• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی جماعتوں کو صوبوں تک محدود کیا جارہا ہے ، افرا سیاب خٹک

لاہور(نمائندہ جنگ ) سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ اگر جنرل مشرف پر مقدمہ چلتا انکو عدالت کے کٹہرے میں لایا جاتا تو آج پیچھے سے ڈوریں نہ ہل رہی ہوتیں،کتنے افسوس کا مقام ہے کہ غداری کے ملزم کو 23 جماعتوں کا سربراہ بنا دیا گیا، سیاسی جماعتوں میں توڑپھوڑ کا سلسلہ جاری ہے اور انہیں صوبوں تک محدود کیا جارہا ہے ۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جبر کا موسم سمیت سب کچھ تب بدلے گا جب ہم بدلیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کااظہارفیض فیسٹول کے آخری روز ’بہار کے امکاں ‘کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع اور رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے بھی اس موقع پر گفتگو کی ۔ افرا سیاب خٹک کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کے اندر ایک ریاست موجود ہے،مکالمہ ہائی جیک ہوگیا ہے، ریاست میں پولیٹکل انجینئرنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی سیاست پاکستان کے مفاد میں ہے، تخت پاکستان اور تخت لاہور پر قبضہ کرنے کی سیاست سے اجتناب کرنا ہوگا، ہم نے طالبا ن پالے، سیاست کو طاقت سے منسلک کردیا گیا ہے۔ موجودہ سیاسی بحران کو ختم کرنے کیلئے نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی ضرورت ہے۔مسئلہ یہ نہیں کہ ہر شخص اپنے عقیدے کو درست قرار دیتا ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ مخالف کو ختم کرے پر تل جاتا ہے۔فساد فی الارض کو روکنے کیلئے رولز آف گیمز پر اکتفا کرنا پڑے گا۔ بلوچستان میں خون ریزی بند ہونی چاہیے۔ فاٹا کا کے پی کے میں ضم ہونا وقت کی ضرورت ہے۔پاک افغان تجارت اربوں ڈالر سے کم ہوکر چند لاکھ ڈالر رہ گئی ہے اس طرف کوئی نہیں دھیان نہیں دے رہا ہے۔سیاست عدالتوں کی نظر ہوگئی ہےسیاستدانوں میں مخاصمت قبائلی دشمنی کی طرح نہیں ہونی چاہیے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم کب تک پولیٹکل انجینئرنگ کا سارا ملبہ ججوں، جرنیلوں اور اسٹیبلشمنٹ پر ڈالتے رہیں گے، جبر کا موسم سمیت سب کچھ تب بدلے گا جب ہم بدلیں گے۔ میں تجویز پیش کرتا ہوں کہ اقلیتوں کو بہتر پاکستانی کہا جائے۔صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا حکومت خوفزدہ ہرگز نہیں ہے۔سیاست اور مذہب کوالگ الگ رہنا چاہیے۔دھرنے جمہوری نظام میں ہی ہوتے ہیں ،آمریت میں تو انکی اجازت ہی نہیں ہوتی ہے۔ حکومت پنجاب طبقاتی تفریق کو ختم کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہاکہ آج نظریاتی سیاست کا وجود ہوتاتو نظریے کی جیت ہوتی۔نوازشریف کو سیاست سے اس وقت تک آئوٹ نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ ووٹر اسے ووٹ دیتا رہے گا۔85 کے غیر جماعتی انتخابات نے سیاست سے نظریہ کو ختم کردیا تھا جس کے نتیجہ میں آج بھی سیاست ووٹ دو اور ترقیاتی کام لو کی بنیاد پر ہورہی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی کےڈاکٹر عاصم سجاد نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم ضیا الحق والے پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں، منظم لابی میڈیا اور طاقت کے بل پر نظریاتی سیاست کو پسپا کررہی ہے۔مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتیں یا تو اس لڑائی کو سمجھ نہیں پارہی ہیں یا پھر یہ لڑائی لڑنا ہی نہیں چاہتی ہیں۔
تازہ ترین