• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب کا قومی دن اورمملکت سعودیہ کی امتیازی خصوصیات تحریر: مولانا محمد حنیف جالندھری ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان

سعودی عرب 23ستمبر کو اپنا قومی دن منارہا ہے ۔یہ دن دراصل تعمیر وترقی ،نظم وضبط ، حرمین شریفین کی خدمت ،حسن انتظام ، دینی و حکومتی معاملات کے مابین توازن کے اس قابل رشک سفر کی یادیں تازہ کردیتاہے جس کا آغازآج سے85برس قبل خادم الحرمین الشرفین شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود نے کیاتھا ۔شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آ ل سعود نے جس مملکت کی بنیاد رکھی وہ مملکت کئی اعتبار سے امتیازی شان رکھتی ہے لیکن بطورخاص کچھ پہلو ایسے ہیں جو دیگر تمام ممالک بالخصوص اسلامی ممالک سے اس مملکت کو ممتازکرتے ہیں۔
1…حرمین شرفین کی خدمت: اس85سالہ سفر کے دوران حرمین شریفین کی تعمیر وترقی ،تزئین وآرائش اور خدمت وحفاظت کے جو انمٹ نقوش چھوڑے گئے وہ بلاشبہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ آ لِ سعود میں سے ہر فرمانروانے حرمین شریفین کی خدمت میں اپنااپنا حصہ ڈالا اورایساقابل رشک حصہ ڈالاکہ حرمین کا ہر مسافر حیرت زدہ رہ جاتاہے ۔حرمین کاہرگنبد،ہرمنارہ ،ہرمحراب ،ہردروازہ ان خوش نصیب فرمانروائوں کی سعادت مندی ،حرمین سے محبت اور حرمین شریفین کی خدمت کی ایسی گواہی ہے جوالباقیات الصالحات کے طور پر تاقیامت ہی باقی نہیں رہے گی بلکہ آ خرت میں بھی ان خوش نصیب لوگوں کے لیے درجات کی بلندی کاباعث ہوگی۔
2…حجاج کی خدمت :سعودی عرب کے ہردور کے حکمرانوں نے حجاج کرام کی خدمت کو اپنی سعادت جانا۔ اپنے لیے شرف سمجھ کر اس کا اہتمام کیا ، سعودی عرب کی جدید ریاست کے قیام سے قبل حج اور اس کے بعد حج انتظامات کا جائزہ لیاجائے تو اندازہ ہوتاہے کہ حجاج کرام کے لیے ہرطرح سے آسانی، راحت رسانی، نظم وضبط ،امن وامان کے قیام سمیت ہربرس جوہری تبدیلیاں دیکھنے کوملتی ہیں ۔ لاکھوں افراد کے اس اجتماع… صرف اجتماع ہی نہیں بلکہ موسم حج کے دوران قیام ،آمد ورفت ،عبادات، مناسک حج کی ادائیگی کا ایساشاندار انتظام ہوتا ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
3:سعودی عرب کی پاکستان دوستی :سعودی حکومت نے قیام پاکستان سے لے کر آ ج تک پاکستان کی تعمیر وترقی میں جس طرح ساتھ دیا،سیاسی وسفارتی محاذوں پر ،اقتصادی وعسکری میدانوں میں الغرض زندگی کے ہرشعبے اور تاریخ کے ہرموڑ پر سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ اپنی لازوال اوربے مثال دوستی ، دوستی نہیں بلکہ اخوت وبھائی چارے کاحق ادا کیا ۔مشکل کی کوئی گھڑی ہو ، زلزلہ آئے یاسیلاب کاسامنا ہو ،دشمن کی جارجیت ہو یااقتصادی بحرانوںکی دلدل ،لاکھوںلوگوں کے روزگار کے مواقع ہوں یابھاری بھرکم امداد ،ایٹمی صلاحیت کے حصول کے لیے ہرقسم کاتعاون ہویااخلاقی وسفارتی پشت پناہی… سعودی عرب نے ہمیشہ مثالی کردار اداکیااور سعودی شاہی خاندان نے روز اول سے لے کرآج تک ہمیشہ پاکستان کابڑا بھائی ہونے کاحق ادا کیا۔
