• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آلودہ پانی کیس، وزیراعظم ہو یا وزیراعلیٰ کسی کو خلاف آئین کچھ نہیں کرنے دینگے، سپریم کورٹ

Todays Print

کراچی (اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شہر قائد میں آلودہ پانی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہےکہ سندھ حکومت نے یہاں کے لوگوں کی زندگیاں خراب کردی ہیں، انسانی فضلہ دانستہ پینے کے پانی میں شامل کیا جارہا ہے، بلاول دیکھیں لوگ کیا پی رہے ہیں، ہمیں سندھ کی صورتحال پر افسوس ہے اور ہم اسے بدلنا چاہتے ہیں، وزیراعظم ہو یا وزیراعلیٰ کسی کو خلاف آئین کچھ نہیں کرنے دینگے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے وزیراعلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اختیارات مزا لینے کیلئے نہیں عوام کی خدمت کیلئے ہوتے ہیں، عدالت کو لکھ کر دیں مسائل کب اور کیسے حل ہوں گے ، آخر آپ کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں ۔ مراد علی شاہ نے چیف جسٹس کو بتایا کہ دیگر صوبوں میں بھی ایسے ہی مسائل ہیں، کہیں تو بیان کر دوں، آپ کے شہر لاہور میں 100 فیصد اور شیخوپورہ میں 73 فیصد پانی آرسینک ہے جبکہ سرگودھا میں 88 اور کوئٹہ میں 60 فیصد پانی گندا ہے، 6 ماہ میں صاف پانی کی فراہمی کا کام مکمل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعلی نے کہا کہ عدالتوں کے بعض فیصلے کام متاثر کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے آپ عدلیہ کا کندھا استعمال کریں جس پر مرادعلی شاہ نے جواب دیا ’’ہمارے کندھے بہت مضبوط ہیں‘‘۔بعدازاں سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ سے کراچی میں صاف پانی کی فراہمی کے مسائل سے متعلق مفصل رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 23 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شہر قائد میں صاف پانی کی عدم فراہمی اور نکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت کی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال بھی عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوئے۔درخواست گزار شہاب اوستو کی جانب سے کمرہ عدالت میں آلودہ پانی سے متعلق دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، معزز عدالت مجھے کچھ کہنے کی اجازت دے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پورا موقع دیں گے اور سنیں گے لیکن پہلے ویڈیو دیکھ لیں۔دستاویزی فلم مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سندھ میں انسانی فضلہ دانستہ طور پر پینے کے پانی میں شامل کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ صاحب دستاویزی فلم دیکھ کر احساس ہوتا ہے، کیا آپ کو نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس زمین پر سب سے بڑی نعمت ہی پانی ہے اور مراد علی شاہ صاحب ہم لوگوں کو صاف پانی بھی مہیا نہیں کر رہے، اس کیس کو مخاصمانہ نہ لیجئےگا، ہم نے بڑے عزت و وقار اور احترام سے آپ کو بلایا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حکومت نے یہاں کے لوگوں کی زندگیاں خراب کر دی ہیں، ہمیں آپ لوگوں کے خلاف کاروائی کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، آپ وفاق کے بغیر اس معاملہ کو حل نہیں کر سکتے تو بتائیں ہم آپ کی مدد کرتے ہیں۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جہاں کہیں وہاں جا کر اس پانی کی ایک ایک بوتل پی لیتے ہیں، اگر آپ کہیں تو میں اور آپ بھی مٹھی جا کر نہر سے ایک گلاس پانی پئیں۔ چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا کہ ہم اور آپ مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہیں اور اگر ہماری مدد کی ضرورت ہے تو ہم سے مدد لیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے اختیارات میں مداخلت نہیں کریں گے لیکن وزیراعلیٰ ہو یا وزیراعظم، آئین کے خلاف کسی کو کام نہیں کرنے دیں گے، ہر ہفتے کراچی آنا پڑے اور آپ کو بلانا پڑے تو بلائیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری میرے بچوں کی طرح ہیں اور وہ دیکھیں کہ لاڑکانہ اور دیگر شہروں کے لوگ کون سا پانی پی رہے ہیں، خواہش تھی کہ بلاول بھی یہاں ہوتے اور صورتحال دیکھتے اور انہیں بھی معلوم ہوتا کہ لاڑکانہ کی کیا صورتحال ہے۔ اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ کو مسائل حل کرنے کے لئے لوگوں نے منتخب کیا، انتظامیہ کی ناکامی کے بعد لوگ عدالتوں کا رخ کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کی پچھلی حکومت میں کوئی معاملہ عدالت تک نہیں آیا۔ کمرہ عدالت میں روسٹرم پر موجود وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جو ویڈیو عدالت میں دکھائی گئی وہ درخواست گزار کی بنائی ہوئی ہے، صورتحال اتنی سنگین نہیں، موقع ملا تو بہت جلد سپریم کورٹ میں اپنی ویڈیو پیش کروں گا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شاہ صاحب آپ اس ویڈیو کو چھوڑیں مگر کمیشن کی رپورٹ ہی دیکھ لیں اور اس کی سنگینی کا جائزہ لیں، کمیشن کی رپورٹ مسئلے کے حل تک پہنچنے کا ذریعہ ہے اور رپورٹ میں جو نشاندہی کی گئی ہے اس سے مدد لیں۔

تازہ ترین