• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف جائزے پر ورلڈ بینک نے پاکستان کا قرضہ پروگرام معطل کیا

 اسلام آباد(مہتاب حیدر)ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے قرضوں کے پروگرام اور بجٹ سے متعلق سپورٹ کو معطل کردیا ہے ،تاہم امریکہ سے  پاکستان کو قرضوں کا پروجیکٹ جاری رہے گا، میکرو اکنامکس  اشاروں میں گرتی شرح کے باعث عالمی بینک نے قرضہ پروگرام اور بجٹ سے متعلق سپورٹ معطل کی ہے،دی نیوز سے ورلڈ بینک کے ذرا ئع نے گفتگو میں بتایا  کہ گزشتہ ماہ ورلڈ بینک نے پاکستانی حکام کو میکرو اکنامک کے باعث قرضہ پروگرام نہ دینے سے متعلق باور کرایا تھا ،ذرا ئع نے بتایا کہ ورلڈ بینک کے قرضہ پروگرام دینے کا تعلق آئی ایم ایف کے لیٹر آف کمفرٹ سے ہے، آئی ایم ایف نے معاشی پیمانوں کے ذریعے میکرو اکنامک کا مطالعہ کیا تھا جس میں دیکھا گیا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے دوسرے بیل آئوٹ پیکج  کیلئے اسلام آباد  کے اطراف  سیاہ بادل منڈلانا شروع ہوگئے ہیں،آئی ایم ایف سے جاتے ہوئے پاکستان کی فارن  کرنسی خسارے سے گھٹنا شروع ہوئی اور ساڑھے 4 ارب ڈالرگزشتہ چند ماہ میں کم ہوگئےاور اب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس 14 اعشاریہ 7 بلین ڈالرز ہیں جبکہ 4 ارب ڈالرز بک  رکھے گئے جس کے بعد صرف 10 بلین ڈالرز 3 ماہ کے درآمد ی بل کیلئے بمشکل پورے ہوتے ہیں۔

جب اتوار کو فنانس ڈویژن میں حکام سے رابطہ کیا گیا تو   وہاں سے معلوم ہوا کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے قرضہ پروگرام روکنے سے متعلق درست طرح سے آگاہ نہیں کیا،فنانس ڈویژن کے اہم ذرا ئع نے بتایا کہ پاکستان نے اب تک قرضے کیلئے درخواست نہیں کی ہے۔

مزید یہ بھی بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف رواں سال ہی پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ پر کام کریں گے لیکن اس کے شیڈول کا اب تک حتمی فیصلہ نہ ہوسکا ۔

ورلڈ بینک آئی ڈی ا ے (انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن)اور آئی بی آر ڈی(انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ)کی صورت میں معاونت فراہم کرتا ہے،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی بی آر ڈی  قرضے کی بحالی کیلئے بے حد جدوجہد کی ،تاکہ کارکردگی کی بنیاد پر قرضے کی فراہمی ہوسکے،اب دوبارہ پاکستان کیلئے قرضوں کی فراہمی اس وقت تک روک دی گئی تھی کہ جب تک وہ معاشی اشاریوں کو ٹھیک نہ کرلیں،اور یہ آگے مہینوں کیلئے  فارن کرنسی  میں اضافے سے ہوسکتا تھا ،آئی بی آر ڈی سے نااہلی کے بعد اب پاکستان صرف آئی ڈی اے سے مختص کوٹے کیلئے قابل ہوجائے گا اورملک کے اشاریے درست سمت میں جانے تک آئی  بی آرڈ ی سے معطل رہے گا۔پاکستان پر مبنی ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2013 میں برسر اقتدار آنے کے بعد حکومت نے معاشی اصلاحاتی پروگرام پر حوصلہ افز ا کام کیا ،جس کے نتیجے میں اندرونی و بیرونی میکرو اکنامک توازن میں آیا اور ملک میں تجارتی ،انرجی سیکٹر اور ٹیکسیشن  کو بہتر بنالیا۔حکومت کے 4 سال مکمل ہوئے اور ترقی پر اثرات پڑے ،مالی سال 2017 میں اندرونی و بیرونی توازن کی شرح بگڑتی گئی اور پرائیویٹائزیشن کیلئے کوششیں بھی رک گئیں ،جس سے الیکٹرسٹی سیکٹر میں کوششوں کیلئے اصلاحات بھی متاثر ہوئیں اور گردشی قرضوں نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کردیا۔

تازہ ترین