• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی اصلاحات بل ،نگراں حکومت کے کام محدود ، بڑے فیصلے نہیں کرسکے گی

اسلام آباد (رپورٹ،طارق بٹ)انتخابی اصلاحات کا بل 2017قومی اسمبلی میں منظور کرلیا گیا ، بل منظوری کے بعد نگراں حکومت کے کاموں کو محدود کر دیاگیا اور اس بل کے بعد نگراں حکومت بڑی پالیسیوں سے متعلق فیصلہ نہیں کر سکے گی،سیکشن 230 کے مطابق نگراں حکومت روزمرہ معاملات چلانے کیلئے فیصلے کرسکے گی اور الیکشن کمیشن انتخابات کرا نے کیلئے انتظامات کرے گا،نگراں حکومت بڑی پالیسیوں سے متعلق انتہائی اہم ضرورت کے علاوہ کوئی فیصلہ نہیں کرسکے گی،ساتھ ہی  بل کے ذریعے عالمی سطح پر معاملات سے بھی روکا گیا ہے،اس کے علاوہ کوئی بھی تقرر وتبادلے بھی نہیں کیے جاسکیں گے تاہم ضروری سمجھے جانے پر عارضی تقرریاں کی جاسکتی ہیں،الیکشن کمیشن کی منظوری تک ہی اعلی عہدوں پر تبادلے کیے جاسکیں گے،اس کے علاوہ ایسا کوئی اقدام بھی نہیں کیا جائے گا جو انتخابات پر اثر انداز ہو، مذکورہ سیکشن کے مطابق وزیر اعظم اور وزیر اعلی سمیت تمام کو ہی ذمہ داریاں سنبھالنے کے 3 روز میں اپنے اثاثوں اور قرضہ جات سمیت تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرانا ہونگی،بل کی منظوری کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کا معاملہ پھر لٹک گیا اور اس سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا ، الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیو میٹر ک تصدیقی عمل سے متعلق بل میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن پائلٹ پروجیکٹ کا طریقہ کار اختیار کرے اور ضمنی انتخابات کیلئے بھی ووٹرز کی تصدیق اور گنتی کیلئے عام طریقہ استعمال کیا جائے،سیکشن 138 کے مطابق الیکشن کمیشن اثاثہ جات کی تفصیلات شائع کرے گا اور کسی بھی شخص کو مطلوبہ فیس کے عوض کاپی بھی فراہم کی جاسکے گی، الیکشن کمیشن کے پا س اثاثوں کی تفصیلات کی اسکروٹنی کا حق ہوگا اور کسی بھی رکن کی تحقیقات کیلئے کسی بھی ادارے یا ایجنسی سے مدد لی جا سکے گی ، اس کے علاوہ اگر کوئی رکن درست تفصیلات نہ دے تو اس کیخلاف کارروائی بھی کی جاسکے گی۔

تازہ ترین