• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈالر ریکارڈمہنگا، 112 روپے کا ہوگیا، تین دن میں 7 روپے اضافہ، پاکستان میں بھی شدید مہنگائی کاخدشہ

Todays Print

اسلام آباد، کراچی (نمائندہ جنگ، اسٹاف رپورٹر ،نیوز ایجنسیاں، نیو زڈیسک ) 3دن میں 7روپے کے ریکارڈ اضافے کیساتھ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالرریکارڈ مہنگا ہوگیا اور قیمت 112روپے تک پہنچ گئی ہے ،ڈالر کے مقابلے میں مسلسل تیسرے کاروباری روز بھی روپیہ دباؤ کا شکار ہے ،ادھر عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بھی 65ڈالرز فی بیرل سے اوپر چلی گئی، ڈالر اور تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باعث پاکستان میں بھی شدیدمہنگائی کا خدشہ ہے۔اسٹیٹ بینک کے ترجمان کےمطابق ڈالر میں اضافہ ملکی معاشی اعشارئیوں کا عکاس ہے،ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی ادائیگیوں کے عدم توازن کو روکے گی تاہم سٹے بازی یا وقتی دباؤ کو قابو کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک مداخلت کر سکتا ہے تاکہ زرمبادلہ کی مارکیٹس مناسب طور پر کام کرتی رہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق درآ مدات کی نمو میں مسلسل بھاری اضافے سے کرنٹ اکائونٹ خسا رہ بڑھ گیا ہے، ایکسچینج ریٹ میں یہ تبدیلی انٹر بینک مارکیٹ میں زرمبادلہ کی طلب و رسد پر مبنی ہے۔ادھر یورو ،برطانوی پاونڈ سمیت دیگرممالک کی کرنسیاں بھی بڑھ گئیں،سونا مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے جبکہ پٹرول، ڈیزل، کھانے کا تیل ،خشک دودھ، دالیں اور مختلف درآمدی اشیاء 8سے 20فیصد تک مہنگی ہونے کا خدشہ ہے تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے جنگ کوبتایا کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اس میں کوئی مداخلت نہیں کر رہا ، مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال ایڈ جسٹ ہورہی ہے اگر مداخلت کی ضرورت پڑی تو اسٹیٹ بینک مداخلت کرے گا۔ اسٹیٹ بینک ذرائع کے مطابق ڈالر کا ریٹ مارکیٹ فورسز طے کر رہی ہیں اور اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا ہے کہ طلب کو دیکھتے ہوئے ڈالر کا ریٹ طے کریں۔ جمعے کو ڈالر کا ریٹ 105.55روپے تھاجو بڑھ کر 107روپے تک پہنچ گیا تھااور 3روز میں ڈالر اوپن مارکیٹ میں 112روپے تک پہنچ گیا ۔گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بھی اسلام آبا د میں ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے ، ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے صورتحال2سے 3روز میں واضح ہو جائے گی۔ اسٹیٹ بینک ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے پالیسی بیان جاری کرے گا، فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو چاہئے کہ ڈالر کی حد قیمت کا جلدازجلد اعلان کرے کیونکہ مارکیٹ میں غیر یقینی کی کیفیت ہے اگر اسٹیٹ بینک جلد اعلان نہیں کرے گا تو اس سے نقصان ہو سکتا ہے اور برآمدات بھی رک سکتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر ہتھیار پھینک دیئے ہیں اور روپے کی قیمت کو حد میں رکھنےکے لیے کیپ ہٹا دی ہے جس سے ڈالر کی قیمت بہت تیزی سے بڑھی ہے ۔غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بھی 65ڈالرز فی بیرل سے اوپر چلی گئی،گزشتہ روز بحیرہ شمال سے گزرنے والی40اہم پائپ لائنز کو مرمت کیلئے بند کرنےکے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں 2015کے وسط کے بعد پہلی 65ڈالرز فی بیرل سے اوپر چلی گئی۔ کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں کے دبائو پر اسٹیٹ بینک کی جانب سے روپے کی قدر پر عائد کیپ ختم کر دینے کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں بھونچال آگیا ،منگل کو انٹر بینک میںڈالر پاکستان کی بلند ترین سطح 111.50 روپے پر پہنچ گیا ،جمعے کو انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 105.55روپے تھی ،اس طرح 4روز میں ڈالر کی قدر میں 5.95 روپے کا اضافہ ہوا، انٹر بینک کے اثرات کی وجہ سے اوپن مارکیٹ سے بھی ڈالر غائب ہو گیا ، کرنسی ڈیلرز نے ڈالر 113روپے پر بھی فروخت کیا لیکن فاریکس ایسوسی ایشن نے منگل کو مارکیٹ کا اختتامی ریٹ 112روپے جاری کیا، انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کا اسٹیٹ بینک پر دبائو تھا کہ وہ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کی وجہ سے روپے پر عائد کیپ کو ختم کریں کیونکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے روپے کے دیئے گئے مصنوعی سہارے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو ہے اگر مرکزی بینک نے روپے کی قیمت ایڈجسٹ نہ کی تو زرمبادلہ کے ذخائر برسٹ ہو جائیں گے ،اسٹیٹ بینک نے اسی دبائو پر ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کو بنیاد بناتے ہوئے ڈالر پر عائد کیپ ہٹا دیا جس سے مارکیٹ میں بھونچال آگیا اور اوپن مارکیٹ سے ڈالر غائب ہو چکا ہے ،اسٹیٹ بینک کا موقف ہے کہ درآمدات میں مسلسل بھاری اضافے سے جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر سے رقوم نکلی ہیں، یہ دباؤ برقرار رہا ہے جس کے باعث انٹربینک ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی آئی۔ ایکسچینج ریٹ میں یہ تبدیلی انٹربینک مارکیٹ میں زرمبادلہ کی طلب و رسد پر مبنی ہے۔اسٹیٹ بینک کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ایکسچینج ریٹ میں مارکیٹ کی بنا پر ہونے والی یہ تبدیلی بیرونی کھاتے میں عدم توازن کو روکے گی اور معیشت کو بلند نمو کی راہ پر گامزن رکھے گی۔ ایکسچینج ریٹ طلب و رسد کی صورت حال کی عکاسی کرتا رہے گا تاہم دوسری جانب ٹریڈرز اور کرنسی ڈیلرز کا موقف ہے کہ مارکیٹ میں سٹے باز سرگرم ہو گئے ہیں، اسٹیٹ بینک نے کیپ ختم کرتے وقت اس جانب توجہ نہیں دی ،مارکیٹ سٹے بازوں کے پاس جانے سے صورتحال قابو سے باہر بھی ہو سکتی ہے ،کاروباری برادری کا موقف ہے کہ وزیر خزانہ کی عدم موجودگی میں بیوروکریسی نے حکومت کو غلط راہ دکھائی، اس فیصلے سے مہنگائی کاطوفان آئے گا ،ہمارا درآمدات پر انحصار ہے ،پیٹرولیم مصنوعات اور کھانے پینے سمیت تمام درآمدی اشیا ء کی قیمت 8سے20فیصد تک بڑھ جائے گی ۔ نیوز ایجنسی کے مطابق فاریکس ڈیلرزکا کہناہےکہ ڈالر کے بے قابو ہونے کے بعد دیگر کرنسیو ں کی قدر میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔منگل کو یورو کی قدر 1.50روپے بڑھ گئی جس سے یورو کی قیمت خرید 126.75روپے سے بڑھ کر 127.50روپے اور قیمت فروخت 128روپے سے بڑھ کر 129.50روپے پر جا پہنچی۔ اسی طرح 1.45روپے کے نمایاں اضافے سے برطانوی پاونڈ کی قیمت خرید 143.80روپے سے بڑھ کر 144.50روپے اور قیمت فروخت 145.05روپے سے بڑھ کر 146.50روپے پر جا پہنچی ۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 65ڈالرز فی بیرل سے اوپر چلی گئی ہے، گزشتہ روز بحیرہ شمال سے گزرنے والی40اہم پائپ لائن کی مرمت کیلئے بندش کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی فی بیرل قیمتیں 2015کے وسط سے پہلی بار 65ڈلرز سے اوپر چلی گئی ہیں۔صباح نیوزکے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے درآمدی اشیاء کے دام 8فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے، سونا مزید مہنگا ہو جائے گا، خشک دودھ، دالیں اور مختلف درآمدی اشیاء کے دام 8فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے، فی تولہ سونے کے نرخ بھی 200روپے بڑھ گئے، منفی اثرات سے تاجر بھی پریشان ہو گئے۔

تازہ ترین