• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران منی ٹریل دینے میں ناکام، 1971ء سے 88ء تک کائونٹی کھیلی مگر آمدنی کا کوئی ریکارڈ نہیں، سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ،نیوزایجنسیاں )سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عوامی عہدہ کیلئے نااہلیت سے متعلق زیر سماعت مقدمہ میں عمران خان منی ٹریل دینے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

عمران خان کے وکلاء کی جانب سے 24 صفحات پر مشتمل مختلف دستاویزات کے ساتھ جمع کرائے گئے جواب اعتراف کیا گیا ہے کہ انگلش کاؤنٹی سے حاصل آمدن کا ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا ۔ کہا گیا کہ 1971 سے 1988 تک کائونٹی کرکٹ کھیلی اور کاونٹی اپنا 20 سال سے پرانا ریکارڈ نہیں رکھتی، اسلئے ملازمت کا ریکارڈ دستیاب نہیں، عمران خان کو رقوم ٹیکس کٹ کر ملتی تھیں ، ان کا مہنگے ترین کرکٹرز میں شمار ہوتا تھا، باہر رہنے کی وجہ سے ملکی ٹیکس قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا تھا۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے عمران نےکیری پیکر سیریز، اخبارات میں آرٹیکلز، انٹرویوز اور انعامات سے بڑی رقم کمائی،منی لانڈرنگ نہیں کی۔ مقدمے کی سماعت کل (پیر) ہوگی۔ ہفتہ کے روز عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے یہ ریکارڈ عدالت کے متعلقہ شعبے میں جمع کرایا ، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے آکسفورڈمیں تعلیم حاصل کرنے کے دوران پاکستان کیلئے کرکٹ کھیلنے کا فیصلہ کیا اور وہ وارسٹر شائر، سیسکس کی طرف سے کائونٹی کرکٹ کھیلتے رہے تھے اورانہوں نے 1971 ءسے 1988 ءتک کائونٹی کرکٹ کھیلی لیکن کائونٹی کرکٹ اپنا 20 سال سے پرانا ریکارڈ نہیں رکھتی ،اس لئے انکی آمدن کا ریکارڈ دستیاب نہیں ، انہیں جو رقم موصول ہوتی تھی وہ ٹیکس کٹ کر ملتی تھی، کا ئونٹی کرکٹ کا کوئی بھی کنٹریکٹ 6ماہ سے کم کا نہیں تھا اور عمران خان ان معاہدوں کے سلسلہ میں زیادہ وقت بیرون ملک گزارتے تھے اس دوران عالمی مقابلوں میں شرکت کیلئے باہر رہنے کی وجہ سے ملک میں ٹیکس کے قانون ان پر لاگو نہیں ہوتے کیونکہ وہ نا ن ریذیڈنٹ تھے، 1980 ءسے عمران خان برطانیہ میں دنیا کے مہنگے ترین کرکٹرز میں شمار ہوتے تھے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ عمران خان کیری پیکر کیلئے1977ء سے1979 ءتک کھیلنے کا معاوضہ25ہزار ڈالر سالانہ لیتے تھے اس زمانے میں ڈالر، برطانوی پائونڈکے برابر مالیت کا ہوتا تھا جبکہ انہیں بورڈنگ ، لاجنگ ،انعامات کی رقم اور دیگر مراعات بھی ملتی تھیں ،عمران خان کو کیری پیکرکرکٹ کے 75 ہزار ڈالر جبکہ نیوسائوتھ ویلز آسٹریلیا کے ساتھ کھیلنے کے 50 ہزار ڈالر ملے تھے، جواب میں یہ بھی واضح کیا گیا ہےکہ انہوں نے کسی قسم کی کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی ، عمران خان نے کیری پیکر سیریز کے دوران اخبارات میں آرٹیکلز، انٹرویوز اور انعامات ملنے سے بڑی رقم کمائی۔ عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا ہے کہ عمران خان کے پاس اپنی ملازمت کے شیڈول کا ریکارڈ بھی موجود نہیں تاہم مثال کے طور پر مشتاق احمد کا ایک کنٹریکٹ دستیا ب ہے جو دستاویزات میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے ۔

جواب میں کہا گیا کہ لندن فلیٹ 1984 ءمیں مارگیج کرایا گیا تھا، جس کا انٹرسٹ ریٹ13.75فیصدسالانہ مقرر ہواجس کی ابتدائی رقم 61 ہزار پائونڈعمران خان کی کمائی سے ادا کی گئی تھی، فلیٹ کی کل قیمت 1 لاکھ 17 ہزار پائونڈ تھی، مارگیج 20 سال کی تھی لیکن قیمت 1989 ءمیں 68 ماہ میں ادا کر دی گئی تھی،یہ رقوم زیادہ تر آسٹریلوی ڈالرز کی صورت میں ادا کی گئیں،جواب کے مطابق عمران خان نے 1987ءمیں ایک لاکھ90ہزار پائونڈ کمائے۔

عدالت کو بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے کسی قسم کی کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی وہ ایک پروفیشنل کرکٹر رہے ہیں۔ دستاویزات میں سیسکس کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو کا ایک خط بھی شامل ہے، عمران خان کی جانب سے عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ یہ دستاویزات ریکارڈکا حصہ بنائی جائیں۔

یاد رہے کہ مقدمہ کی گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے عمران خان سے لندن فلیٹ کی خریداری کے حوالے سے منی ٹریل اور کائونٹی کرکٹ کی آمدنی طلب کی تھی اور فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ عمران خان دوسری کی چوریاں پکڑتے ہیں ،وہ اپناریکارڈ بھی عدالت میں جمع کرائیں،سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے گزشتہ روز عمران خان کی جانب سے ریکارڈ نہ جمع کرانے پر یادہانی کا نوٹس دیا تھا ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ کل پیر کو کیس کی سماعت کرے گا۔

تازہ ترین