4:دینی اور حکومتی امور میں ہم آہنگی اور توازن :سعودی ریاست کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ کہ اس ریاست کی پہلی اینٹ رکھنے کے لیے قدرت نے محمد نام کے جن دو خوش نصیب افراد کاانتخاب کیا ،ایک محمد نے حکومتی ،سیاسی اور انتظامی امور کابیڑہ اٹھایا اور ان کی اولاد واخلاف نے ان کے خواب کو جس کمال کے ساتھ شرمندہ تعبیر کیا وہ اپنی مثال آ پ ہے۔ جب دوسرے محمد یعنی شیخ محمد بن عبدالوھاب کی صورت میں جس مصلح اور مفکر نے نظریاتی ،فکری اور دینی محاذ پر اصلاح ا حوال کا بیڑہ اٹھایااوران کے روحانی فرزندوں نے ان کی دعوت اور فکرکو جس طرح اسلامی معاشرے کی بہتری کاذریعہ بنایا وہ بھی آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے لیکن جو سب سے زیادہ قابل داد امر ہے وہ یہ کہ ان دونوں افراد کے ابتدائی معاہدے، تقسیم کار، اشتراک عمل اور باہمی تعاون وتوازن پر آج تک سعودی ریاست کاربند ہے ۔دنیامیں بے شمار تجربات ہوئے، کہیں مادیت غالب آگئی اور دین وروحانیت کو سرے سے پس پشت ڈال دیا گیا اور کہیں دینی امور میںاس قدر غلوسے کام لیا گیا کہ رھبانیت کاگمان گزرنے لگا لیکن سعودی عرب کی ریاست ایک ایساکامیاب اور شاندار تجربہ رہا جس میں حکومت وریاست اور دین واہل دین کے مابین ہم آہنگی اور تعاون وتناصرکے ایسے قابلِ رشک مظاہرے دیکھنے کوملے کہ ہمیشہ یہ خیال رہتاہے کہ جس ریاست میں بھی اربابِ اختیار واقتدار اور اہل دین واہل علم کے مابین اس قسم کی ہم آہنگی ہوگی وہی ریاست امن وامان اور تعمیر وترقی کی منفرد مثال پیش کرے گی۔
5…تعمیروترقی:جدید سعودی ریاست کی جب پہلی اینٹ رکھی گئی اس وقت یہ خطہ لق ودق صحراکامنظر پیش کررہاتھا لیکن بتدریج تعمیروترقی کاسفر شروع ہوا اور آ ج سعودی عرب کے کسی بھی شہر میں چلے جائیں صرف بڑے اورمرکزی شہر ہی نہیں بلکہ دور دراز کے ایسے علاقے جو کبھی ویران اور اجڑے ہوئے تھے وہ آج مثالی آبادی کا منظر پیش کر رہے ہیں، تاحدنگاہ پھیلے ہوئے صحراء آج متمدن ،آباد اور بے مثال شہروں میں بدل گئے ہیں ،تعمیروترقی کا یہ عمل جہدِمسلسل کامتقاضی ہے خاص طور پر موجودہ حکومت اورخادم الحرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کی تعمیر وترقی کے حوالے سے جو وژن رکھتے ہیں، جس قسم کے خواب دیکھتے ہیں اللہ رب العزت کی مددونصرت سے جب ان خوابوں کی تعبیر سامنے آئے گی توسعودی عرب کا نقشہ ہی بدل کررہ جائے گا۔
:6تعلیم …سعودی عرب میں تعلیم کے فروغ کے لئے جو کوششیں کی گئیں وہ بھی تاریخ کا ایک اجلاباب ہیں ،عصری تعلیم کے نامی گرامی ادارے ، بڑی بڑی جامعات، تعلیم کے لئے خطیر رقم خرچ کر کے جو سسٹم متعارف کروائے گئے، تعلیم حاصل کرنے اور تعلیم کی خدمت کرنے والوں کی جس انداز سے حوصلہ افزائی کی گئی اس کے نتائج ہیں کہ ایک ایسا خطہ جہاں کے باسی علم وتعلیم سے کوسوں دور تھے آج تعلیم یافتہ اور تعمیر وترقی کے سفرمیں پیش پیش ہے۔ اس سے قبل بھی تعلیمی میدانوں میں سعودی حکمرانوں نے گراں قدر خدمات سرانجام دیں لیکن اب بدلتے حالات کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تعلیمی دنیامیں جس قسم کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ان کو دیکھ کراندازہ ہوتاہے کہ سعودی عرب کی ترقی کا سفر مزید تیز سے تیز تر ہوجائے گا۔
