• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز، صفدر، کرپشن پر فردِ جرم، لندن میں غیرقانونی اثاثے،ملزمان کا صحت جرم سے انکار

Todays Print

اسلام آباد( نمائندہ جنگ) احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اورداماد کیپٹن(ر) صفدر پرکرپشن کے دو ریفرنسز میں فرد جرم عائد کردی ۔عدالت کے جج محمدبشیرنے فردجرم پڑھ کرسنائی ،تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکارکیا،عدالتی وقت ختم ہونے پر تیسرے ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے سماعت آج جمعہ تک ملتوی کردی گئی ہے۔

وکلا صفائی کی طرف سے فرد جرم روکنے کیلئے تین مختلف درخواستیں پیش کی گئیں جنہیں عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد مسترد کردیا۔ فاضل عدالت نےسابق وزیراعظم ،ان کی صاحبزادی اوردامادکولندن میں غیرقانونی اثاثے اورجعلی دستاویزات بنانے پرچارج شیٹ دیدی ، نوازشریف پرتیسرے ریفرنس فلیگ شپ انوسٹمنٹ میں فرد جرم آج جمعہ کی صبح عائد کی جائے گی، ایون فیلڈریفرنس میں استغاثہ کی گواہ جوائنٹ رجسٹرار ایس ای سی پی سدرہ منصور اور العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد کو 26اکتوبرکوطلب کیاگیا ہے، ظافر خان ایڈووکیٹ سابق وزیر اعظم کے نمائندے کی حیثیت سے عدالت میں موجود رہے ،انہوں نے فرد جرم عائد ہونے کے موقع پر نہ صرف صحت جرم سے انکار بلکہ انصاف نہ ملنے کی بھی شکایت کی۔

ایون فیلڈ ریفرنس کی فرد جرم کے متن کے مطابق ملزمان نے لندن میں غیر قانونی اثاثے بنائے جبکہ 2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے اور سپریم کورٹ میں بھی جعلی دستاویزات جمع کرائی گئیں۔ الزام ہے کہ مریم صفدر لندن فلیٹس کی بینی فیشری مالک ہیں، ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے ،الزام ہے کہ کیلبری فاؤنٹ کا استعمال کیا گیا،نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں فرد جرم کے متن کے مطابق ملزم نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے اور خاندان کے افراد کے درمیان تحائف کی صورت میں بھاری رقوم کا تبادلہ ہوا اور یہ رقوم اثاثوں کی خریداری کیلئے استعمال ہوئی۔

آمدن سے زائد اثاثے بنانا نیب قوانین کے تحت جرم ہے، نواز شریف کے اثاثے ظاہر کردہ آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے جبکہ ملزم نے بچوں کے نام پر بے نامی اثاثے بنائے۔فرد جرم کے مطابق نواز شریف نے اپنے اثاثوں کی آمدن کے ذرائع نہیں بتائے اور ان کا گلف اسٹیل مل کی فروخت کا معاہدہ بھی درست نہیں پایا گیا۔حسین اور حسن نواز کے کوئی ذرائع آمدن نہیں تھے اور وہ 1992 سے 1999 تک برطانیہ میں بحیثیت طالبعلم مقیم تھے لیکن ان کے نام پر اثاثے خریدے گئے۔فرد جرم کی کارروائی کے دوران ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ،ظافر خان نے عدالت میں نواز شریف کا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ نگران جج خاص طور پر تعینات کیا گیا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور شفاف ٹرائل میرا بنیادی حق ہے۔

نوازشریف ‘مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کے وکلاءنے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم10کی کاپی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر نیب پراسیکیوٹر مظفر عباس نے کہا کہ فردِ جرم عائد کرنے کیلئے جے آئی ٹی رپورٹ کی ضرورت نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے دوران بھی فردِ جرم عائد کی جانی تھی لیکن عدالت میں بد نظمی کی وجہ سے اسے ملتوی کردیا گیا تاہم ضروری ہے کہ آج ملزمان پر فردِ جرم عائد کی جائے۔فرد جرم عائد کرنے کے موقع پر مریم نواز اٹھ کر فاضل جج کے روبرو کھڑی ہوگئیں اور صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نامکمل رپورٹ پر فرد جرم عائد کی گئی تمام الزامات سے انکار کرتی ہوں ،ہمیں انصاف کے قانون کے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے تاریخ اسے انصاف سے مذاق کے طورپر یاد رکھے گی، فرد جرم نامکمل اورمتنازعہ رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی گئی الزامات نہ صرف بے بنیاد بلکہ فیئر ٹرائل کے حق سےبھی انکار کیاگیا اسے تاریخ میں انصاف کا تمسخر اڑانے کے طور پر یاد رکھا جائے گا ، مریم صفدر نے صحت جرم سے انکار کرکے فرد جرم پر دستخط کر دیئے،مریم نوازنے کہاکہ جج صاحب جوکچھ میں نے کہایہ موقف کیپٹن صفدرکابھی سمجھاجائےجس کی کیپٹن صفدرنے تائیدکی،مریم نوازنے کہاکہ آئین پاکستان شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے تاہم ٹرائل کا سامنا کریں گے، کوئی جرم نہیں کیا، الزامات بے بنیاد ہیں ‘سپریم کورٹ سے نظر ثانی اپیل کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر چارج شیٹ لگا دی گئی،قبل ازیں سماعت کے دوران شریف خاندان کی جانب سے احتساب عدالت کی کارروائی رکوانے کیلئےتین مختلف درخواستیں دائرکی گئی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں دائر درخواست کا فیصلہ آنے تک احتساب عدالت میں کارروائی روکی جائے۔نوازشریف کی جانب سے عائشہ حامد ایڈو و کیٹ پیش ہوئیں نواز شریف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں دائر ایک آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت ان کے خلاف دائر ہونے والے تینوں ریفرنسز کو ایک ریفرنس میں بدلنے کا حکم دے تاہم عدالت نے کارروائی روکنے کی درخواستیں مسترد کردیں۔

وکیل صفائی امجد پرویزایڈووکیٹ نے عدالت سے آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکلین کو مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں، والیم 10کی کاپی اور گواہوں کے بیانات فراہم کئےجائیں، جب تک مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی جاتیں فرد جرم عائد نہ کی جائے،جس کی نیب پراسیکیوٹر نےمخالفت کرتے ہوئے عدالت سےاستدعا کی کہ آج ہی ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے، عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے معطل کردی-

دوبارہ سماعت شروع ہونے کے بعد عدالت نے شریف خاندان کی نیب ریفر نسو ں پر کارروائی روکنے کی درخواست مستردکردی ۔ریفرنسز کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی معاون عائشہ حامد نے نواز شریف کی جانب سےفاضل عدالت میں دو متفرق درخواستیں جمع کرائیں۔ نواز شریف کی جانب سے کارروائی روکنے اور نیب کی جانب سے دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کی گئی۔عدالت نے نواز شریف کی سماعت روکنے کی درخوا ست مسترد کرتے ہوئے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے حتمی فیصلے میںریفرنس نہیں ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا جبکہ یہ تمام گزارشات سپریم کورٹ کے سامنے رکھی جا چکی ہیں اور کسی قانون کے تحت فوجداری کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے اور سپریم کورٹ نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخوا ست پر حکم امتناع ابھی نہیں دیا اس لئے کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر کے نواز شریف اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد احتساب جج نے سماعت روکنے کی نوازشریف کی درخواست مسترد کردی۔

تازہ ترین