• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دریائے سندھ سے نہریں نکالنا ٹھیک نہیں، صدر زرداری


صدر مملکت  آصف زرداری نے  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو دریائے سندھ سے کینال نکالنے کا منصوبہ ترک کرنے کا مشورہ دے دیا۔

آصف زرداری نے خبردار کیا کہ وفاقی اکائیوں کی مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کا فیصلہ یکطرفہ ہے، بطور صدر اس تجویز کی حمایت نہیں کر سکتا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہوا۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی ہدایت پر بلایا گیا جس سے انہوں نے آئین کے آرٹیکل 56 کی شق 3 کے تحت خصوصی خطاب کیا۔

اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ، تلاوتِ قرآن مجید  اور نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کی گئی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے بائیں جانب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی بیٹھے ہوئے تھے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا، اراکینِ قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے جیسے ہی خطاب شروع کیا پی ٹی آئی کے ارکان پلےکارڈز لے کر اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے، اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ اور نعرے بازی شروع ہو گئی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ مملکت نے کہا کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس مشترکہ ایوان سے بطور سویلین صدر 8 ویں بار خطاب کرنا میرے لیے اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے، ہمیں ملک میں گڈ گورننس اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے، اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے مل کر کام کرنا ہے، ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی، زرِ مبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے، ہمیں عوامی خدمت کے شعبے پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔

صدرِ مملکت کا کہنا ہے کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینی ہے، نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے، پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے، ایوان بہتر طرزِ حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے، ہمارے عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے، پاکستان کو خوش حالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہو گی، ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔

صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، اسٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی، حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا، دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ہے، ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ انتظامی مشینری میں تذویراتی سوچ کی کمی، آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اس ایوان کو اپنی ذمے داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، آئیے قومی مفاد مقدم رکھیں اور ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں، آئیے اپنی معیشت بحال کرنے، جمہوریت مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں، ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوش حال اور ہمہ گیر ہو، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ آئینی فریم ورک میں فیڈریشن کی نمائندگی میرا فرض ہے، جب محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو میں نے ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگایا، میرے لیے پاکستان ہمیشہ پہلے آتا ہے۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران صدرِ مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سےخطاب جاری رہا۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویش ناک واقعات کو کم کرنا ہو گا، بنیادی صحت کی سہولتوں پر توجہ دی جانی چاہیے، ملکی اور علاقائی روابط خوش حال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، ایک مضبوط اور مؤثر ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی اسٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے، زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے مؤثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ماہی گیری اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کے دریاؤں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے مزید مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح پرمویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں، حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو مراعات، تربیت اور مدد فراہم کرے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظِ خوراک، پانی کی حکمتِ عملی اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔

صدرِمملکت کا کہنا ہے کہ قابلِ تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا ہے کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں، مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے، ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کی قربان دی ہیں، ہم دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ان کا کہنا ہے اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا۔

صدرِ مملکت نے کہا ہے کہ موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی چیلنجز کے پیشِ نظر سیکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، دہشت گردی سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو تشدد کی حامی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت ہے، آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم دوبارہ دہشت گردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے، اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا، پوری قوم کو اپنی سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے، قوم سیکیورٹی فورسز کی بہادری، لگن اور بے شمار قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عسکریت پسندی کی جڑیں عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں، دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر خطوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران صدرِمملکت نے کہا کہ دنیا تبدیلی کے مختلف مراحل سے گزر رہی ہے، پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی انضمام کے لیے پرعزم ہے، ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون پر مبنی رہے گی، ہماری خارجہ پالیسی خود مختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی، ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے، ہم ایک ذمے دار اور امن پسند قوم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بیجنگ کے ساتھ اقتصادی اور تذویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے، ہم چین کے ساتھ اپنی آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کریں گے، ہم ون چائنا پالیسی کی حمایت جاری رکھیں گے، اپنےحالیہ دورہ چین کے دوران میں نے چینی قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی، چینی قیادت کو سی پیک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی، سی پیک کے ثمرات مختلف منصوبوں کے ذریعے پاکستان کے کونے کونے تک پہنچیں گے، ہم اپنے قابلِ اعتماد دوستوں سعودی عرب، یو اے ای ، ترکی کے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں، دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔

صدر آصف علی زرداری نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم یورپی یونین، برطانیہ اورامریکا کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسدادِ دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے، کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے کا شکار ہیں، کشمیری عوام کئی دہائیوں سے جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، ہم کشمیری عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، عالمی برادری بھارتی قابض افواج کے مظالم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، مظلوموں کی آواز کو خاموش نہیں کیا جا سکتا، پاکستان اس مسئلے کو ہر عالمی فورم پر اٹھاتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے، فلسطینی عوام مسلسل تشدد، نقل مکانی، جبر کو برداشت کر رہے ہیں، پاکستان فلسطینی کاز کے لیے پرعزم ہے، فلسطینی عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ اور دیرپا حل کے مطالبے پر قائم ہے، فلسطین پر ہمارا مؤقف واضح اور غیر متزلزل ہے، ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے، ایوان کی توجہ اس فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، مجھے چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان نے منتخب کیا ہے، آئینی فریم ورک میں فیڈریشن کی نمائندگی میرا فرض ہے۔

صدرِ پاکستان کا کہنا ہے میری ذاتی ذمے داری ہے کہ ایوان اور حکومت کو خبردار کروں آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کےنظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ ہے، اس تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے، وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ، اتفاقِ رائے کی بنیاد پر قابلِ عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے، ایوانِ پارلیمنٹ کو سونپی گئی ذمے داری کو پورا کرے۔

صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے خطاب کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔


اجلاس سے قبل صدر کی وزیرِ اعظم سے ملاقات

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل صدر آصف زرداری نے اسپیکر چیمبر میں وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

قومی خبریں سے مزید