• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائد اعظم یونیورسٹی کے 100سے زائد ہڑتالی طلبہ گرفتار، کئی زخمی

اسلام آباد(صباح نیوز)قائد اعظم یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے کے نتیجے میں سترہ روز کے تعطل کے بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے کے ساتھ ہی مذاکرات میں دئیے گئے نکات پر عملدرآمد نہ ہونے پر طلبا نے ایک بار احتجاج کیا اوردوبارہ کشیدگی کے بعد طلبا اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی اور پتھرا ئوبھی ہوا، پولیس نے شیلنگ کرتے ہوئے 100 سے زائد طلبا کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا،جبکہ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں کئی طلباء زخمی ہوگئے، گرفتار طلبہ کو مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا، طلبا تنظیموں نے کلاسز بند کرانا شروع کر دیں،واٹر کینن کو بھی یونیورسٹی کے باہر پہنچا دیا گیا۔ طلباء تنظیموں نے کلاسز بند کرانا شروع کر دیں۔ پیر کو قائداعظم یونیورسٹی میں سترہ روزہ تعطل کے بعد تدریسی عمل تو شروع ہوگیا ہے مگر یونیورسٹی کی جانب سے بے دخل کئے جانے والے طلبا پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ہے،جس پر بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل نے مطالبات کی بحالی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا ۔یونیورسٹی کے باہر صبح سویرے ہی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی،پولیس نے طلبا سے مذاکرات کئے جو ناکام ہوئے تو پولیس نے احتجاجی طلبا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔اس دوران طلبا اور پولیس کے درمیان پتھرا ئوبھی ہوا، پولیس نے شیلنگ کرتے ہوئے 100سے زائد طلبا کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دیگر یونیورسٹی کے بلاک میں جاکر چھپ گئے ہیں ۔پولیس حکام کے مطابق اب تک 100 سے زائد طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ موقع پر موجود مجسٹریٹ عبدالہادی کے مطابق طلبہ کونسلز میں پھوٹ پڑ چکی ہے، رات بھر طلبہ کی 6کونسل بلوچ کونسل کے ساتھ مذاکرات کرتی رہی ہیں مگر بلوچ کونسل ماننے کو تیار نہ تھی، انتظامیہ اور پولیس کوشش کر رہے تھے کہ طلبہ کا سمسٹر ضائع نہ ہوجائے۔احتجاجی طلبا کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں بے دخل طلبا کی بحالی کا مطالبہ بھی شامل تھا جسے منظور کیا گیا تھا تاہم اب انتظامیہ اس سے انکار کر رہی ہے۔
تازہ ترین