• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سلام!اراکین جے آئی ٹی ، سدا جیو، شنید ہے۔ سیکورٹی کے خطرے کے پیش نظر آپ نے اپنی فیملیز بیرون ملک بھیج دی ہیں۔ یہ خطرہ اب بھی اسٹیٹس کوکی حفاظت کا مذموم ارادہ باندھنے والے اور فقط ایک ناکہ (روڈ بیرئیر) ہٹانے کیلئے 14معصوم شہریوں کو شہید کرنے والے حکمرانوں کے سوا اور کس طرف سے ہوسکتا ہے؟ فراہمی انصاف و احتساب کے شفاف عمل کو محفوظ بنانے کیلئے سپریم کورٹ نے آپ اور آپ کی فیملیز کی حفاظت کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ پوری قوم آپ کیلئے دعا گو ہے ۔ پھر پاکستان کو اسلامی جمہوریہ بنانے کیلئے ناگزیر احتسابی عمل جس حیرت سے شروع ہوا اور جس سے بڑھ رہا ہے۔ ایمان ہے کہ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہے۔ پھر اور کیا رہ گیا۔ آپ اور آپ کے گھرانوں کی حفاظت کیلئے یہیں سب اہتمام و اسباب ختم ہو جاتے ہیں۔ مہرلگا کوئی سرکاری اور نہال برانڈ درباری پھر بھی اپنے رویئے پر قابو پانے میں ناکام رہے تو یقین کریں ۔ وہ اپنی ہی آل اولاد پر اس پاک سرزمین کو تنگ کر دے گا اور یہ بھی منجانب رب ہو گا۔ کیا پہلے ہی ہمارے اللہ توکل ملک فقیراں سے سات سمندر پار دور ان کے بچوں کی ناجائز آسودگی میں غرق بے چینی بذریعہ دھما چوکڑی کشید کی گئی۔ غیر قانونی خوشحالی پر بھاری نہیں؟کہ اب تو ہمارے جاہل، مفلوک بیمار اور سماجی پسماندہ ملک میں بھی حکمران خاندان کو عزت بچانی محال ہوتی جا رہی ہے؟کہ جن زہریلی فصلوں کی نشاندہی اوپر کی گئی ۔وہ ان ہی کی بد ترین حکمرانی سے تیار ہوئیں۔
چاپلوسی میں انتہا پر پہنچنے والے ملوکیت کے جن متوالوں کو بی بی مریم کی پیشی پر حاضری سیاست میں محترمہ کی پرکشش لانچنگ نظر آئی، نہ جانے انہیں قوم کی اس بیٹی کو ایسی گندی سیاست میں جھونکنے پر کوئی دکھ بھی ہوا۔ خاکسار کو تو تڑ تڑ سرکاری ترجمانی کرنے والی دوسری مریم بی بی پر بھی ترس آتا ہے۔ ماشااللہ کافی پوٹینشل لیڈی لگتی ہیں، آئرن لیڈی معلوم دیتی ہیں۔ بنا دیا حکمران خاندان کا ترجمان۔ سو انہیں جے آئی ٹی کی مزید سرگرمی کو غیر قانونی کہنا پڑ رہا ہے۔ محترمہ نہیں جانتی کہ ٹیم 10جولائی تک رپورٹ سپریم کورٹ کے سپرد کرنے کی پابند تھی۔ یہ قانونی سوال ضرور ہے کہ کیا جے آئی ٹی اس کے بعد ختم ہو گئی؟ کیا یہ اپنے تیار کردہ چالان /مقدمہ کے دفاع کیلئے بطور جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی اگلی کارروائی میں پیش نہیں ہوگی؟ ویسے تو جے آئی ٹی اب پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا سنہری باب بن گئی ہے۔ جسے ختم نہ کیا جا سکے گا۔ اعلیٰ عدالتی سماعتوں اور میڈیا میں اس کے حوالے برسوں بطور مشعل راہ آتے رہیں گے۔
میڈیا کی بات ہوئی ہے تو میں پنجاب یونیورسٹی میں اپنے ہونہار شاگرد عمر چیمہ کو کیسے بھول سکتا ہوں، جو پیشہ ورانہ کامیابیوں میں مجھ سے کہیں آگے کہ کٹورے پہ کٹورا بیٹا باپ سے بھی گورا۔ وہ ادارہ جنگ میں میرا جونیئر رفیق کار لیکن پیشے کی دوڑ میں اتنا آگے کہ اس عمر پیری میں میرامان اور فخر ہے۔ دعا ہے اللہ ذرائع ابلاغ سے وابستہ (اور سب کو) میرے دوسرے سب شاگردوں کو ایسی ہی راہ پر ڈالے اور ایسی ہی کامیابیوں سے نوازے، خصوصاً جو پھسلے ہوئے ہیں، آمین!
