• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کے کئی عرب ممالک کیساتھ خفیہ تعلقات کا انکشاف

کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائيلی کابينہ کے ايک وزير نے دعویٰ کيا ہے کہ ان کے ملک کے کئی عرب رياستوں کے ساتھ خفيہ تعلقات ہيں تاہم وہ ان تمام ممالک کے نام بيان نہيں کر سکتے۔اسرائيلی وزير برائے توانائی يووال اشٹائنٹز نے کہا، ’’ہمارے متعدد عرب اور مسلم ملکوں کے ساتھ تعلقات ہيں، جن ميں سے کچھ خفيہ ہيں۔‘‘ انہوں نے يہ بيان اسرائيلی فوج کے ريڈيو اسٹيشن پر بات چيت ميں اتوار کی شب ديا۔ رياض کے ساتھ سفارتی تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ايک سوال کے جواب ميں اسرائيلی وزير کا کہنا تھا کہ تعلقات کو پوشيدہ رکھنے کی درخواست عام طور پر ’دوسری طرف‘ سے آتی ہے اور انہيں اس درخواست کا خيال رکھنا پڑتا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے برطانوی خبررساں ایجنسی کی جانب سے رابطہ کرنے پر اس معاملے پرتبصرے سے انکار کردیا ہے۔ قبل ازیں اسرائيلی فوج کے سربراہ نے ايک سعودی نيوز ويب سائٹ کو انٹرويو ديا تھا، جس سے ايسی قياس آرائيوں کو تقويت ملی کہ ان دو کٹر مخالف ممالک کے مابين باہمی تعلقات ہيں اور باقاعدہ بات چیت نزديک ہے۔ يہ انٹرويو پچھلے ہفتے جمعرات کے روز شائع ہوا تھا۔ قبل ازيں اسرائیلی وزير اعظم بنیامین نيتن ياہو بھی عرب رياستوں کے ساتھ تعلقات کے بارے ميں عنديہ دے چکے ہيں جبکہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ بھی يہ الزام عائد کر چکی ہے کہ رياض حکومت اس تنظيم پر حملہ کرنے کے ليے اسرائيل پر زور ڈال رہی ہے۔اگرچہ بظاہر سعودی عرب اور اسرائيل کے مابين سفارتی سطح پر تعلقات نہیں ہیںتاہم يہ دونوں ممالک ايران کو مشترکہ ’دشمن‘ کے طور پر ديکھتے ہيں اور دونوں ہی يہ چاہتے ہيں کہ مشرق وسطیٰ میںبڑھتے ہوئے ايران کے اثر و رسوخ کو کسی بھی صورت محدود کيا جائے۔ اس ضمن ميں وزير اعظم نيتن ياہو بيشتر مقامات پر بڑے فخر کے ساتھ کہہ چکے ہيں کہ انتہا پسند اسلام کے پھيلاؤ کے خلاف ان کا ملک کئی اعتدال پسند عرب رياستوں کے ہمراہ کھڑا ہے۔ پچھلے ہفتے اسرائيلی پارليمان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ يہ قربت اور مکالمت خطے کی سلامتی اور امن کے ليے لازمی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور ايران کے مابين ان دنوں کشيدگی کی تازہ لہر جاری ہے۔
تازہ ترین