• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پھل اور سبزیوں کے کاشتکاروں کو امیگرنٹ ورکرز کی کمی کا سامنا

لندن( نیوز ڈیسک) پھل اورسبزیوں کے کاشتکاروں کو امیگرنٹ ورکرز کی کمی کاسامنا،کاشتکاروں کوپھل اور سبزیاں توڑنے کیلئے سالانہ کم وبیش 80ہزار سیزنل یعنی فصلی ورکرز کی ضرورت ہوتی ہے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابقبرطانیہ میں پھل اورسبزیاں توڑنے کا کام کرنے والے زیادہ تر ورکرز کا تعلق رومانیہ اوربلغاریہ سے ہے رپورٹ کے مطابق 20فیصد کاشتکاروں کاکہناہے کہ انھیں ورکرز کی کمی کاسامنا ہے۔پھیل پیداکرنے والوں کی تنظیم برٹش سمر فروٹس کا کہناہے کہ لیبر کی کمی کی صورت حال 2004کے بعد اب انتہائی سنگین ہوچکی ہے اوریورپی یونین سے علیحدگی کےلئے ووٹ دیئے جانے کے بعد ورکرز کا حصول مشکل ہوتاجارہاہے۔اس شعبے سے تعلق رکھنے والے حلقے کاکہناہے کہ بریگزٹ کے بعد صورتحال خراب تر ہوتی جارہی ہے اور اگر غیر برطانوی ورکرز کے ذرائع بالکل بند ہوگئے تو اس سے ملک کے اندر بیری کی پیداوار مفلوج ہوکر رہ جائے گی۔ بی بی سی نے اس حوالے سے صورت حال معلوم کرنے کیلئے16مئی اور5 جون کے درمیان برٹش سمر فروٹس اور لیفی سلاد ایسوسی ایشن کو ایک سوالنامہ بھیجاتھا کیونکہ ملک کے 90فیصد کاشتکاروں کاتعلق ان دو شعبوں سے ہی ہے ،بی بی سی کے مطابق اس سوالنامے کا زبردست ردعمل سامنے آیا ہے اور 75 فیصد کاشتکاروں نے سوالنامے کا جواب دیا ہے، سوالنامے میں ان سے پوچھاگیاتھا کہ کیا آپ کو پھل اور سبزیاں توڑنے کے عروج کے موسم میں ضرورت کے مطابق ورکرز دستیاب ہوتے ہیں 32فیصد نے جواب دیاکہ ایسا ضروری نہیں ہوتا، 18فیصد نے جواب دیا کہ انھیں ضرورت سے کچھ کم ورکر ملتے ہیں3 فیصد نے کہاکہ انھیں ضرورت سے بہت کم ورکر مل پاتے ہیں، 42 فیصد نے کہاکہ انھیں ضرورت کے مطابق ورکرز مل جاتے ہیں جبکہ صرف ایک فیصد نے کہا کہ انھیں ضرورت سے زیادہ ورکرز دستیاب ہوتے ہیں78فیصد نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال لوگوں کوملازم رکھنا بہت زیادہ مشکل ثابت ہوا جبکہ 20فیصد نے کہا ک ورکرز کا حصول بہت ہی مشکل ثابت ہوا۔

تازہ ترین