• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصطفیٰ کمال کا مردم شماری نتائج کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال نے اس امر پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مردم شماری کے ابتدائی نتائج جس میں سنگین بے ضابطگیاں اور تضاد پائے جانے پر پورے ملک میں شدید تنقید ہوئی لیکن اب تک ان ابتدائی نتائج کا جائزہ نہیں لیا گیا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی 2017 کی مردم شماری کو یکسر مسترد کرتی ہے اور وزیراعظم، چیف جسٹس، وفاقی ادارہ شماریات سمیت تمام متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر مردم شماری میں نظر انداز کیے ہوئے علاقے اور بلاکس کا دوبارہ جائزہ لیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ چونکہ مردم شماری انہی کے حکم پر ہوئی تھی لہٰذا وہ اس امر کی تحقیقات و جائزہ لیں کہ قوم کے 26 بلین روپے مردم شماری پر خرچ ہونے کے باوجود حقیقت پر مبنی شفاف نتائج کیوں سامنے نہیں آئے۔ جس بڑی تعداد میں لوگوں کو اس مردم شماری میں نہیں شامل کیا گیا وہ ملک کے بنیادی ڈھانچے اور مختص وسائل پر بوجھ بنیں گے کیونکہ اسکول، اسپتال، سڑکیں، خوراک، پانی، بجلی اور نوکریوں کی تقسیم مردم شماری کے نتائج پر منحصر ہوتی ہے۔ لاہور اور کراچی کا عام تقابلی جائزہ ثابت کر دیتا ہے کہ ہم کیوں پوری مردم شماری کو یکسر مسترد کر دیتے ہیں۔ مردم شماری میں ایک بلاک کی حد 200 سے 250 گھروں پر مشتمل ہے۔ ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق کراچی کے بلاک کی حد 14494 پر مشتمل ہے جبکہ لاہور کی 6585 گھروں پر مشتمل ہے۔ اگر اوسطاً 225 گھر خانہ شماری کے ایک بلاک میں شامل ہیں اور اس کو اوسطاً 6.2 فیصد شہری نمو سے ضرب دیا جائے تو بھی کراچی کی آبادی 2 کڑوڑ 21 لاکھ سے تجاوز کرتی ہے جبکہ لاہور کی آبادی 91 لاکھ 86 ہزار بنتی ہے۔ 2017 کی خانہ شماری کے مطابق کراچی میں گھروں کی تعداد 27 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ لاہور میں گھروں کی تعداد 17 لاکھ 27 ہزار ہے۔
تازہ ترین