• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی انتظامیہ کے پاکستانی حکام پر پابندیوں کے اشارے

واشنگٹن(وسیم عباسی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو سخت الفاظ میں انتباہ کے بعد ان کی انتظامیہ عسکری تنظیموں سے مبینہ تعلقات پر اسلام آباد میں حکام کے خلاف ممکنہ پابندیوں کا اشارہ دے رہی ہے۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان مائیکل اینٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’صدر نے پاکستان کو نوٹس دے دیا ہے‘‘۔ ’’میرا خیال ہےکہ گزشتہ رات کا پاکستانی حکومت کے لئے اہم پیغام یہ ہے کہ انہیں سمجھنا چاہیے کہ انہیں اس صدر کی طرف سے اور انتظامیہ کی طرف سے نوٹس مل گیا ہے

‘‘۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز صحافیوں کے ساتھ کانفرنس کال میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکمت عملی کے تحت حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گرد گروپوں پر جن کے پاکستانی حکومت میں موجود عناصر سے رابطے ہیں، پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ کسی بھی پاکستانی اہلکار پر بھی پابندی عائد کی جاسکتی ہے جس کے اس قسم کے گروپوں کے ساتھ اس انداز میں تعلقات ہوں جو نہیں ہونے چاہئیں۔ این ایس سی کے ترجمان نے کہا کہ صدر پاکستان کے ساتھ تعلقات میں اسلام آباد کے تعاون کے بغیر صورتحال کو جوں کا توں نہیں رکھنا چاہتے۔

انہوں نے تعلقات کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کردی۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم کس طرح پاکستان کو بہتر طرز عمل اختیار کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہمیں پاکستان پر لیوریج پوائنٹس حاصل ہیں کہ جس حکمت عملی پر ہم نے غور کیا ہے اسے ہم استعمال کریں گے۔ حتمی طور پر وہ بہتر طرز عمل اختیار کرتے ہیں یا نہیں اس کا انحصار ان پر ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ان کے خیال میں دہشت گردوں کے ساتھ اتحاد رکھنا زیادہ اہم ہو، دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے دینا زیادہ اہم ہو، وہ تمام خراب کام کرنا زیادہ اہم ہو جو وہ کرتے رہے ہیں۔‘‘اگر ایسا ہے تو وہ خود کسی چیزکا انتخاب کریں گے اور ہم ان کے انتخاب کی بنیاد پر ہماری کوئی چوائس ہوگی۔

پیر کی رات افغان پالیسی پر اپنی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لئے سخت الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ’’ امریکا، پاکستان میں دہشت گردتنظیموں کے محفوظ ٹھکانوں کے بارے میں مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔‘‘ اینٹن نے کہا کہ امریکا طویل عرصے سے پاکستان کے ساتھ بہت صبر کے ساتھ رہا ہے لیکن ہمیں ان سے کبھی اچھا صلہ نہیں ملا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکا نے پاکستان کو سلامتی کے حوالے سے قابل ذکر امداد فراہم کی لیکن جواب میں جو ملا وہ زیادہ سے زیادہ ’’سرحد پار کرنے پر لاتعلقی اور دہشت گردوں محفوظ ٹھکانے ہیں‘‘ جو پاکستان کے قبائلی علاقے میں ہیں۔

اینٹن نے کہا کہ بدترین معاملے میں پاکستان حکومت دہشت گرد گروپوں کے لئے براہ راست موثر امداد کی قصور وار رہی ہے۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز چوہدری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ صدر کی تقریر پر ردعمل دینے سے قبل اسلام آباد سے پالیسی کے اعلان کا انتظار کریں گے۔ تاہم قبل ازیں دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور دہشت گردی کو شکست دینے میں حالیہ کامیابیوں کا ذکر کیا۔

تازہ ترین