• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارتِ قومی صحت وخدمات کے امور سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نئی ادویات کی رجسٹریشن اورقیمتوں کے تعین کی پالیسی کیلئے انضباطی طریقۂ کارکو سادہ بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ صارفین اورادویات تیار اوردرآمدکرنے والوں کو یکساں فوائد حاصل ہوں۔ وزیراعظم نے معاشرے کے غریب طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے نیشنل ہیلتھ پروگرام کو ملک کے تمام حصوں تک توسیع دینے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ پہلے مرحلے میں وزیراعظم قومی صحت پروگرام 26اضلاع میں شروع کیا گیا تھا جس میں 32لاکھ سے زائد خاندانوں کا احاطہ کیا گیا تھا تاہم اس کی افادیت کے پیشِ نظر قومی صحت کے پروگرام کے دائرۂ کار میں توسیع کیلئے صوبوں کے ساتھ قریبی تعاون کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اس پروگرام کے تحت غریب خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے اوروہ سالانہ 3لاکھ روپے تک علاج کرا سکتے ہیں جبکہ سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ عوام سرکاری خرچ پر نجی اسپتالوں میں بھی علاج کروا سکتے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیںکہ ملک کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں صحت کی مناسب سہولتیں میسر نہیں ہیں جبکہ پرائیوٹ اسپتالوں سے علاج و معالجہ کی خاطر اکثر جائیدادیں تک بک جاتی ہیں اور غربت کے باعث علاج نہ کروا سکنے کی وجہ سے ہر سال ہزاروں افراد سسک سسک کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں وزیراعظم کا نیشنل ہیلتھ پروگرام یقیناً ایک مستحسن اقدام ہے جس کے تحت غریب خاندان بھی صحت کی سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے تاکہ ملک کے تمام صوبوں میں لوگوں کو بلاتفریق صحت کی بہتر سہولتیں میسر آ سکیںجو ایک فلاحی ریاست کا بنیادی تقاضا ہے۔

تازہ ترین