• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیرا عظم نے ایف بی آر میں زیر التوا انکوائریوں ،تقرریوں کی رپورٹ مانگ لی

Todays Print

 اسلام آباد(مہتاب حیدر)وزیراعظم کے سیکریٹری کی جانب سےایف بی آر سے گفتگو میں التوا میں پڑی انکوائریز اوراہم تقرریوں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں، جس پر ایک خط کے ذریعے28نومبرتک رپورٹ طلب کی گئی ہے،وزیراعظم کے سیکریٹری فوادحسن فوادکی جانب سےلکھے گئےخط ’’ایف بی آرمیں گڈگورننس کے معاملات‘‘میں انہوں نےکہا کہ وزیراعظم کےعلم میں یہ لایاگیا ہے کہ ایف بی آر کے کئی افسران بشمول ذیل میں دیے گئے5کیخلاف گورنمنٹ سرونٹرولز 1973 کےتحت کرپشن اورمحکمہ جاتی کارروائی کی گئی لیکن انہیں ملازمت سے ہٹائےجانےاورمعمولی جرمانوں کے بعد پھر سے لگادیا گیا،ان افسران پر لگائےگئےالزامات تحقیقات میں ثابت ہوئےتھے،یہ افسران اب دوبارہ اہم عہدوں پر تعینات ہیں۔ان افسران میں بی ایس 19 کے عبدالحامدانجم ،بی ایس 18 کے ساجد حسین آرائیں،بی ایس 18 کے عبدالحامد ابڑو،بی ایس 18 کے جواہر علی شاہ اوران لینڈ ریونیوافسرمحمد انصرمجید شامل ہیں،وزیراعظم کےعلم میں یہ بھی لایا گیا ہے کہ بی ایس 20 کے بشارت احمد قریشی ،بی ایس 20 کے شریف اعوان اوربی ایس 20 کی شہر بانو اوردیگرافسران کیخلاف سنگین الزامات پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔پا کستان کسٹمز سروس ،ان لینڈ ریونیو سروس اور دیگرایف بی آر کیڈر افسران کیخلاف تمام کیسوں کی تفصیلات ،جن کیخلاف 2013 سے کارروائیاں کی گئیں جن پر کرپشن کے الزامات تھے،جنہوں نے بوگس فنڈز جاری کیے ،اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور ان کی غفلت سے ریونیو کا نقصان ہوا ،انکوائری کا حاصل اور کیس کا نتیجہ ،مذکورہ افسران کی حالیہ تعیناتیوں کی تفصیلات ،افسران کی محکموں میں کارکردگی ،اس کے علاوہ ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ،کسٹمز،ڈائریکٹر جنرل آف ٹرانزٹ ٹریڈ ،ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹیگیشن کسٹمز،ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹیگیشن ،ان لینڈ ریونیو اور ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز ایوالیوایشن کے اسٹریٹجک یونٹس کون چلا رہا ہے ۔خط کے مطابق چیئرمین ایف بی آرمزید اقدامات اٹھائیں گےاور28 نومبر 2017 کو وزیراعظم کے جائزے کیلئے رپورٹ پیش کرینگے۔یہ منظر عام پر آنا ابھی باقی ہے کہ متنازعہ تعیناتیوں کے پس پردہ کون اہم تھا۔

تازہ ترین