:7دنیابھر کے مسلمانوں کی سرپرستی … ہماری دانست میں سعودی عرب کی سب سے منفردخصوصیت دنیابھر کے مسلمانوں کی سرپرستی ہے ۔ دنیابھر کے جتنے مسلمان ممالک ہیں سعودی عرب کی طرف سے ان کے ساتھ ہمیشہ تعاون کا سلسلہ جا ری رہا۔دنیابھر میں جتنے دینی ،تعلیمی اور رفاہی ادارے ہیں سعودی عرب کی طرف سے ان کی پشتی بانی کی گئی اور دنیابھر میں دین کی خدمت اور علم کے فروغ، دعوت وتبلیغ میں مصروف عمل جتنی شخصیات ہیں ان کی پزیرائی سعودی عرب کی ایک ایسی منفرد روایت ہے جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ رابطہ عالم اسلامی کا دنیابھر میں پھیلانیٹ ورک ہویا الھیئۃ الاغاثۃ کی فلاحی خدمات ،سعودی عرب میں تسلسل سے جاری کانفرنسز ،مشاورتی اجلاس ہوں یاشاہی مہمانوں کے طور پر حجاج ومعتمرین کے دنیابھر سے آنے والے قافلے یہ سب سعودی عرب کی علم دوستی کی منفرد مثال ہیں۔مذکورہ بالا خصوصیات کے علاوہ بھی سعودی عرب کی بے شمار امتیازی خصوصیات ہیں جن کا یہ مختصر سا مضمون متحمل نہیں ہو سکتا تا ہم واضح رہے کہ اس طویل سفر میں حکمت عملی کے اعتبار سے کئی ایسے امور بھی سامنے آئے ہوں گے جن پر نظر ثانی کی گنجائش تھی لیکن خوش آئند امر یہ ہے کہ وقت گزرنے کے سا تھ ساتھ اصلاح احوال کا اہتمام بھی جاری رہااور الحمد للہ ہر معاملے میں بہت بہتری دیکھنے میں آئی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر کے درددل رکھنے والے مسلمانوں کو حرمین شریفین کی اس مبارک سرزمین پر قائم مملکت خداداد کو اپنے عقیدے اور عقیدت کا محور اور اپنے دین وایمان کا حصہ سمجھتے ہوئے سعودی عرب سے محبت، خلوص اور خیرخواہی کا اہتمام کرنا چاہیے۔الحمدللہ ہم نے ہمیشہ اس کا نہ صرف یہ کہ خود اہتمام کیابلکہ دوسروں کوبھی اس کی ترغیب دی ،کہیں اصلاح احوال کی ضرورت محسو س ہوئی تو اس کی طرف بھی متعلقہ سعودی اداروں کو متوجہ کیا اوربے لوث انداز سے اور اسلامی اخوت کے جذبے کے تٖحت نہ صرف حرمین شریفین بلکہ حرمین کے خدام اور مملکت سعودی عرب کی وکالت کی اس لئے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب کااستحکام سرزمین حجاز میں امن و امان کاقیام دراصل حرمین شریفین اورحرمین سے وابستہ عبادات وعقیدت کے تما م سلسلوں کی بقاء کا ضامن ہے ۔۔۔۔۔ہم سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز،ولی عہدمحمدبن سلمان اور سعودی عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنی قلبی محبت اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ رب العزت ہم سب کا حامی وناصرہو۔آمین

تازہ ترین