• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پونے چھ ارب کرپشن کا الزام، ہائیکورٹ سے ضمانتیں منسوخ، نیب نے شرجیل میمن سمیت 12 کو گرفتارکرلیا

Todays Print

کراچی(مطلوب حسین /اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ اطلاعات سندھ میں اربوں روپے کی کرپشن کے مقدمے میں سابق وزیر اطلاعات و نشریات سندھ اور رکن صوبائی اسمبلی شرجیل انعام میمن اور اشتہاری کمپنیوں کے عہدیداروں سمیت 12ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر تے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) حکام کو ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جبکہ شرجیل انعام میمن کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سر براہی میں قائم دو رکنی بینچ کے رو برو پیر کو محکمہ اطلاعات سندھ میں پونے6 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کیس میں شرجیل انعام میمن، سابق سیکرٹری اطلاعات ذوالفقار علی شلوانی، سابق ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات منصور احمد راجپوت سمیت تمام ملزمان پیش ہوئے۔

عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے 12ملزمان کی ضمانت مسترد کردی اور ایک ملزم ریاض منیر کی عمر رسیدہ ہونے کے باعث ضمانت منظور کی گئی۔ عدالت سے فیصلہ آنے کے باوجود شرجیل انعام میمن و دیگر کورٹ بلڈنگ سے باہر نہیں آئے اور تقریبا 6گھنٹے تک پارٹی رہنمائوں اور اپنے وکلاء اور پیپلز لائر فورم کے رہنمائوں سے مشاورت کرتے ہوئے کورٹ بلڈنگ میں موجود رہے۔ عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد صوبائی وزراء اور پارٹی رہنمائوں کی بڑی تعداد سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئی جن میں صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات سید ناصر حسین شاہ، صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، مکیش کمار چاولہ، امداد پتافی، نجمی عالم اور دیگر شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق کورٹ بلڈنگ میں موجودگی کے دوران شرجیل انعام میمن نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا۔

سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ سامنے آنے کے باوجود شرجیل انعام میمن نیب حکام کو گرفتاری دینے کےلیے تیار نظر نہیں آئے اور انکی حتی الامکان انکی کوشش رہی کہ کسی طرح سے انکی گرفتاری کا معاملہ ٹل جائے۔ اس سلسلے میں انکے وکلاء کی جانب سےسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی جس میں انہوں نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ تک نیب حکام کو شرجیل انعام میمن و دیگر کی گرفتاری سے روکا جائے تاہم عدالت سے نظرثانی کی درخواست خارج کردی گئی جس کے بعد شرجیل انعام میمن کے وکلاء کی جانب سے احتساب عدالت سے رجوع کیا گیا اور عدالت سے استدعا کی کہ شرجیل میمن خود کو نیب کورٹ کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔

شرجیل میمن کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے تاہم احتساب عدالت میں بھی شرجیل میمن کی درخواست منظور نہیں ہوسکی۔ اس دوران شرجیل میمن پریشان دیکھائی دئے، گرفتاری سے بچنے کی تمام امیدیں ختم ہونے اور تقریبا6 گھنٹے تک کورٹ بلڈنگ میں رہنے کےبعد شرجیل میمن نے عدالت سے باہر آئے تو وہاں پر موجود نیب اہلکاروں نے شرجیل انعام میمن و دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا چاہاتو انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ شرجیل انعام میمن پیپلز لائرز فورم کی بڑی تعداد کے ہمراہ کورٹ بلڈنگ سے باہر آئے اور وکلاء نے نعرے لگائے۔ پیپلز لائر فورم کے وکلاء شرجیل انعام میمن کو کافی دیر تک احاطہ عدالت میں اپنے حصار میں لیکر رہے اور طویل کشمکش کے بعد رینجرز اور نیب اہلکاروں نے ملکر شرجیل انعام میمن کو حراست میں لیا، اس دوران شرجیل میمن کے قمیض کے بٹن بھی ٹوٹ گئے اور شدید بدنظمی کے باعث احاطہ عدالت میں موجود پودوں اور گملوں کو بھی نقصان پہنچا، نیب حکام نے شرجیل انعام میمن کوحراست میں لئے جانے کے بعداسے سفید رنگ گاڑی میں بیٹھا کر نیب کے صوبائی ہیڈکوارٹرز کراچی منتقل کردیا۔ شرجیل انعام میمن کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔

گرفتار ہونے والوں میں سابق صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن، سابق سیکرٹری اطلاعات ذوالفقار علی شالوانی، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن منصور احمد راجپوت، اس وقت کے انفارمیشن آفیسر سارنگ لطیف چانڈیو، اس وقت کے سیکشن آفیسر الطاف حسین میمن، عاصم عامر خان سکندر، مسعود ہاشمی، سلمان منصور، گلزار علی، عمر شہزاد، سید نوید اور محمد حنیف شامل ہیں۔ قبل ازیں ضمانت کی درخواست منسوخ ہونے کے بعد سابق سیکریٹری اطلاعات ذوالفقار شہلوانی نے کورٹ سے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم نیب کی گرفتاری پر وہ واپس کورٹ بلڈنگ میں جاکر بیٹھ گئے۔

سابق وزیر اطلاعات سندھ اور رکن صوبائی اسمبلی شرجیل انعام میمن کا گرفتاری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، بہت جلد عدالت سے بے قصور ثابت ہوں گا، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں ہم پر جتنے بھی الزامات لگے ہیں ہم عدالتوں میں پیش ہوئے ہیں۔شرجیل انعام میمن کے وکیل اور سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر شہاب سرکی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ملزم کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کےلئے ایک ماہ کی مہلت دی جاتی ہے، شہاب سرکی اس دوران ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، ہم نے صبح بھی کورٹ آرڈر عدالت میں پیش کیا لیکن عدالت نے وصول کرنے انکار کیا۔

تازہ ترین