• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت عظمیٰ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی تحلیل اور میڈیکل کالجوں میں سینٹرل ایڈمشن پالیسی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں خارج کرتے ہوئے پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ کونسل کے روز مرہ امور چلانے کے لئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج شاکراللہ جان کی سربراہی میں 9رکنی عبوری کونسل تشکیل دی ہے جو نئی کونسل بنانے کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی تک اپنے فرائض انجام دے گی۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایک ریگولیٹری باڈی ہے جو کہ وفاقی وزارت صحت کے ماتحت کام کرتی ہے یہ ادارہ ملک میں میڈیکل اور ڈینٹل کے شعبوں میں مستند ڈاکٹروں اور معیاری علاج معالجہ کو یقینی بنانے کے لئے اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرتا ہے۔ ان ذمہ داریوں میں مستند ڈاکٹروں کی رجسٹریشن اور ملک بھر میں ڈاکٹری کی تعلیم کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے مربوط کرتے ہوئے قوانین کا پابند بنانا اور جملہ امور کی نگرانی شامل ہے۔ ماہرین کے بقول تحلیل کی جانے کونسل گزشتہ دو برس سے اپنی افادیت کھو چکی تھی جب سینیٹ نے2015کے آرڈی ننس کو منظور نہیں کیا تھا ۔ مزید برآں والدین کو میڈیکل کالجوں، خصوصاً نجی اداروں میں داخلوں اور فیسوں کے سلسلے میں طرح طرح کے مسائل کا سامنا تھا جس سے تحلیل کی جانے والی کونسل خود ایک بہت بڑا مسئلہ بن گئی تھی فاضل سپریم کورٹ نے اب یہ مسئلہ حل کر دیا ہے۔ پی ایم ڈی سی جیسے اداروں کا مقصد یہ بھی ہے کہ آنے والے وقت کے مطابق پہلے سے منصوبہ بندی کر لی جائے لیکن اس بات کے فقدان کے باعث نت نئے مسائل جنم لیتے ہیں۔ میڈیکل کے شعبہ میں ڈی پی ٹی (ڈاکٹر آف فزیو تھراپی) کا شعبہ بھی تیزی سے ابھر رہا ہے لیکن اس کے لئے ابھی تک کوئی کونسل یا ریگولیٹری ادارہ قائم نہیں ہوا۔ اس سے پہلے کہ اس شعبے میں بھی مسائل جنم لیں اس بارے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سوچنا چاہئے۔

تازہ ترین