• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز،نواز شریف کیخلاف کوئی قدم اٹھانے کا تصور نہیں کرسکتے ،رانا ثناء

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ شہباز شریف ،نواز شریف کی قیادت کیخلاف کوئی قدم اٹھانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں،رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ ایم کیوا یم پاکستان واضح طورپر دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی ہے، پارٹی میں تقسیم کی وجہ عہدے ، پیسہ اور پارٹی پر گرفت حاصل کرنا ہے۔پروگرام میں تجزیہ کار سہیل وڑائچ اور سلیم صافی نے بھی اظہار خیال کیا۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات نواز شریف کیلئے کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہونگے، نواز شریف کیلئے قانونی اورسیاسی مشکلات کم نہیں ہورہیں، پارٹی میں تقسیم کی خبریں مزید مضبوط ہورہی ہیں اور شہباز شریف پارٹی سنبھال لیں یہ مطالبہ مزید زور پکڑ رہا ہے، نواز شریف کیخلاف جمعے کو تیسرے کیس میں بھی فرد جرم عائد ہوگئی، پانچ ماہ سے بھی کم وقت میں ان کیخلاف یا حق میں فیصلہ آجائے گا، ن لیگ میں سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آرہا اور نہ ہی شریف خاندان میں اختلاف یا اختلاف رائے کی خبریں بے بنیاد لگتی ہیں، آئندہ انتخابات نواز شریف کیلئے کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہوں گے، پارٹی میں بغاوت کی خبریں گرم ہیں ساتھ ہی ان کے بھائی شہباز شریف کا اختلاف رائے اپنی جگہ موجود ہے، کیا شیخ رشید کی پیش گوئی درست ہونے جارہی ہے کہ لوگ ن لیگ کو چھوڑ کر چلے جائیں گے،شیخ رشید نے کئی اہم رہنمائوں کے نام بھی لے دیئے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ پچھلے چوبیس گھنٹوں میں نواز شریف کیلئے پریشان کن خبریں سامنے آئی ہیں، عدالتی معاملہ میں نواز شریف مشکلات کا شکار ہیں ساتھ ہی پارٹی میں بغاوت کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں، اس کے علاوہ محاذ آرائی کی سیاست کے مخالف رہنما ئو ں میں ملاقاتیں بھی ہورہی ہیں، جمعے کو شہباز شریف اور چوہدری نثار میں بھی ملاقات ہوئی جس میں پارٹی پالیسی کے حوالے سے بھی بات ہوئی، یہ دونوں رہنما محاذ آرائی کی سیاست کے مخالف سمجھے جاتے ہیں، نواز شریف حال ہی میں پارٹی کے صدر منتخب ہوئے مگر اب بھی کچھ پارٹی ارکان اور رہنمائوں کا خیال ہے کہ نواز شریف کے بجائے شہباز شریف کوا ٓگے آنا چاہئے، وفاقی وزیر مملکت ریاض پیرزادہ نے مشورہ دیا کہ شہباز شریف کو پارٹی ٹیک اوور کرلینی چاہئے، صرف ریاض پیرزادہ ہی نہیں اور بھی بہت سے ارکان یہ بات سوچ رہے ہیں، جمعے کو دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق بہاولپور سے منتخب پنجاب اسمبلی کے رکن شوکت لالیکا کے گھر پر میٹنگ ہوئی جس کی صدارت صوبائی وزیر اشفاق سرور نے کی، خبر کے مطابق اس اجلاس میں ن لیگ کے چالیس موجودہ اور سابقہ اراکین پنجاب اسمبلی نے شرکت کی اور پارٹی کے سیاسی مستقبل اور شریف خاندان میں اختلاف رائے پر بحث ہوئی، اہم بات یہ ہے کہ اجلاس میں شریک زیادہ تر اراکین کا تعلق جنوبی پنجاب سے تھا ، یہ ارکان ماضی میں مسلم لیگ ق میں رہے پھر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا اور جیتنے کے بعد ن لیگ میں شامل ہوگئے، کہا جارہا ہے کہ یہ اراکین اسمبلی کبھی بھی اپنی وفاداری بدل کر فارورڈ بلاک بناسکتے ہیں، دی نیوزکی خبر کے مطابق ان چالیس افراد میں یہ بات بھی طے پائی کہ موجودہ سیاسی بحران اور نواز شریف کی غیرموجودگی میں شہباز شریف کو پارٹی کی قیادت کرنی چاہئے، یہ افراد سمجھتے ہیں کہ وہ آئینی ترمیم جس کے ذریعے نواز شریف کو پارٹی صدر بنایا گیا وہ کسی بھی وقت سپریم کورٹ کی طرف سے کالعدم قرار دی جاسکتی ہے اور اس فیصلے سے پارٹی میں انتشار پیدا ہوسکتا ہے اس لئے قیادت شہباز شریف کے پاس ہونی چاہئے.

