• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر میں دریائے سندھ کے بائیں کنارے لب ِ ِمہران پارک ہے، یہ سکھر کے باسیوں کی پسندیدہ تفریح گاہ ہے۔ اس کے ارد گرد کھانوں کے اسٹال لگے رہتے ہیں ۔وہاں کشتی رانی کا بھی بندو بست ہے جہاں شہر کےلوگ کشتیوں میں بیٹھ کر دریا کی سیر کرتے ہیں ۔ہولی اور عید کے تہوار بھی یہیں منائے جاتے ہیں ۔شاید اسی پارک کے منظر نے شیخ رشید کو مجبور کردیا کہ وہ سکھر کو وینس قرار دے دیں ۔
اس مرتبہ اس پارک نے ایک نیا نظارہ دیکھا ۔گزشتہ جمعہ کے روز یہاں نئے سندھ کا پہلا فیسٹیول منایا گیا۔ پنڈال میں پچاس ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں مگر لوگ دریا میں کھڑی ہوئی کشتیوں پر بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔عمران خان کی اعتماد سے بھری ہوئی گفتگو سکھر کے لوگوں نے پورے یقین کے ساتھ سنی ۔یہ تبدیلی کے نقیب عمران خان کا سلطنت ِ لاڑکانہ و نواب شاہ کی طرف پہلا قدم تھا ۔سکھر کے لوگوں نے اِس کی چاپ سنی اور کہا ۔’’معصوم شاہ جو مینارو ‘‘کے قدیم گھنٹہ گھر کی آواز تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے لگی ہے ۔’’سادھو بیلو ‘‘ کے جزیرے کے گہرے اور پُر یقین سکوت سے نکلتی ہوئی روشنیاں اور خوشبوئیں گنگنا نےلگیں کہ ’’عمران خان کے جلسے میں ناچنے کو جی کرتا ہے‘‘۔ ’’ستین جو آستاں ‘‘(سات کا آستانہ ) کی قبروں سے سندھ کی مجبور مقہورعورت کےلئے آزادی کی کرنیں پھوٹنے لگی ہیں۔ہاریوں کی جدوجہدکے کان میں امید کی گھنٹیاں بجی ہیں ۔سندھ کے ظالم جاگیردار کے پائوں سے زمین نکلنے کے خواب پھر آنکھوں تک آئے ہیں ۔
سند ھ میں شور برپا ہے کہ عمران خان پختونوں اور پنجابیوں کے بعد سندھیوں کےلئے تبدیلی کا پُر نور سویرا بننے والے ہیں ۔اِ س اجالوں بھری صبح میں سرخی ہوگی مگر صرف ظالموں کے خون کی ۔کچھ عر صہ پہلے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ’’تحریک انصاف سندھ میں بھی سب سے بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرے گی ۔ تحریک انصاف کے حوالے سے مخالف سیاسی رہنماؤں کے اندازے غلط ثابت ہوں گے۔ جس طرح پورے ملک میں سیاسی رہنما تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں اسی طرح سندھ میں بھی بہت سارے سیاسی رہنما ہم سے رابطے میں ہیں‘‘تو تجزیہ کاروں نےکچھ زیادہ اہمیت نہیں دی تھی لیکن سکھر میں ہونے والے جلسے نے بتا دیا کہ جو کچھ شاہ محمود قریشی نےکہا تھا وہ سچ تھا ۔
برسوں سےوقت کے فرعونوں نے سندھی عوام پر جو ظلم کئے ہیں عمران خان ان کے خاتمے کےلئے میدان میں اتر آئے ہیں ۔انہیں یقین ہے کہ نواز شریف کی طرح سندھ کا فرعون بھی بہت جلد یہی کہے گا ’’مجھے کیوں نکالا گیا ‘‘۔سرے محل سندھی عوام کا ہے۔ انہیں ملنا چاہئے ۔سندھ کا پیسہ چوری ہو کر باہر گیا ہے۔ سندھیوں کو میرے ساتھ مل کر ظالموں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ سندھ کے حالات جب بہتر ہونگے تو پاکستان کی تاریخ کا سنہری دور شروع ہو گا اور یہ سب کچھ ہونے والا ہے۔