• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی یا صوبائی کوئی بھی حکومت ایسی نہیں جو اپنی کارکردگی کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے نہ ملاتی ہو، لیکن بین الاقوامی سطح کے دو تسلیم شدہ اداروں گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ نے جنگ اور جیو کے لئے رائے عامہ کے جو سروے کئے ہیں وہ ان کے دعوئوں کی تصدیق نہیں کرتے۔ حقیقی صورت حال جاننے کے لئے ملک بھر سے شماریاتی اداروں کے 6ہزار سے زائد افراد نے سرویز میںحصہ لیا۔ دونوں اداروں کے اعداد وشمار میں اگرچہ معمولی فرق ہے تاہم مجموعی نتائج میں یکسانیت پائی جاتی ہے سروے رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کی کارگزاری کو عوام نے بہتر قرار دیا ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان کے لوگ اپنی صوبائی حکومتوں کی کارکردگی سے مایوس دکھائی دیتے ہیں۔ وفاقی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے لوگوں کی رائے تقسیم ہے۔ سروے میں ملک کے دیہی و شہری علاقوں کے مرد و خواتین سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا وہ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں کے کام سے مطمئن ہیں ملک بھر کے42فیصد عوام نے وفاقی حکومت کی کارکردگی کو اطمینان بخش جبکہ30فیصد نے غیر تسلی بخش قرار دیا، کچھ لوگوں نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں نہ غیرمطمئن جبکہ کچھ نے جواب ہی نہیں دیا۔ پنجاب کے61فیصد، خیبرپختونخوا کے 50فیصد، سندھ کے35فیصد اور بلوچستان کے31فیصد عوام نے اپنی صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس قسم کے سرویز کو اگرچہ حتمی تصور نہیں کیا جاتا مگر ان سے رائے عامہ کے رجحانات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور ان سے وفاقی اور چاروں صوبوں میں گڈ گورننس امن و امان اور ترقی و خوشحالی کے لیے مسابقت کا ماحول پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ سرویز سے پتہ چلتا ہے کہ عوام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی میں مزید بہتری کے خواہشمند ہیں جو اسی صورت میں ممکن ہے جب برسراقتدار پارٹیاں اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لئے نان ایشویز میں الجھنے کی بجائے عوام کے حقیقی مسائل حل کرنے پر توجہ مرکوز کریں ۔

تازہ ترین