• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی کیپٹن صفدرپروعدہ معاف گواہ بننےکیلئے زور ڈالتی رہی

اسلام آباد (محمد صالح ظافر) عدالت عظمیٰ کی پاناما سازش کیس میںمقرر کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) ہفتے کووزیراعظم کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر)محمد صفدر کو بار بار اس معاملے میں وعدہ معاف گواہ بنائے جانے کی طرف کھینچتی رہی جس پر کیپٹن صفدر نے ٹیم کو واشگاف طور پر بتایا کہ وہ نواز شریف کے داماد ہونے کی وجہ سے نہیں پاکستان کے لئے ان کی محبت کے باعث اپنی گردن بھی ان کے لئے کٹوا سکتے ہیں۔ کیپٹن محمد صفدر پاکستان مسلم لیگ ن کے یوتھ ونگ کےصدر اور ہزارہ سےقومی اسمبلی کے رکن بھی ہیں،کیپٹن صفدر نے اعلان کیاکہ کوئی لالچ یا دھمکی نواز شریف سے ان کی وابستگی پر آنچ آنے کا باعث نہیں بن سکتی۔ کیپٹن صفدر نے جے آئی ٹی میں اپنے پانچ گھنٹے بیان کے بعد اپنے قانونی مشیروں کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے ان سے کوئی نئے یا لمبے چوڑے سوالات نہیں کئے اسے باہر سے سوالات دیئے جارہے تھے جنہیںوہ پوچھتے جارہے تھے، یہ معمہ انہیں سمجھ میںنہیں آسکا کہ جے آئی ٹی پر سوال کہاں سےوارد ہورہےتھے۔کیپٹن محمد صفدر جو جمعۃ المبارک کو حجاز مقدس سے اسلام آباد پہنچے تھے ہفتے کو ٹیم کے روبرو بیان دینے کے بعد برطانیہ چلےگئے ہیںجہاں وہ لندن میں عیدالفطر منائیں گے اور طبی معائنہ بھی کرائیں گے۔جنگ /دی نیوز کے خصوصی سنٹرل رپورٹنگ سیل کو پتہ چلا ہےکہ کیپٹن محمد صفدر نے جسمانی نقاہت کے باوجود غیر معمولی خود اعتمادی اور صاف صاف لفظوںمیں اپنا مافی الضمیر بیان کیا۔ انہوں نے ٹیم کے ارکان سے کہا کہ وہ ان سے دوبارہ ملاقات کے لئے بھی تیار ہیں ٹیم جب بھی چاہے گی وہ آنے کے لئے آمادہ ہیں تاہم عیدالفطر سے پہلے آنا ممکن نہیں ہوگا۔ کیپٹن صفدر نے اپنی آمدنی اور اخراجات کے گوشوارے ٹیم کے حوالے کئے اور بتایا کہ ان کے آبائواجداد کے تین آستانوں سے اس قدر آمدنی ہوتی ہے کہ پورے صوبے کا بجٹ اس سے چلایا جاسکتاہے تاہم وہ اس آمدنی سے ایک پیسہ بھی وصول نہیںکرتے حالانکہ اس میںا نکم ٹیکس کامحکمہ بھی دخل اندازی نہیں کرسکتا یہ ساری رقوم رفاہ عامہ پر خرچ کردی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے آبائی 10مرلے کے گھر میں ہی مکین ہیں وزیراعظم نواز شریف کا داماد ہونے کے حوالے سے کبھی غرور اور نخوت کو اپنے قریب نہیں بھٹکنے دیتے۔ انہوںنے ٹیم کے ارکان سے کہاکہ وہ آج کی نشست میں سوال جواب نہیں کرسکے اس مقصد کے لئے دوبارہ آنے کے لئے آمادہ ہیں۔ پانچ گھنٹے کی نشست کے اختتام پر انہوں نے کمیٹی کے ہرر کن سے اس کا نام اور منصب دریافت کیا جس کے مطابق کمیٹی کے دو ارکان کا تعلق فوج سے ہے جن میں ایک حاضر اور دوسرا ریٹائرڈ بریگیڈیئر ہے ،انہوںنے ریٹائرڈ بریگیڈیئر سے کہا کہ وہ ان سے دوبارہ ملیںگے جبکہ حاضر سروس بریگیڈیئر سے ان کے یونٹ اور عسکری پس منظر کے بارے میں دریافت کیا اور انہیں بتایا کہ وہ اس کے یونٹ کے سینئر افسروں سے آشنا رہے ہیں۔ کیپٹن صفدر نے بتایا کہ وہ فوج میں رہتے تو آج ان کے ہم عمر جنرل کے رینک تک پہنچ گئے ہیں تاہم وہ سول سروس میں آگئے اور اگر اس میں بھی برقرار رہتے تو وفاقی سیکریٹری کے منصب پر فائز ہوتے تاہم عوام کی خدمت کے جذبے نے انہیں سیاست میں گھسیٹ لیا، پھر نواز شریف کا داماد ہونے کی وجہ سےعتاب کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ کیپٹن محمد صفدر نے بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ کےدستخطوںکی تصدیق کرسکتے ہیں جو حسین نواز کے ساتھ مفاہمت کے ضمن میں ثبت ہیں تاہم اس دستاویز کے مندرجات پر تبصرے کا کوئی حق نہیں رکھتے ،انہوںنے ٹیم پر واضح کیا کہ وہ اپنے ذرائع آمدنی کے بارے میں ہر سوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں تاہم خاندان یا اس سے باہر کسی شخص کے ذرائع آمدن اور وسائل کے بارے میں کوئی بات نہیں کرینگے۔ حسین نواز کے حوالے سے ایک ہی سوال بار بارپوچھے جانے پر اس نشست کےاختتام پر کیپٹن صفدر نے قدرے بلند آواز میں کہا کہ11بجے ایک سوال کیا گیا جسے 4بجے تک دھرایا گیا اور پھر یہ تو وہی بات ہوئی کہ ’’رات بھر روتے رہے اور دن چڑھے پوچھا کہ زلیخا مرد تھا یا عورت تھی‘‘ ۔ کیپٹن صفدر نے کہا کہ ہم آئین اور پاکستان کی بالادستی کے لئے سینہ سپرہیں، انہوںنے کہا کہ نواز شریف شخصی شرافت اور شائستگی کا نمونہ ہیںاس وقت ہم دو قومی نظریئے کا تحفظ کررہےہیں۔ نواز شریف وہ شخصیت ہیں جنہوں نے پوری دنیا کے دبائو کو پائوں کی ٹھوکر سے ایک طرف کرکے ملک کو ایٹمی قوت بنایا۔ کیپٹن صفدر نے کہا کہ سرےمحل میں رہنے و الے داماد سے تو سوال نہیں کیاجاتا، 10مرلے کے گھر میں اقامت پذیر داماد پرسوالات کی بوچھاڑ ہے، کیپٹن محمد صفدر لندن میں آئندہ بدھ کو اپنے صاحبزادے محمد جنید کی گریجویشن پاسنگ آئوٹ کی تقریب میں شرکت کے بعد وطن واپس آئیں گے۔

تازہ ترین