے بغیر بھی اسی طرح چلتا رہے گا، کچھ فرق نہیں پڑتا یارو پاکستان تو وہ معجزہ ہے کہ حکومت کے بغیر بھی چل سکتا ہے۔ مثلاً پولیس نہ ہوتی تو کیا جرائم میں نمایاں کمی نہ آتی، اسی طرح دوسرے محکموں کو لے لیجئے اگر محکمہ تعلیم نہ ہوتا تو بھی ہم اتنے ہی جاہل ہوتے جتنے اب ہیں، ہمارا تو یہ عقیدہ بن گیا ہے کہ علم صرف اللہ کے لئے ہے، البتہ ایک دوسرے پر عذاب نازل کرنا ہمارے لئے ہے یہ سب مزاحیہ پروگرام ہی تو چل رہا ہے۔ نہال ہاشمی نے ریہرسل کے لئے شیشے کے سامنے جو تقریر کی خدا جانے وہ کیسے لیک ہو گئی، اسی طرح جیسے پاناما، لیک ہو گئی، ڈان کی خبر لیک ہو گئی، اور حال ہی میں حسین نواز بھی لیک ہو گئے، تصویر گھر گھر پہنچ گئی اتنی شہرت تو اربوں خرچ کرنے سے نہیں ملتی ہے نا مزاحیہ۔ پاکستان پائندہ باد۔
٭٭٭٭
روزہ
روزے دار صبح صبح بہت با اخلاق ہوتے ہیں، جونہی سورج نصف النہار پر آتا ہے، اس کی گرمی روزے داروں میں بھی منتقل ہونا شروع ہو جاتی ہے، عبادات کو جو چیز دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہے وہ ریا کاری ہے، مثلاً ہم کام کرتے وقت کہتے ہیں میں روزے سے ہوں، بہرحال طریقے طریقے سے ہم اپنے روزہ دار ہونے کا اظہار کرتے ہیں، مگر ہماری ان سب باتوں کا یہ مطلب نہیں کہ اصلی کھرا اور ایک نمبر روزہ دستیاب ہی نہیں بہت سے ایسے روزہ دار ہیں جو روزہ سے متعلق پورا اخلاقی پروٹوکول اچھی طرح نبھاتے ہیں، روزہ یہ بھی سکھاتا ہے کہ امیر روزے دار غریب روزے دار کا خاص خیال رکھیں اور اپنے دستر خوان پر جو سجاتے ہیں وہ مفلس روزہ دار کے دستر خوان کی زینت بھی بنائیں، یہی تو حسن ہے اس ماہ مبارک کا جو ہمارے باقی گیارہ ماہ پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ بعض لوگ عید والے دن بھی بھول کر کہتے ہیں یار میرا روزہ ہے۔
٭٭٭٭
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے!
....Oکسانوں کے لئے زبردستی نہر کھولنے پر جمشید دستی کو سنٹرل جیل ملتان منتقل کر دیا گیا۔
ہم نے بہت پہلے لکھا تھا کہ اسلام، برائی کے ذریعے نیکی کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
....Oرانا ثناء اللہ:جے آئی ٹی کو حملہ کرانے کا شوق ہے۔
اس کے جواب میں جے آئی ٹی کہہ سکتی ہے آپ کو حملہ کرنے کا شوق؎
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
تو بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائے
....Oنہال ہاشمی نے ڈسپلنری پارلیمانی کمیٹی کے سامنے کہا میں بے گناہ ہوں۔
کمیٹی کہہ سکتی پھر گناہ گار کون ہے اس کا نام بھی بتا دیں۔
....Oشیخ رشید:حکومت 100دن کی مہمان ہے،
لیکن سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں، مگر شیخ صاحب کو علم غیب کب سے ہونے لگا ہے،
....Oعمران خان:کارکنوں کو کال دے دی، ن لیگ نے حملہ کیا تو سپریم کورٹ کا سڑکوں پر آ کر دفاع کریں گے۔
ن لیگ حملہ نہیں کرے گی، کال واپس لے لیں۔

تازہ ترین