• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسن، حسین نواز کے خلاف شہادتوں کیلئے نیب ٹیم لندن پہنچ گئی

Todays Print

اسلام آباد/ لندن( زاہد گشکوری، مرتضی علی شاہ) قومی احتساب بیورو کی ایک ٹیم منگل کی رات لندن پہنچی ہے جہاں وہ ہوم آفس کے اہلکاروں سے حسن اور حسین نواز کی ملکیت ایون فیلڈ فلیٹس کے تعلق سے ملاقات کریں گے جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم شریف خاندان کے خلاف لندن میں اپنی تحقیقات کے دوران میڈیا کی کئی ماہ تک جاری رہنے والی چیخ و پکار کے برعکس کوئی قابل عمل شہادت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ نیب میں ذرائع نے کہا ہے کہ دو تحقیقاتی افسران سلطان نذیر اور عمران ڈوگر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی تحقیقات کریں گے لیکن قبل ازیں جے آئی ٹی نے واضح طور پر کہا تھا کہ اس نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کے کزن اختر راجا کی قانونی فرم کوئیسٹ سالیسٹر کی خدمات حاصل کر کے ضروری شہادت جمع کر لی ہے۔ لندن میں جے آئی ٹی کے وکلا اختر راجا اور ٹوبی کیڈمین نے ہوم آفس کو برطانوی شہری حسن نواز شریف کے حوالے سے باہمی قانونی معاونت کے تحت کئی خطوط تحریر کیے تھے ، حسن نواز گزشتہ 20 برس سے برطانیہ میں مقیم ہیں اور حسین نواز شریف زیادہ تر لندن اور سعودی عرب میں رہتے ہیں اور ان کی اہلیہ اور بچے برطانوی شہری ہیں۔ جے آئی ٹی کے وکلا نے یہ درخواستیں ایک رسمی انٹرنیشنل لیٹر آف ریکویسٹ کے تحت کی تھیں۔ انصار عباسی کی دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اور ہوم آفس کے ایک خط کا حوالہ دیا گیا تھا کہ برطانیہ کی حکومت نے حسین نواز شریف کے تعلق سے نیب کو ایم ایل اے فراہم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے اور نیشنل کرائم ایجنسی بھی معاونت فراہم کرے گی۔ہوم آفس میں ایک ذریعے نے کہا کہ وہ باہمی قانونی معاونت کی درخواست پر پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم انہوں نے کسی شخص کا نام نہیں لیا۔ ذریعے نے کہا کہ وہ کیس کی خاص باتوں کے بارے میں تبصرہ نہیں کر سکتے لیکن انہوں نے کہا کہ اس طرح کی درخواستیں معمول کا معاملہ ہیں۔ جب این سی اے سے اس کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا کہ آیا وہ حسین نواز کی کسی خطا کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں تو ذریعے نے کہا کہ کوئی تحقیقات نہیں ہو رہی ہیںکیونکہ کسی فوجداری مقدمے کی تفیش نہیں کی جارہی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کم سے کم پانچ بینکوں، ہر مجسٹی کے ریونیو اینڈ کسٹم اور ہوم آفس نے جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران پاکستانی حکام کو بتایا تھا کہ ان کا حسن اور نواز شریف کے کاروباری معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کے کھاتوں سے جتنی بھی لین دین ہوئی ہے وہ قانونی ذرائع سے ہوئی ہے اور اینٹی منی لانڈرنگ یونٹس کی جانب سے اور انٹرنیشنل بینکوں میں اووسیز ٹرانزیکشن میں کبھی کسی قسم کا کوئی شک ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس دوران جبکہ جے آئی ٹی کے وکلا نے لندن سے پاکستانی حکام کو حسین اور حسن نواز کی کاروباری ڈیل کا عام دستیاب ریکارڈ بطور شہادت فراہم کیا، جس میں وسطی لندن میں جائیدادوں کی خرید و فروخت کے زیادہ تر معاملات شامل تھے لیکن اس وقت لندن میں جے آئی ٹی یا اس کے وکیلوں کی ٹیم کو کوئی غیر قانونی چیز نہیں ملی تھی۔ نیب کے پاس دستیاب اکثر دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ حسن اور حسین نواز مل کر اپنا رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔ جے آئی ٹی کےوکلاء سے محکمہ داخلہ نے کہا تھا کہ انہیں ایم ایل اے درخواستیں باضابطہ طور پر درست طریقے سے دائر کرنا ہوں گی جو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اقامہ کے معاملے پر نا اہلی کے وقت دائر کی گئیں تھیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے محکمہ داخلہ کو خط لکھ کر پاکستان میں جاری تحقیقات میں معاونت فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ نیب نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کی ٹیم برطانیہ میں شریف خاندان کی جائیدادوں کے حوالے سے تحقیقات کیلئے گئی ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ بینکوں کی جانب سے کیے جانے والے ضروری اقدامات، برطانوی قوانین کے مطابق زمین و جائیداد کی خریداری و فروخت کے حوالے سے لینڈ رجسٹری ریکارڈ وغیرہ کی فراہمی کے بعد یہ کام کب تک مکمل کیا جائے گا۔ ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ نیب ٹیم نے تاحال حسن اور حسین نواز سے انٹرویو کیلئے رابطہ نہیں کیا۔ اسلام آباد میں موجود نیب کے ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ نیب ٹیم اس وقت لندن پہنچی جب برطانیہ کے متعلقہ حکام نے انہیں ایوین فیلڈ پراپرٹیز کے کرپشن کیس میں اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کیلئے تفتیش کاروں کو اجازت دی۔ ایوین فیلڈ ریفرنس کے کیس افسر ڈپٹی ڈائریکٹر سلطان نذیر اور اسی ریفرنس میں تفتیشی افسر عمران ڈوگر بھی لندن میں کرائون پراسیکوشن سروس (سی پی ایس)، محکمہ داخلہ اور دیگر اداروں کے حکام سے ملاقات کریں گے۔ اسلام آباد میں نیب کورٹ نمبر اول شریف خاندان کیخلاف اسی کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ نیب لاہور کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دورہ کرنے والی ٹیم شریف خاندان کی ایوین فیلڈ فلیٹوں 16, 16-A, 17, 17-A، ایوین فیلڈ ہائوس، پارک لین، لندن کے حوالے سے دو اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کرے گی۔ تفتیش کاروں کا مزید کہنا ہے کہ وہ سی پی ایس کے لیگل ونگ سے وابستہ عہدیدار مسٹر ایشلی سے بھی بات کریں گے۔ لاہور میں اس کیس سے وابستہ نیب کے ایک عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ مسٹر ایشلی وہی شخص ہیں جنہوں نے برطانیہ میں شریف خاندان کی پراپرٹی کا ریکارڈ حاصل کیا ہے۔ ٹیم کے ارکان برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام سے بھی ملاقات کریں گے جو نیب حکام کی معاونت کریں گے۔ نیب پہلے ہی حسن نواز اور حسین نواز کو اس کیس میں ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے چکا ہے۔ نیب نے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف کرپشن کے چار ریفرنس دائر کر رکھے ہیں جو ایوین فیلڈ پراپرٹیز اور مختلف کمپنیوں کے حوالے سے ہیں جن میں فلیگ شپ انوسٹمنٹس، ہارٹ اسٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگز، کوئنٹ فلیگ شپ سیکورٹیز، کوئنٹ گلوسیسٹر پلیس، کوئنٹ پیڈنگٹن، فلیگ شپ ڈویلپمنٹس، ایلانا سروسز (بی وی آئی)، کوئنٹ ایٹ اون پلیس ٹو، کوئنٹ سیلون لانکن ایس اے (بی وی آئی)، شیڈرون، آنسبیکر، کومبر اور کیپیٹل ایف زیڈ ای دبئی، عزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹلز شامل ہیں۔

تازہ ترین