عمر چیمہ ادارہ جنگ کے انگریزی اخبار ’’دی نیوز‘‘ کے انویسٹی گیٹیو نیوز رپورٹنگ سیل سے وابستہ پاکستان کا کامیاب ترین تحقیقی رپورٹر ہے۔ جس نے ’’پانامہ کیس‘‘ کا نیوز بم اپنے ملک میں چلا کر پاکستان پر عشروں سے مسلط نظام بد کے اتنے ٹکڑے کر دیئے کہ اب انہیں جوڑا نہ جا سکےگا۔ باقی کام اس کی مکمل شکست و ریخت کا عدلیہ اور اس کی قابل فخر معاون جے آئی ٹی کے ہاتھوں ہوتا لگ رہا ہے۔ عمر چیمہ ضلع گوجرانوالہ کے گائوں امین پور کلاں سے پنجاب یونیورسٹی میں علوم ابلاغیات اس لئے پڑھنے آیا تھا کہ یہ مضمون اسے سی ایس ایس کرنے میں مدد دے گا۔ دوران اسٹڈی اس نے یہ راز پا لیا کہ صحافت ، افسر شاہی کے رتبے اور اس کی خدمات پر حاوی اور اپنی عوامی و قومی خدمات کے حوالے سے کہیں بھاری ہے تو اس نے تحقیقی صحافی بننے کی ٹھان لی۔ پاکستان میں تحقیقی رپورٹنگ کی بڑی سنہری تاریخ ہے۔ ایک سے بڑھ کر ایک تحقیقی رپورٹر رہا ہے اور آج بھی کتنے ہی ستارے جگمگا رہے ہیں۔ عمر کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ اپنی ایک بڑی محنت سے تیار کردہ تحقیقی رپورٹ پر امریکہ کی تحقیقی رپورٹرز کی یونین سے ایوارڈ لینے گیا تو اسے پانامہ لیکس منظر عام پر لانے والے انٹر نیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹیو جرنلسٹس کی رکنیت کی پیشکش کی گئی۔ جس کا معیار وسیع تر عوامی مفاد کی چھپی مشکل نیو ز اسٹوری کو منظر پر لانا ہے۔ عمر جو ایوارڈ لینے نیو یارک گیا تھا ۔ وہ اسے دنیا کی ایسی ٹاپ ٹین نیوز اسٹوریز میں شامل اس کی اس تحقیقی خبر پر ملا تھا جو عمر چیمہ نے پاکستان میں اراکین پارلیمنٹ کے شرمناک ریکارڈ تک پہنچ کر کے تیار کی تھی، واضح رہے عین اس موضوع پر امریکہ میں تحقیقی رپورٹ تیار کرنا محال ہوتا ہے اور انویسٹی گیٹیو رپورٹرز منتخب نمائندوں کے لائف اسٹائل سے میچ نہ کرنے والے اثاثوں اور ٹیکس وغیرہ کے ریکارڈ کے بھوکے ہمیشہ رہتے ہیں۔ یہ نہیں عمر کو اس کی گہری خبریت کا ساماں لئے مختلف تحقیقی رپورٹس پر سات انٹرنیشنل نامی گرامی ایوارڈ ملے۔ جو ایک پاکستانی کا قابل فخر ریکارڈ ہے۔
