• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیر کے روز سینیٹ کے اجلاس میں اراکین نے پیاز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، توانائی کے بحران اور گردشی قرضوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں پن بجلی کے منصوبے شروع کرنے، لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن اور بلوچستان، کے پی اور فاٹا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بلوچستان میں پیاز کی فصل تیار ہے مگر خریدی نہیں جارہی۔ ملک بھرمیں پیاز کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے درآمد پر پابندی کے باعث 40روپے فی کلو فروخت ہونے والے پیاز کے نرخ 100روپے فی کلو سے اوپر چلے گئے ہیں۔عید سے قبل پیاز 30سے 40روپے فی کلو تھا جبکہ عید کے موقع پر پیاز 120روپے فی کلو تک فروخت ہوتا رہا۔تاہم قیمتوں میں اضافے کے بعد ذخیرہ شدہ پیاز سبزی منڈی میں لائی گئی جس کے باعث پیاز کے تھوک نرخ 2500سے 2600روپے فی من تھے اور مارکیٹ میں 60روپے کلو تھے۔ مسائل میں اضافے کے سبب کاشتکاروں نے پیاز کم کاشت کیا جبکہ بارشوں سے 30فیصد فصل خراب ہوگئی۔ پیاز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ یقیناً تشویشناک امر ہے اس لئے کہ پیاز کا استعمال عام ہے جبکہ ملک کے بیشتر پسماندہ علاقوں میں غربت کے شکار افراد پیاز سے روٹی کھا کر ہی زندگی بسر کرتے ہیں۔ حکومت کا موقف یہ ہے کہ بہتر منصوبہ بندی کے تحت بجلی کے بحران پر قابو پالیا گیا ہے بلکہ گزشتوں دنوں 2000 کلو واٹ یومیہ پیداوار کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا جبکہ بلوچستان ، کے پی اور فاٹا میں بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ جاری ہے۔پیاز کی قیمت میں کمی کے لئے ضروری ہے کہ حکومت کاشتکاروں کو سہولتیں فراہم کرے اور جیسا کہ سینیٹ کے اراکین نے بھی مطالبہ کیا ہے اس کی درآمد پر پابندی ہٹائی جائے جہاں تک بجلی کے بحران کا تعلق ہے لائن لاسز اور گردشی قرضوں میں کمی لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔اس لئے کہ پیاز کی قیمتوں میں اضافہ اور بجلی کا طویل بحران ثابت کرتا ہے کہ اس باب میں موثر حکمت عملی وضع نہیں کی جارہی۔

تازہ ترین