• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری اراضی کم نرخ پر نرسری و شاہراہ کیلئے مختص اراضی بھی فروخت

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے شہری کی جانب سے سرکاری اراضی کی بھاری رشوت کے عوض کم نرخوں پر اور نرسری اورشاہراہ کے لئے مختص اراضی کی فروخت کے خلاف دائردرخواست پر ڈی جی ایچ ڈی اے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، پلاننگ اینڈڈپولیمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کو 14ستمبر کے نوٹس جاری کرکے اراضی کی دستاویزات اورنقشے پیش کرنے کاحکم دیاہے۔ سندھ ہائی کورٹ میں لطیف آباد کے رہائشی عزیر علی کی جانب سے دائردرخواست میں کہاگیاتھا کہ تعلقہ لطیف آباد میونسپل انتظامیہ نے سرکاری اراضی کو بھاری رشوت کے عوض مارکیٹ ویلیو سے کم نرخوں پر فروخت کیا، اس کے علاوہ آٹو بھان روڈ پر واقع سرکاری اراضی جو نرسری اورشاہراہ کی تعمیر کے لئے مختص تھی اسے بھی فروخت کردیا۔

درخواست گزار نے سندھ حکومت،سیکریٹری لوکل گورنمنٹ،ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن،میونسپل کمشنر،ڈائریکٹر لینڈ،ریجنل ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ،سب رجسٹرارلطیف آباد،ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سندھ اورزاہدہ نازکو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیاکہ میونسپل کارپوریشن لینڈڈپارٹمنٹ کے افسر قمرالدین نے لطیف آباد کے انتہائی مہنگے علاقے آٹو بھان روڈ پر واقع محمود گارڈن جوکہ اصل میں ایک ہزار گز کا رہائشی پلاٹ نمبر216ہے، پہلے ان کے مالکان کو 400گزالاٹ کیا اورپھر2014 میں مزید 1024 گزاراضی سرکاری نرسری،گرین بیلٹ اورسڑک کا ایک حصہ مبینہ طور پر فروخت کردیا، اب مذکورہ کل اراضی پر کمرشل اوررہائشی پروجیکٹ بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، درخواست گزار نے انکشاف کیاہے کہ مذکورہ سرکاری اراضی کو فروخت کرنے کے عوض مبینہ طور پر3کروڑ روپے رشوت وصول کرنے کے بھی الزامات ہیں، اس سلسلے میں اینٹی کرپشن کی جانب سے بھی تحقیقات شروع کی گئی تھی مگر میونسپل کارپوریشن کے بعض افسران نے اینٹی کرپشن کے عملے کی ملی بھگت سے ڈیپارٹمنٹل انکوائری کی آڑ میں اینٹی کرپشن کی تحقیقات کو ختم کردیا تھا،عدالت عالیہ میں سماعت کے دوران قمرالدین شیخ ودیگر فریقین بھی پیش ہوئے، عدالت عالیہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اورپی اینڈ ڈی سی کو تمام ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت 14ستمبرتک ملتوی کرد ی ۔

واضح رہے کہ قمرالدین شیخ سمیت دیگر کے خلاف نیب حکام نے 15ارب روپے کی سرکاری اراضی لینڈمافیا، بلڈرز اورشادی ہالز مالکان کو فروخت کرنے اورتین ارب روپے مبینہ طور پر وصول کرنے پر ریفرنس درج کررکھا ہے، نیب حکام کی جانب سے قانونی رائے کے لئے سیکریٹری لاءسندھ کو خط بھی لکھاگیامگر کئی ماہ گزرنے کے باوجود سیکریٹری لاءکی جانب سے جواب نہیں دیاگیا، جس کی وجہ سے اربوں روپوں کی سرکاری اراضی فروخت کرنے میں ملوث افسران قانون کی گرفت سے آزاد ہیں ۔

تازہ ترین