• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان گزشتہ تین سال سے سیاسی عدم استحکام کیساتھ ساتھ دیگر کئی داخلی اور خارجی مسائل کا شکار ہے۔ اس کے باوجود موجودہ حکومت سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی قیادت میں بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک میں مہنگائی کی شرح کو بڑھنے سے روکنے اور معاشی ترقی کو بہتر کرنے میں کامیاب رہی۔ لیکن عالمی بنک نے جنوبی ایشیا سے متعلق اقتصادی رپورٹ جاری کی ہے جس میں پاکستان میں سابق وزیر اعظم کے جانے سے معاشی پالیسیوں میں عدم استحکام پیدا ہونے سے معاشی ترقی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔مالی سال 2016-17کے بعد پاکستان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر دبائو کا شکار ہیں۔تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی بڑھنے کا بھی امکان ہے۔صنعتی شعبوں میں ترقی کی شرح مایوس کن حد تک کم جبکہ قرضے جی ڈی پی شرح کے 68.6فیصد رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق ریونیو بھی ہدف کے مطابق حاصل نہیں ہو سکا جبکہ صوبے بھی اضافی ریونیو حاصل کرنے میںناکام رہے ہیں۔ 2018کے انتخابات سے ترقی کی شرح مزید کم ہو سکتی ہے۔ عالمی بنک کی رپورٹ موجودہ ملکی صورتحال کو ترقی کی راہ میں حائل قرار دیتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ملک میں اُسی جماعت کی حکومت ہے جو پہلے نظام چلا رہی تھی اور وہ اُنہی پالیسیوں پر کاربند ہے۔ اِس کے باوجود معاشی تنزلی حیران کن ہے۔ کسی ایک شخص کے جانے سے معیشت کا متاثر ہونا ہماری اقتصادی حکمت عملی پر سوالیہ نشان ہے۔معاشی ترقی میں بہتری کا دارومدار سیاسی و میکر و اکنامک استحکام پر ہے۔ سی پیک منصوبوں کے باعث بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اگلے عام انتخابات میں بہت کم وقت باقی ہے ۔ حکومت کو ایسےپیشگی اقدامات کرنے چاہئیں جو ترقی کی بنیاد کو مضبوط بنا سکیںاور ملک میں جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال معاشی ترقی کی رفتار کو متاثر نہ کر سکے۔

تازہ ترین