شیخ رشید پاناما فیصلے کے بعد سے کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ میں دراڑ پڑچکی ہے اور کئی اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں، چوہدری نثار نے نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کو لیڈر ماننے سے انکار کیا مگر شہباز شریف کے ساتھ کام کرنے کو وہ بھی تیار ہیں، پارٹی میں بہت سے اراکین سمجھتے ہیں کہ ٹکرائو کی سیاست ان کے حق میں نہیں ہے، یہ اراکین شہباز شریف کے حامی ہیں ان میں سب سے مضبوط آواز شہباز شریف اور چوہدری نثار کی ہے جبکہ حمزہ شہباز بھی یہی سوچ رہے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ بائیس اگست 2016ء کو گزرے ایک سال ہوگیا لیکن ایم کیو ایم پاکستان آج بھی تنظیمی بحران سے نہیں نکل پارہی ہے، ایم کیوا یم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ کی رکنیت خارج کردی ہے، ایم کیوا یم پاکستان کا موقف ہے کہ سلمان مجاہد بلوچ کی رکنیت نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی پر خارج کی گئی ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان، افغانستان اور امریکا کے تعلقات پر چھائے تلخیوں ، الزامات اور خدشات کے سائے چھٹتے نظرا ٓرہے ہیں، دو ماہ پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان پالیسی کے بعد پاک امریکا تعلقات میں کشیدگی بڑھنے کے جو خدشات ظاہر کیے جارہے تھے وہ گزشتہ نو دنوں کے دوران ہونے والی اہم اور مثبت پیشرفت کے بعد زائل ہوتے جارہے ہیں، گزشتہ نو دنوں میں ہونے والی کارروائیاں بتارہی ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان جس ورکنگ ریلیشن شپ میں کمی کی شکایت ماضی میں رہتی تھی اب وہ دور ہورہی ہے، پہلے امریکی انٹیلی جنس شیئرنگ پر پاک فوج کے آپریشن میں پانچ سال سے افغانستان میں مغوی غیرملکی خاندان کی بازیابی ہوئی اور پھر رواں ہفتے کے دوران افغانستان میں امریکی ڈرون حملوں میں پاکستان مخالف کارروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کی ہلاکتیں مثبت پیشرفت کی طرف اشارہ کررہی ہیں، ان ہلاکتوں میں سب سے اہم ہلاکت کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی کی تھی جو پاکستان میں بڑی دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث رہا تھا، عمر خالد خراسانی کو پاکستان مخالف کارروائیوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کی سپورٹ بھی حاصل تھی، احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا تھا کہ عمر خالد خراسانی پاکستان میں تخریب کاری کرنے کیلئے اسرائیل سے مدد لینے کیلئے بھی تیار تھا، اس اہم پیشرفت سے پہلے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما عمر منصور کی ہلاکت کی تصدیق بھی ہوگئی تھی، عمر منصور عرف خلیفہ آرمی پبلک اسکول پشاور اور چارسدہ یونیورسٹی پر حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔

وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہباز شریف کے ساتھ ٹیک اوور کا لفظ استعمال کرنا انہیں انتہائی ناگوار گزرا ہوگا، جنرل مشرف بھی شہباز شریف سے ٹیک اوور کروانے کی کوشش کرتے رہے، شہباز شریف ،نواز شریف کی قیادت کیخلاف کوئی قدم اٹھانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں، ن لیگ نواز شریف کی قیادت پر متفق ہے اور مزید مضبوطی کے ساتھ ان کے پیچھے کھڑی ہے، ریاض پیرزادہ نے جو بات کی وہ ان کی اپنی رائے ہے، پارٹی میں لوگوں کی مختلف رائے ہوسکتی ہے لیکن قیادت کے فیصلے کو سب تسلیم کرتے ہیں، ن لیگ میں کوئی شخص نواز شریف کی قیادت پر غیریقینی کا اظہار نہیں کرسکتا ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قومی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی نہ کرنے کی پالیسی نواز شریف کی ہے،ساڑھے چار سال اداروں سے محاذ آرائی کی پالیسی اختیار نہیں کی گئی، نواز شریف نے اپنے معتمد ساتھیوں کو صرف ایسے بیانات پر وزارت سے ہٹادیا، مجھے بھی کئی مرتبہ وارننگ دی گئی کہ یہ بات مناسب نہیں تھی، فوجی عدالتوں کی توسیع کے خلاف ذاتی رائے کا اظہار کیا تو شہباز شریف کے ذریعے نواز شریف کا پیغام ملا کہ پارٹی کی رائے پر ذاتی رائے کو ترجیح نہ دیں۔

تازہ ترین