• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست کھیل یا گالم گلوچ کا نام نہیں، سندھ میں ترقی صرف پیپلز پارٹی کے دور میں ہوئی،بلاول بھٹو

Todays Print

حیدرآباد (رپورٹ/اے بی سومرو) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مخالفین مفادات کی سیاست کررہے ہیں، ملک کا سیاسی منظر نامہ سب کے سامنے ہے، ہم نظریات کی سیاست کرتے ہیں، سندھ میں جتنی ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ پیپلزپارٹی کے دور میں ہو ئے ہیں، میاں صاحب اور عمران خان سندھ میں آکر کہتے ہیں کہ سندھ کھنڈر بن گیا ہے، یہ سب جھوٹ، دھوکا اور پروپیگنڈہ ہے۔

بلاول نے کہا کہ وہ دعویٰ نہیں کرتے کہ سندھ میں سب ٹھیک ہے لیکن کام بھی بہت ہو ئے ہیں لیکن مزید بہتر ی کے لئے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی بہتری کیلئے کام کئے جارہے ہیں، کراچی کے علاوہ اندرون سندھ میں بھی گردے، دل اور جگر کے اسپتال بنائے جارہے ہیں، وہ آج ٹنڈومحمد خان میں دل کے امراض کے اسپتال کا افتتاح کریں گے جہاں مفت علاج کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی والے خان اور ترقی والے میاں صاحب کے صوبوں میں ایک بھی نیا سرکاری اسپتال نہیں بنا یہ ساری چیزیں صرف سندھ میں ہوئی ہیں۔عوام حیدرآباد کو ہی دیکھ لیں شہر نکھر رہا ہے‘ روڈ انفراسٹرکچر بہتر ہورہا ہے‘ اسی طرح پورے سندھ میں اربوں روپے کی لاگت سے کام ہورہا ہے‘ دریا پر پل بنائے ہیں جس سے گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے ہورہا ہے۔

وہ حیدرآباد میں ہٹڑی بائی پاس کے مقام پر منعقدہ بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کو عوام کی کوئی فکر نہیں، ان کو صرف اپنا ذاتی مفاد عزیز ہے جنہیں صرف اپنا دفاع عزیز ہے ایک خاندان خود کو بچانے کے لئے وطن کو قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ سیاسی طاقت حاصل کرنے کے لئے انتہاء پسندوں کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہیں‘ ایک فرد کو بچانے کے لئے قانون بناتے ہیں دوسری طرف ایسا ٹولا ہے جس کی قیادت ایک ایسے اناپرست اور اناڑی شخص کے پاس ہے جو کرکٹ گراؤنڈ سے باہر نہیں نکلا‘ سیاست کھیل یا گالم گلوچ کا نام نہیں ہے‘میں نے کبھی گالیاں دیں نہ جھوٹے الزامات لگائے‘ پیپلزپارٹی نظریاتی سیاست کرتی ہے‘ سیاست میرے لئے عبادت ہے‘ مخالفین کرپشن کو نعرے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن گلے سڑے نظام کی علامت ہے جب تک لوٹ مار کا نظام قائم ہے ہاری، مزدور اور غریب ظلم کی چکی میں پستے رہیں گے جب تک عوام بنیادی حقوق سے محروم رہیں گے کرپشن کے ناسور کا خاتمہ نہیں ہوگا اس ناسور کے خاتمے کے لئے استحصالی نظام کو بدلنا ہوگا، ہماری جدوجہد استحصالی نظام کے خلاف ہے، قومی ادارے پستی کی طرف جارہے ہیں ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے‘ امپورٹ زیادہ اور ایکسپورٹ کم ہے‘ مل اور کارخانے بند ہورہے ہیں‘ مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے‘ مزدور کسان کا کوئی حال نہیں ہے‘ نوکری پیشہ طبقہ اپنی سفید پوشی چھپانے میں لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحبان ترقی کے دعوے کرتے ہوئے نہیں تھکتے‘ وہ کہتے ہیں ملک میں ترقی ہورہی ہے‘ پروجیکٹس وقت سے پہلے مکمل ہورہے ہیں میں اُن سے پوچھتا ہوں وفاقی حکومت نے جو اکا دکا پروجیکٹس سندھ میں شروع کئے تھے وہ مکمل کیوں نہیں ہوئے‘ ہم سے ہائی وے چھین کر کہا موٹر وے بنارہے ہیں مگر وہ ابھی تک مکمل ہی نہیں ہوا‘ نواز شریف نے تو اس کا افتتاح کیا تھا یہ موٹر مکمل کیا ہونا تھا جو بنا تھا وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، کراچی کی گرین لائن کا کہا ں گئی وہاں تو صرف کھڈے نظر آتے ہیں‘ یہ صرف دھوکا دینے کے ماہر ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میاں صاحب پچھلے چار سالوں میں چار مرتبہ سندھ آئے اور ہر مرتبہ اربوں روپے کا اعلان کرکے گئے ایک مرتبہ میرے سامنے تھر کے لئے دو ارب روپے کا اعلان کیا‘ وہ 2 ارب کہاں گئے کچھ پتہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے ووٹ خریدنے کے لئے وزیر اعظم نے کراچی اور حیدرآباد کے لئے 30 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا‘ نیو جتوئی میں ایئرکنڈیشن جلسے میں اربوں روپے کا اعلان کیا ان اعلانات کے بعد ایم کیو ایم اور جتوئی صاحبان دونوں اوپر ہاتھ کئے کھڑے ہوئے ہیں‘ میں اُن سے کہتا ہوں کہ بابا کچھ نہیں ملے گا یہ صرف اعلانات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارسا نے ربیع سیزن کے لئے بیس سے تیس فیصد پانی کی کمی کا اعلان کیا ہے جس سے سندھ کی فصلوں کو بہت نقصان ہووگا‘ یہ صحیح ہے کہ ملک میں پانی کی قلت ہے مگر ارسا کی غیر منصفانہ تقسیم سے سندھ زیادہ متاثر ہورہا ہے‘ سندھ ٹیل اینڈ پر واقع ہے اس لئے سندھ پر پانی کا زیادہ حق ہے لیکن سندھ کو اپنے حصے کا پانی بھی نہیں ملتا یہ کہاں کا انصاف ہے‘ جب پانی زیادہ ہو تو یہ دروازے کھول کر سندھ کو ڈبو دیتے ہیں جب پانی کم ہوتا ہے تو یہ دروازے بند کرکے پیاسا مار دیتے ہیں، پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے اس لئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے پانی کی بچت ہو۔

تازہ ترین