• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت مستحکم، ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں، اسحاق ڈار

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ؍ اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ رواں مالی سال 2017-18کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی کارکردگی کو منظم کیا گیا، معیشت مستحکم ہوئی ، ترقی کی شرح، فی کس آمدن، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا اور اخراجات کنٹرول کئے، پریشانی کی بات نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں اور گردشی قرضے 400ارب رہ گئے ہیں، روپے کی قدر کم نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا کوئی ارادہ نہیں‘ ہم ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے،عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں غلط بیانی کی گئی۔ معاملہ اٹھایا ہے ۔

وہ پیر کو یہاں ایف بی آر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لئے معاشی اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2013 میں ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں ‘ اقتصادی ترقی کی شرح کو 3.7 سے 5.3 فیصد تک پہنچایا، محصولات میں 4 برس میں ریکارڈاضافہ ہوا ہے ، فی کس آمدنی 1300 سے بڑھ کر 1632 ڈالر ہوگئی،اس وقت مہنگائی کی شرح 4.16 فیصد ہے، معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جولائی تا ستمبر کے دوران 765 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے گئے ہیں جو پچھلے سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں تقریبا 20فیصد ذیادہ ہیں ۔اس دوران 570 ارب روپے کے محصولات صوبوں کو منتقل کئے گئے ہیںجو گذشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں 416ارب روپے تھے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں جاری اخراجات کا تخمینہ 894 ارب روپے لگایا گیا ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصہ میں 914ارب روپے تھا،حکومت اپنے اخراجات کو مانیٹر کر رہی ہے، برآمدات بڑھانے اور درآمدات کم کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری توجہ بلند شرح نمو پر مرکوز ہے کیونکہ جی ڈی پی میں اضافے سے وسائل‘روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور معیشت وسکیورٹی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی ۔

رواں مالی سال کے لئے معاشی ترقی کی شرح کا ہدف6 فیصد رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملکی معیشت مستحکم ہے اور پاکستان کی ریٹنگ میں بتدریج بہتری آئی ہے‘عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے زائد ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں10 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں‘امید ہے کہ نومبر، دسمبر میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا‘جب 18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی تو گردشی قرضوں کا حجم 503ارب تھا اور آج انتہائی کم لوڈ شیڈنگ کے ساتھ گردشی قرضے 390ارب روپے کے قریب ہیں۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ 324 ارب روپے رہا، براہ راست سرمایہ کاری میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، سیکیورٹی اور معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، سیکیورٹی کے حوالے سے پاک فوج نے بہترین کام کیا، وسائل بڑھیں گے تو سیکیورٹی معاملات بھی بہتر ہوں گے جبکہ حکومت پیداوار کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے اور اپنے اخراجات کو مانیٹر کر رہی ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سرکاری قرضوں کے حوالے سے اعداد و شمار میں کچھ ابہام پیدا ہوا ہے ‘اصل صورتحال یہ ہے کہ مجموعی قرضے جی ڈی پی کا 61.6فیصد ہیں جبکہ بیرون قرضوں کا ان میں تناسب 20.6فیصد ہے۔

عالمی بنک کی حالیہ شائع ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس میں غلط بیانی کی گئی ہے‘رپورٹ میں مجموعی پورٹ فولیو‘انوسٹمنٹ کو بھی مالیاتی ضروریات میں ظاہر کیا گیا ہے جو اس حوالے سے رائج عالمی معیار سے مطابقت نہیں رکھتا ۔انہوں نے کہا کہ عالمی بنک کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے جس نے ہمارا موقف تسلیم کیا ہے اور اس کی درستگی کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہاکہ سب ادارے پاکستان کے ہیں‘ کسی ادارے کومتنازع نہیں بنانا چاہئے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خان ‘پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان ‘قائمقام سیکرٹری خزانہ سید غضنفر عباس اور چیئرمن ایف بی آر طارق محمود پاشا بھی ان کے ہمراہ تھے ۔

تازہ ترین