میں بطور طالب علم علوم ابلاغیات سمجھتا ہوں کہ پانامہ لیکس اگرچہ ایک انٹرنیشنل اسکینڈ ل کے طور پر منظر پر آیا لیکن اگر یہ اسکینڈل پاکستان میں کسی اپنے ذریعے ابلاغ سے (جو کہ ’’دی نیوز‘‘ ہے) نہ بے نقاب ہوتا ، یہ کسی بیرونی نیوز ایجنسی ، چینل یا اخبار کے ذریعے آتا تو یہ کبھی ان اثرات و نتائج کا حامل نہ ہوتا ، جس طرح کہ عمر کی خبر کی اشاعت پر ہوا۔ یہ فقط اس لئے ممکن ہوا کہ ہمارا تحقیقی رپورٹر کنسورشیم کا ممبر تھا جسے بطور ممبر پانامہ لیکس کا ریکارڈ فراہم کیا گیا کہ وہ اپنے ملک کےحوالے سے اس میں سے خبر نکال سکتا ہے تو نکال لے۔ واضح رہے کہ کنسورشیم کا نیٹ ورک 60ممالک میں ہے لیکن اس کے ہاتھ 180ممالک کا ریکارڈ لگا۔ یاد رہے کہ کنسورشیم بطور ایجنڈا واچ ڈاگ جرنلزم کو اپنائے ہوئے ہے۔ یہاں پانامہ کیس کو پاکستان پر پاکستان میں ہی رپورٹ کرنے کے حوالے سے ’’دی نیوز‘‘ اور عمر چیمہ کی استقامت کی تحسین کئے بغیر نہیں رہا جا سکتا۔ ہر دو کیلئے ’’تھیوری آف پولٹیکل اکانومی آف میڈیا ‘‘ (جس کے مطابق طاقتور گروہ بڑے بڑے صحافیوں اور میڈیا آرگنائزیشنز پر اثر انداز ہوتے ہیں) عمر کے استاد کے طور پر میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی نیوز اسٹوری کے امپیکٹ پر چوکس رہنے والا اور محتاط اندازہ لگا کر اسٹوری فائل کرنے والاصحافی ہے۔ جو ذمہ دارانہ صحافت کا اولین تقاضا ہے۔ پانامہ اسٹوری کے پاکستان میں پاکستانی صحافی کے ہاتھ آشکار ہونے اور باہر کے کسی ذریعے سے یہاں آ کر میڈیا میں جگہ بنانے کے الگ الگ نتائج پر علمی بحث ہو تو میرے دلائل اور ٹیکنیکل نکات کی روشنی میں عمر چیمہ کا قد بہت بڑا ہوتا ہے، پھر آج کل تبرہ کا شکار دی نیوز بھی۔
امر واقعہ یہ ہی ہے کہ پاکستان میں جب کبھی اسٹیٹس کو کے پاش پاش (ان شا اللہ) ہو کر تابناک پاکستان کی تاریخ بننا شروع ہو گی ۔ اس میں عمر چیمہ کی انتہائی احتیاط اور پیشہ ورانہ رویئے اور عزم و جرأت سے فائل کی گئی اور بغیر کسی مداخلت کے شائع ہو جانے والا نیوز یم اور اس کے اثرات جو اب جے آئی ٹی کی تفتیش کے نتائج اور اعلیٰ عدالتی کارروائی میں ڈھل چکے ہیں کی تفصیلات پاکستانی تاریخ کا دمکتا باب ہو گا۔ جو ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہو گا۔

تازہ ترین