• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 پاکستان گزشتہ کئی سال سے لوڈ شیڈنگ کے شدید بحران کا شکار ہے۔ ہر حکومت لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے اور بجلی کی پیداوار طلب کے مطابق یقینی بنانے کے دعوے کرتی ہے ، مگر آج تک اِس مسئلے کو جڑ سے ختم نہیں کیا جا سکا۔ لوڈ شیڈنگ سے تنگ عوام کی مشکلات اُس وقت مزید بڑھ جاتی ہیں جب مہینے کی آخری تاریخوں میں بجلی کے بھاری بھرکم بل انہیں بھیجے جاتے ہیں۔ بلوں کی تقسیم کے اِس فرسودہ نظام کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کیلئے مہینے کے آخر میں ان کی بر وقت ادائیگی ممکن نہیںہوتی ۔ صارفین پرمحض ایک دن کی تاخیر پر 10 فیصد سرچارج عائد کر دیا جاتا ہے۔بجلی بلوں کی تقسیم میں تاخیر کی وجہ سے لیسکو صارفین ماہانہ 25 کروڑ جرمانہ دینے پر مجبور ہیں ۔ اور یہی حال ملک بھر کی بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے صارفین کا بھی ہے۔نتیجتاً اُنہیں ہر مہینے بھاری جرمانے ادا کرنے پڑتے ہیں۔میٹر ریڈنگ اور بلوں کا جدید نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ میٹر ریڈروں اور بل ڈسٹری بیوٹروں پر انحصار کرتا ہے۔جس سے اوور بلنگ اور لیٹ بلنگ کی شکایات میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور اِس کا ذمہ دار بھی صارفین کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت اِسکے بالکل بر عکس ہے۔ اکثر میٹر ریڈر حضرات دفتروں میں بیٹھے اندازے سے ریڈنگ لکھ دیتے ہیں۔ جب صارف غلط ریڈنگ کی شکایت لے کر متعلقہ دفتر پہنچتا ہے تو بل کی درستگی کیلئے اُسے اتنے چکر لگوائے جاتے ہیں کہ وہ جرمانے اور غلط ریڈنگ کیساتھ بل ادا کرنے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔بجلی کے بلوں میں 90 فیصد ٹیکسزکی شمولیت بھی ناجائز اور مشکلات میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔ لیسکومیں صارفین کی تعداد 42 لاکھ، ماہانہ ڈیفالٹرز کی تعداد ڈھائی لاکھ اور ڈیفالٹ رقم ڈھائی ارب روپے تک ہے۔ لیسکو سمیت بجلی سپلائی کرنے والی تمام کمپنیوں کو بلنگ کے نظام کو بہتر بناتے ہوئے مہینے کے اوائل میں بل بھجوانے چاہئیں تاکہ عوام کو 10 فیصد اضافی سرچارج ٹیکس نہ ادا کرنا پڑے اور بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کو بھی خسارے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

تازہ ترین