• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ ، ٹلرسن کے دورہ اسلام آباد کی غیر معمولی اہمیت

اسلام آباد( طاہر خلیل)مبصرین امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے آج دورہ اسلام آباد کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے جسے دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب اہم پیشرفت کہا جارہاہے۔ اسلام آباد میں ان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں طےہیں اگر تاریخی پس منظر میں دیکھا جائے تو کسی بھی امریکی وزیر خارجہ کے دورے کی ہمیشہ اپنی اہمیت رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ایسے وقت میں اسلام آباد آرہے ہیں جب دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تعلقات اتار چڑھائو کا شکار ہیں۔امریکی وزیر خارجہ کے دورے کے حوالے سے پیر کو اسلام آباد میں خارجہ تعلقات کے ماہرین اورمیڈیا کے نمائندوں کی ایک مشترکہ نشست میں پاک امریکی تعلقات کے مختلف پہلوئوں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی اور اس امر پر زور دیا گیا کہ مستقبل کے منظر نامے اور درپیش چیلنجز کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیتے ہوئے خارجہ پالیسی کے خدوخال طے کئے جائیں۔ اگر تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے تو بگاڑ پر اصرار بھی نہ کیا جائےیعنی امریکا ہماری مدد نہ کرے مگر ہمیں نقصان بھی نہ پہنچائے۔ا س پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ہم ایک مشکل دور سے گزررہے ہیں جس میں امریکا کو پاکستان کے مفادات سے کوئی دلچسپی نہیں، ماضی کی کئی امریکی حکومتیں بھی پاکستان کے حوالے سے سخت رویہ اپناتی رہیں لیکن امداد کی صورت میں مرہم پٹی بھی کی جاتی رہی پہلے روس کے خلاف سرد جنگ اور پھر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملک اتحادی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اوباما انتظامیہ بھی پاکستان کےکردار پر تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہے لیکن کبھی کھل کر الزام تراشی نہیں ہوئی جبکہ موجودہ امریکی انتظامیہ افغانستان میں عدم استحکام کو پاکستان کے سر جوڑنے پر مصر ہے۔امریکی انتظامیہ کےلئے لمحہ فکریہ ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ امریکا ایک ہزار 70 ارب ڈالر خرچ کرنے کےباوجود افغانستان میں قیام امن کو کیوں ممکن نہ بناسکا۔ حقانی نیٹ ورک کی آڑ میں مسلسل پاکستان پردبائو ڈالا جارہا ہے اور اب سی پیک منصوبے پر بھی یہ کہہ کر اعتراض کیا جارہا ہے کہ سی پیک منصوبے کی شاہراہ متنازع علاقے سے گزر رہی ہیں ،اس وقت پاکستان کا یہ استفسار بالکل جائز تھا کہ سی پیک پر اعتراض اٹھانے والے کیا نہیں جانتے کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جہاں بھارت کی ساڑھے سات لاکھ فوج نے قبضہ کررکھا ہے لیکن حالات اورقرائن ا س حقیقت کو اجاگر کررہے ہیں کہ امریکا نے کشمیر کے مسئلے پر اپنی پالیسی شفٹ کی ہے۔
تازہ ترین