• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روپے کی قدر میں کمی اچھا فیصلہ، آئی ایم ایف، کوئی نیا بیل آئوٹ پیکیج نہیں لیں گے، پاکستان

اسلام آباد ( مہتا ب حیدر) پاکستان نے جمعرات کو آئی ایم ایف کے دورہ پر آنے والے مشن کو واضح الفاظ میں آگاہ کر دیا کہ ن لیگ کی حکومت اپنے باقی دور حکومت میں اس سے کوئی نیا بیل آئوٹ پیکیج نہیں لے گی، تا ہم مالیاتی استحکام اور کمزور اکائونٹ خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے کوششیں جاری رہیں گی، پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ (پی پی ایم ) کی تکمیل پر جمعرات کو پاکستان اور آئی ایم ایف ٹیم کے مابین ہونے والے مذاکرات میں دونوں اطراف نے اس کی تصدیق کی کہ اسلا م آباد نے کسی نئے بیل آئوٹ پیکیج کے لیے درخواست نہیں کی۔ وفاقی سیکرٹری خزانہ شاہد محمود نے دی نیوز کو بتایا کہ مالیاتی استحکام کا رستہ نہیں چھوڑیں گے، وزیر اعظم شاہد خاقان عبا سی نے یقین دلایا ہے کہ گزشتہ مالی سال کی طرح مالیاتی خسارے کو کسی طرح بھی جی ڈی پی کے 5.8تک نہیں بڑھنے دیا جائے گا ، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کوتسلی بخش حالت میں رکھنے کے لیے بجٹ اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کو ’’ قابل انتظام سطح‘‘ پر برقرار رکھا جائے گا، اس سے قبل آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیر الڈفنگر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاکستان نے کسی نئے بیل آئوٹ پیکیج کی درخواست نہیں کی،انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کامیابی کے ساتھ معیشت کو سیاست سے الگ کیا ہے،ملک نے رو ا ں مالی سال کے دوران کامیاب پیداواری سفر جاری رکھا، گزشتہ مالی سال کی 5.3کے مقابلے میں اس سال جی ڈی پی کی شرح 5.6رہی۔آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے بعد مالیاتی اور بیرونی فوائد ضائع کر دیے کیوں کہ مالیاتی اور کرنٹ کائونٹ خسارہ پھر چڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں میکرو اکنامک عدم توازن پیدا ہو ا، آئی ایم یف پروگرام کے ساتھ اور اس کے بغیر پاکستان کو سٹرکچرل ریفارمز پر عمل کرنا ہو گا، انتخابی سال کا بہانہ نہیں ہو گا، اس لیے کہ طویل مدتی اصلاحات شروع کرنے سے قبل تیاری کا کچھ کام کرنا بھی ضروری ہے ، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سرکلر ڈیٹ پھر بڑھ رہا ہے انرجی سیکٹر کے لاسسز میں اضافہ ہو نے لگا ہے،انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پیداوار بڑھنے سے سسٹم میں مزید انرجی شامل ہو گی اس سے لاسسز میں بھی اضافہ ہو گااس کا نقد نتیجہ یہ نکلے گا کہ سرکلر ڈیٹ بھی بڑھے گا۔ آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ پی پی ایم رپورٹ چند ماہ میں بورڈ کو پیش کر دی جائے گی، تا ہم انہوںنے ملک کے میکرو اکنامک انڈیکیٹرز خاص طور پر بیرونی اکاونٹس کے بارے میں کوئی ا شارہ نہیں دیا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی کامیابیوں کو بچانے کے لیے بہت سے اقدامات کرنا ہوں گے جن میں مالیاتی پالیسی پر سختی سے کاربنداور غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی کمی کو روکنا شامل ہے، انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور سیکورٹی ایشوسرمایہ کاری اورروز گار کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں ۔ انہوں نے سٹیٹ بنک کی جانب سے روپے کی قیمت میں کمی کا خیر مقدم کیا تا ہم کہا یہ کام مرکزی بینک نے کیا اس میں آئی ایم ایف کا کوئی کردار نہیں ،انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ سکوک اور یورو بانڈز لانچ کرنے کے بعد کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے ایکس چینج ریٹ کو کمزور نہیں مضبوط پوائنٹ پر ایڈجسٹ کر رہے ہیں ۔ہیر الڈفنگر نے کہا کہ پاکستان نے اس وقت موقع گنوا دیا جب اس نے گزشتہ مالی سال میں بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کے5.8اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کو چار فیصد تک بڑھنے دیا، تا ہم پاکستان میں صلاحیت ہے کہ وہ جی ڈی پی کا 22فیصد ٹیکس سے حاصل کرے اس لیےکہ آئی ایم ایف کے پچھلے پروگرام میں یہ شرح 10سے12.5تک تھی، پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ سی پیک کے 23بلین ڈالر کے منصوبے شیئر کیے ہیں، اس کے لیے ملک کو ہر سال 3.5 سے4.5بلین ڈالر ادا کرنا ہوں گے ۔ 
تازہ ترین