• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوجوان نسل میں ون ویلنگ کے خونی کھیل کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے، عام تعطیلات اور قومی و مذہبی تہواروں پر منچلوں کا موٹر سائیکلوں پر کرتب دکھانا، ریس لگانا اور ون ویلنگ کرنا ان دنوں ایک عام بات ہے۔ موٹر وہیکل آرڈیننس کے سیکشن A-99کے تحت قانون شکن افراد کو 6ماہ سے 2سال تک قید یا 10ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی ہو سکتی ہیں، اس کے باوجود اس کھیل کا دائرہ کار بڑھتا جا رہا ہے۔ یومِ آزادی سے قبل حکومت پنجاب کی جانب سے اخبارات میں ون ویلنگ کے خلاف اشتہاری مہم بھی چلائی گئی تھی اور نوجوانوں کو اس جان لیوا کھیل سے دور رہنے کے لئے سختی سے انتباہ کیا گیا تھا جبکہ سٹی ٹریفک پولیس لاہور نے یوم آزادی پرانسدادِ ون ویلنگ کیلئے 77ناکے لگائے اور40خصوصی ٹریفک اسکورڈز تشکیل دئیے مگر ہیوی بائیکس اور وائر لیس سے لیس یہ اسپیشل اسکواڈز بھی ون ویلروں کو روکنے میں ناکام رہے ۔ صوبائی دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں سخت پابندی کے باو جودمختلف مقامات پر موٹر سائیکل ون ویلنگ اور ریس لگانے کے بے شمار واقعات پیش آئے جبکہ مختلف حادثات کے باعث صرف لاہور شہر میں 5نوجوان جان کی بازی ہار گئے اور 40سے زائد منچلے زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے، جن میں سے اکثر کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ یوم آ زادی پر نوجوان ہلڑ بازی اور موٹر سائیکلوں پر کرتب دکھاتے رہے اورپولیس تماشا دیکھنے میں مصروف رہی مگر بعد میں محکمۂ داخلہ کی طرف سے احکامات ملنے کے بعد پولیس نے کارروائیوں کا آغاز کیا اور مختلف علاقوں سے 9سو سے زائد موٹر سا ئیکلوں کو گرفتار کر کے تھا نوں میں بند کر دیا۔ عمومی طور پر ایسے عناصر کی عارضی طور پر پکڑ دھکڑ تو ہوتی ہے لیکن اگر ون ویلروں کیخلاف صحیح معنوں میں ایکشن لیا جائے تو اس وبا پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ والدین کا بھی فرض ہے کہ وہ بچوں کو ایسے خونی کھیل سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔

تازہ ترین