• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

استعفیٰ
مریم نواز:وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دیں گے جبکہ اپوزیشن کا استعفے پر اجماع۔ فریقین کے اپنے اپنے حقوق اپنی جگہ لیکن یہ بات اپنی جگہ وزن رکھتی ہے کہ پہلے فیصلہ پھر کوئی اور بات، اور وہ بھی اگر ملک کے عظیم تر مفاد میں ہو۔ عدالت ِ عظمیٰ کے فیصلے سے پہلے فیصلہ صادر کرنا کسی کے بھی اختیار میں نہیں اس لئے صبر و تحمل سے کام لیا جائے، انتظار کر لیا جائے تو معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا سکتا ہے۔ بصورت دیگر کسی بھی جانب سے ٹکرائو، میں نہ مانوں کا طرز عمل غیر قانونی غیرآئینی ہو گا۔ یہ کہنا بھی قبل از وقت ہو گا کہ اندازوں قیاس آرائیوں کی بنیاد پر کہہ دیا جائے کہ وزیر اعظم تو نااہل ہو چکے۔ کیا یہ اخلاقیات کے حوالے سے جائز ہے؟ اگر سپریم کورٹ وزیر اعظم کو نااہل قرار دے دیتی ہے تو پھر کسی کے پاس نہ ماننے کی گنجائش نہیں رہ جاتی، دنیا بھر میں اب تک جتنے سربراہان حکومت نے پاناما کیس میں الزام لگنے پر اگر استعفیٰ دیا ہے تو ان پر کوئی دبائو نہیں تھا انہوں نے از خود ایسا کیا، بالعموم ہم غلطی وہاں کرتے ہیں جب معاملات کو بظاہر ایک جیسا دیکھ کر واقعتاً انہیں یکساں قرار دے دیتے ہیں۔ ہمیں رات کو آسمان پر جتنے سیارے ستارے نظر آتے ہیں وہ درحقیقت کچھ اور ہوتے ہیں۔ جب مضامین کے عنوان مختصر ہو جائیں تو سمجھ لیں کہ حتمی فیصلے کا وقت قریب ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کسی کو بھی اپنی انفرادی حیثیت میں کسی کو یہ کہنے کی اجازت نہیں کہ وہ اسے کسی منصب سے ہٹنے کو کہے، اگر یہ کہا جا رہا ہے کہ عدلیہ پر فریقین کو مکمل اعتماد ہے تو اس کے حتمی فیصلے کا انتظار کیا جائے اور فیصلہ آنے پر اسے اس انداز میں قبول کر لیا جائے کہ ملک و قوم کو کوئی نقصان نہ ہو۔ یہی تہذیب، شائستگی اور حسن اخلاق کا تقاضا ہے، اگر کوئی شخص آپ کے بارے غلط زبان استعمال کرتا ہے تو غلط کرتا ہے، لیکن ویسا ہی جواب دینا آپ کو بھی اس جیسا بنا دیتا ہے۔
٭ ٭ ٭
اس پر بھی دھیان دیں
خبر ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فوج کو ’’مختصر شدید جنگ‘‘ کی تیاریوں کا حکم دیدیا ہے۔ دشمن ہو یا بیماری کمزور لمحوں ہی میں حملہ کرتے ہیں۔ ہماری موجودہ تمامتر صورتحال پر بھارت نے گہری نظر رکھی ہوئی ہے، یہ درست ہے کہ احتساب قوموں کو مضبوط بناتا ہے مگر اس پر ردعمل اور افراتفری سے قومیں کمزور بھی ہوتی ہیں، اس لئے ہم سب بحیثیت قوم جاگتے رہیں اور انتشار کی فضا قائم نہ ہونے دیں۔ بھارتی غاصبوں نے کشمیر میں ظلم تیز کر دیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کے لئے ہر جلوس پاکستانی پرچم کے سائے تلے نکلتا ہے، اس لئے کہ نہتے کشمیریوں کی نگاہیں ہم پر جمی ہوئی ہیں، انہیں ہم سے امید ہے کہ ہم انہیں بھارتی مظالم سے نجات دلائیں گے، بھارتی رویوں میں مسئلہ کشمیر کی بابت ہٹ دھرمی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کے لئے کشمیر اس کی شہ رگ ہے، ہمارے دریائوں میں پانی مون سون بارشوں سے آتا ہے، پیچھے سے بند کر دیا گیا ہے۔ وقت پکار رہا ہے کہ ہم عالمی برادری کی توجہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی جانب مبذول کرائیں۔ اسلامی ممالک کے بڑے عسکری اتحاد کو باور کرائیں کہ کشمیری مسلمان بھارت کے خلاف مسلم امہ کو آواز دے رہے ہیں۔ وہ اس طرف توجہ دے، مظلوم کشمیریوں کی مدد کو آگے بڑھے، ہم مذاکرات سے معاملے کا حل ڈھونڈنے پر زور دیتے ہیں۔ بھارت حالات جنگ کی طرف لے جا رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے محکوموں کے خلاف 70برس سے مصروفِ جنگ ہے۔ ہر روز کشمیریوں کی جانیں جاتی اور عزتیں لٹتی ہیں۔ کیا انسانی دنیا انسانی حقوق کی اس جارحانہ پامالی کو رکوا نہیں سکتی۔ کیا اسلامی ممالک نہتے کشمیریوں کی حمایت میں آواز نہیں اٹھائیں گے۔
٭ ٭ ٭
سو سو گنا کئے تیری محبت کے زور پر
یہ عوام سے محبت ہی تو ہے کہ اپنے حریفوں کو عوام کی دھمکی دی جاتی ہے کہ ہمارے خلاف کچھ کیا تو ہم عوام کے پاس چلے جائیں گے۔ عوام ہمارے ساتھ ہیں ہم عوامی مینڈیٹ (کاندھے) لے کر آئے ہیں ہم سے ٹکرانے کی کوشش نہ کرنا کہ ہم عوام کی زلف کے اسیر ہیں اور عوام سے تازہ ترین اظہار محبت ہے کہ وزارت بجلی نے اعتراف کر لیا کہ 371ارب قرضوں کے سود، لائن لاسز، سرچارج کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا۔ یہ اظہار الفت ایک نمایاں اور تگڑی خبر کی صورت اخبارات کی زینت بن چکا ہے۔ عوام سے محبت کے زور پر ہی تو ہر حکمران نے موج مستی کی، ایک حکمران ہی کیا حکومت کے ہر پرزے تک موبل آئل پہنچا، عوام آج ’’گوڈے گٹوں‘‘ سے رہ گئے ہیں لیکن ارباب حکومت کے چہرے سیاسی بحران کے موسم میں بھی لش پش سوئے لالہ زار پھرتے ہیں۔ انہیں کوئی غم نہیں کہ عوام جو ہیں، ان کے سارے درد و غم لینے کے لئے، ہر وقت ہر زیادتی ہر ظلم کے باوجود عوام کے نام کی تسبیح پھیری جاتی ہے ہم بھی ان سے اب یہی کہہ سکتے ہیں ؎
بھاگاں والیو موج کرو نام جپو
نام عوام نام، نام عوام نام
خبر دینے والے بجلی بل میں عوام سے نیلم جہلم سرچارج اور ٹی وی فیس کی ’’جبری اگاڑی‘‘ تو بھول ہی گئے۔ یہ تحفے بھی ان عوام کو دیئے گئے جن کا نام لیتے حکمران اور ان کے ساتھ نتھی خاندانِ غلاماں تھکتے نہیں۔ کیا حسین ستم ہے، کیا آلودہ محبت ہے جو عوام سے حکومت کو ہے، قرضے کوئی کھائے گا، ان کی سود سمیت ادائیگی عوام کریں گے کہ عوام سے محبت ہی بہت زیادہ ہے۔ کیا عوام اپنا غلط استعمال اسی طرح جاری رکھنے کی اجازت دیتے رہیں گے؟
٭ ٭ ٭
ہر کام سے پہلے ان شاء اللہ
٭ ایک نہ نظر آنے والی دیوار پر لکھا ہوا ہے ’’نواز شریف قدم بڑھائو فضل الرحمٰن آپ کے ساتھ ہے‘‘
مولانا نے یونہی نہیں کہا کچھ دیکھ کر ہی کہا ہو گا، اسی کو نوشتہ دیوار کہتے ہیں۔
٭ آرمی چیف:چاہے کچھ ہو جائے اِن شاء اللہ سی پیک کامیاب کریں گے۔
خدا کا شکر ہے قومی مفاد کے حوالے سے ایک طاقتور آواز اٹھی ہے۔ قوم کا ہر فرد اپنے مقدر کے اس عظیم منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے آرمی چیف کے ساتھ ہے۔
٭ ذوالفقار کھوسہ:ن لیگ کے 60ارکان میرے ساتھ ہیں۔
اور آپ کے ساتھ کون کون ہے؟
٭ تعلیم ہی سے روشن پاکستان:ملالہ یوسفزئی
بجٹ میں تعلیم کا گوشہ بہت تاریک ہے اسے تو روشن کرائیں۔

تازہ ترین