• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی جی سندھ نے صوبے بھر کے تھانیداروں کی تعیناتی کیلئے پالیسی گائیڈلائن بنادی

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) آئی جی سندھ نے صوبے بھر کے تھانیداروں کی تعیناتی کیلئے پالیسی گائیڈلائن بنادی۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کی جانب سے صوبے بھر کے تھانیداروں کی تعیناتی کے حوالے سے پالیسی گائیڈ لائن بنائی گئی ہے جس کے مطابق ہر ضلع قابل اوراہل افسران کی ایک ٹیم بنائے گا جو سب انسپکٹر سے کم رینک پر نہیں ہوگا، ٹیم میں موجود افسران کو ہی صرف ایس ایچ او تعینات کیا جائے گا،سب انسپکٹر اور انسپکٹر رینک کا کوئی بھی افسر ٹیم میں شامل ہونے کیلئے درخواست دے سکتا ہے۔کراچی کیلئے ایڈیشنل آئی جی کراچی اور صوبے کے دیگر اضلاع میں ڈی آئی جی ٹیم کیلئے سلیکشن بورڈ بنائیں گے، کراچی کیلئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کی سربراہی میں سلیکشن بورڈ بنے گا جس میں تینوں زون کے ڈی آئی جی بھی ہونگے،صوبے کے دیگر اضلاع میں سلیکشن بورڈ کا چیئرمین ڈی آئی جی اور ساتھ میں کم سے کم دو ایس پی ہونگے،تمام سلیکشن بورڈ اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں رہیں گے،ایس ایچ او لگنے کیلئے کونسا افسر اہل ہوگا پالیسی میں واضح کردیا گیا ہے، اپر کورس کیا ہوا اور کم سے کم سات سال کی سروس کا حامل افسر ایس ایچ او لگنے کا اہل ہو گا،ایس ایچ او لگنے والےافسر کی عمر 55 سال سے کم ہوگی،ایس ایچ او لگنے والا افسر کرپشن سمیت کسی بھی قسم کے مقدمے یا عدالت کا سامنا نہیں کررہاہوگا،افسر کبھی بھی کرپشن یا محکمہ جاتی کارروائی پر ٹرانسفر نہیں ہوا ہوگا،افسر جسمانی طور پر فٹ اور عوام سے اچھے طریقے سے معاملات نمٹانے کا حامل ہوگا،کراچی کے علاوہ دیگر صوبوں میں کوئی بھی افسر اپنے گھر کے ضلع میں ایس ایچ او تعینات نہیں ہوگا،سلیکشن بورڈ پالیسی گائیڈلائن کے تحت موجودہ ایس ایچ اوز کی مناسب کارکردگی بھی دیکھے گا،کسی بھی ایس ایچ او کی تعیناتی کا دورانیہ کم سے کم ایک سال ہوگا،ایک سال سے قبل ایس ایچ او ہٹانے کا اختیار صرف سلیکشن بورڈ کے پاس ہی ہوگا،سلیکشن بورڈ ایس ایچ او کو کرپشن چارجز، جسمانی یا دماغی طور پر معذور، ترقی پانے والے یا 21 دن سے زائد کی چھٹی پر جانے والے کو ہٹاسکے گا،کرپشن چارجز پر ٹیم سے نکالے جانے والے افسر کو دوبارہ اس ٹیم میں شامل نہیں کیا جائے گا، کارکردگی غیراطمینان بخش ہونے والے افسر کو ٹیم میں ایک سال تک واپس نہیں ڈالا جائے گا،ٹیم سے کسی بھی افسر کو بغیر وجہ نہیں نکالا جائے گا تاکہ محکمہ جاتی کارروائی ہوسکے،ٹیم سے نکالا جانے افسر ضلع کے ڈی آئی جی اور کراچی پولیس چیف سے دوبارہ آنے کیلئے اپیل کرسکتا ہے،امن و امان اور سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے مناسب افسر کو ایس ایچ او لگانا ضروری ہوگیا ہے۔
تازہ ترین