• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برٹش پاکستانی بیرسٹر فہد ملک کے قتل کا مقدمہ ایک سال سے تعطل کا شکار

لندن( رپورٹ ؛ مرتضیٰ علی شاہ) اسلام آباد میں برٹش پاکستانی بیرسٹر فہد ملک کے قتل کو ایک سال مکمل ہوگیا لیکن ان کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ اب تک تعطل کا شکار ہے، مقتول کے بھائی جواد سہراب ملک نے گزشتہ روز یہ بات بتائی انھوں نے الزام لگایا کہ قاتل اوران کے وکلامختلف حیلوں بہانوں سے بار بار تاریخیں لے کر مقدمے کو غیر ضروری پر طول دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

جواد سہراب ملک نے بتایا کہ انھوںنے یہ مقدمہ دہشت گردی کی عدالت کو منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے لیکن قاتل اس کو التوا میں ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں اور اعلیٰ عدالت کے ججوں نے اپنے تحریری حکم میں اس کااظہار کیاہے ،جبکہ مقدمے کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس نورالحق قریشی نے اس سال مارچ میں ایک عدالتی حکم میں لکھاتھا کہ انھوں نے ا س مقدمے میں دلائل مکمل کرانے کی بھرپور کوشش کی اور مدعاالیہان کو مواقع دئے گئے ،ججوں نے لکھاہے کہ ان کو محسوس ہوتاہے کہ مدعاالیہان اس بیچ کے سامنے معاملے کو آگے بڑھانا نہیں چاہتے، ہم نے دلائل کی تفصیل کے ساتھ سماعت کی ہے لیکن بقیہ دلائل کے حوالے سے وہ گریزاں ہیں ،انھوں نے لکھا ہے کہ اس مقدمے کی حساس نوعیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ اس عدالت کی بینچ اس کی سماعت کرے۔

جواد سہراب ملک نے بتایا کہ اس مقدمے کی وجہ سے کس طرح ان کی فیملی کی زندگیوں پر سکوت طاری ہوگیاہے۔ انھوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہے ہم اسے بھلا نہیں سکتے۔ہمارے سب سے زیادہ پیارے فرد کو ہم سے چھین لیاگیا ،انھوں نے کہا کہ ہماری زندگی اسی وقت رواں دواں ہوگی جب ہمیں انصاف ملے گا اور ہمیں معلوم ہوگا کہ قاتلوں کو قرار واقعی سزا مل گئی ہے، اس سے پہلے ہماری زندگی معمول پر نہیں آسکتی۔ہماری خوشیاں ختم ہوچکی ہیں ہر روز ہمیں یہ احساس ہوتاہے کہ فہد ملک اب ہمارے درمیان نہیں ہیں،انھیں انتہائی بربریت کے ساتھ ہم سے چھین لیاگیا ۔جواد سہراب ملک نے بتایا کہ یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ 14اگست کو جب پوری پاکستانی قوم یوم آزادی کی خوشیاں منارہی ہوتی ہے اسی دن قانون شکنوں نے جن کی نظر میں قانون کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور جو خود کو ہی قانون تصورکرتے ہیں ہم سے چھین لیا۔دی نیوز اس سے قبل یہ انکشاف کرچکاہے کہ قاتل اڈیالہ جیل میں جیل انتظامیہ کی ملی بھگت سے کس طرح عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

جواد سہراب ملک نے بتایا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود اس مقدمے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی کیونکہ قاتل مبینہ طورپر جیل میں بیٹھ کر بھی اس پورے سسٹم پراپنی دولت اور اپنا اثر ورسوخ استعمال کررہے ہیں،یہ قانون سے محروم کئے جانے کے مترادف ہے ۔ملزمان اس سسٹم سے کھیلنے اور اس سسٹم کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن حربہ اختیار کررہے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ وقت حاصل کرسکیں، جواد سہراب ملک نے الزام عاید کیا کہ ملزمان نےکھلے عام کلاشنکوف استعمال کرکے لوگوں کو خوف وہراس میں مبتلا کردیاتھا ،انھوں نے اعلیٰ عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مقدمے کی سماعت تیزی سے کرائیں تاکہ ان کو انصاف مل سکے۔

تازہ ترین