وہ وقت آنے والا ہےجب سندھ کا پانی صرف جاگیرداروں کے نہیں چھوٹے کسانوں کے حصے میں بھی آئے گا۔انشاءاللہ سندھ کی پولیس بھی خیبر پختونخوا کی طرح کام کرے گی ۔ سندھی عوام صوبہ سندھ کی پولیس سے کتنے تنگ ہیں اُس کا اندازہ اس واقعہ سے بہتر انداز میں ہو سکتا ہے کہ سندھ کے کندھ کوٹ کے علاقہ میں آٹھ افراد پر مشتمل فیملی جس میں پانچ بچے تھے دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے ۔دریا میں ڈوبنے کی وجہ یہ ہوئی کہ کسی کیس میں پولیس اس خاندان پر پہلے بھی خاصا تشدد کرچکی تھی اور اب پھر تلاش میں تھی ۔پولیس سے بچنے کےلئے انہوں نےدریا برد ہونا بہتر سمجھا۔
عمران خان نےسندھ کے اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی تعیناتی یقینی بنانے کا بھی وعدہ کیا ہے ۔ بالکل اسی طرح جیسے خیبرپختون خوا میں جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تھی تو پورے صوبے کے اسپتالوں میں صرف تین ہزار ڈاکٹرز تھے اس وقت اُن کی تعداد نو ہزار ہوچکی ہے ۔صوبہ سندھ کے اسپتالوں کے حالات یہ ہیں کہ اسی شہر سکھر کے ٹیچنگ اسپتال کا درجہ رکھنے والے سول اسپتال میں ایک ہی دن میں 6 بچے فوت ہو گئےاوراس کی وجہ بچوں کے وارڈ میں انکیوبیٹر کی خرابی تھی ۔پورے سندھ میں سرکاری ریسکیو سروس نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔
شاہ عبداللطیف بھٹائی کے سندھ میں ظلم کے خاتمے کے دن آ گئے ہیں ۔اب سندھ کی تقسیم نہیں ہو سکتی ۔ اب کوئی ایسا ڈیم نہیں بن سکتا جو سندھیوں کے حقوق کو پامال کرے ۔
صوبہ سندھ کا اگر 1934ء کے زمانے کا مطالعہ کیا جائے تو اب تک صورت حال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ اُس دور میں سندھ بمبئی کا حصہ ہوا کرتاتھا اور سندھ کے وہی خاندان بمبئی کی حکومت کا حصہ تھے جو آ ج ہیں ۔ سندھ کی سیاست انہی سندھی جاگیرداروں کا تسلسل ہے۔ پارلیمنٹ کا بہت بڑا حصہ انہی کے ہاتھ میں ہے۔ یہ سلگتا ہوا سوال ہے کہ وڈیروں کی موجودگی میں سندھ میں تبدیلی کیسے آ ئے گی؟ بے شک متوسط اورنچلے متوسط طبقے میں بہتری ہی تبدیلی کا محرک ہوتی ہے اورپاکستان کا سب سے زیادہ نچلا طبقہ صوبہ سندھ میں ہے ۔کیا اِس استحصالی جاگیردارانہ نظام میں ممکن ہو سکے گا کہ غریب آدمی کی آمدنی میں اضافہ ہو۔اُسے اتنے وسائل کیسے میسر آئیں کہ اُس کی زندگی کی گاڑی چلتی رہے۔ اس کے بچےتعلیم حاصل کر سکیں ۔ گھر میں کوئی بیمار ہو تو اُس کاعلاج ممکن ہوسکے ۔یقیناً تحریک انصاف ان تمام سوالوں کا جواب تلاش کررہی ہے وہ سندھ کی ترقی کےلئے ایک ایسے خصوصی پیکیج پر غور رہی ہے جس کے نتیجے میں بے زمین ہاریوں کو زمینیں مل جائیں ۔بے گھروں کو چھتیں نصیب ہو سکیں ۔ علاج معالجہ ہر گھر کی دہلیز تک پہنچ سکے ۔لوگوں کے پاس آمد و رفت کی سہولتیں بھی ہوں اورانہیں استعمال کرنے کے وسائل بھی ہوں۔ ہر سندھی کی عزتِ نفس بحال ہوسکے۔ہر سندھی کو انصاف مل سکے ۔ بلاول بھٹو تک۔ یعنی بے نظیر بھٹو کے قاتل بھی قانون کی گرفت میں آسکیں ۔

تازہ ترین