• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روئی کی درآمد پرعائدڈیوٹیز کے خاتمے کے ایس آر او کا عدم اجرا ٔ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)روئی کی درآمد پر عائد 9 فیصد مختلف ڈیوٹیز اور ٹیکسز کے خاتمے کے بارے میں ایس آر او جاری نہ ہونے کے باعث ملک بھر میں روئی کی خریدوفروخت عملاً معطل ہو کر رہ گئی ۔ٹیکسٹائل ملز مالکان درآمدی روئی متوقع طور پر سستی ہونے کے باعث اندرون ملک سے بھی روئی سستے داموں خریدنا چاہ رہے ہیں جبکہ کاٹن جنرز مذکورہ ایس آر او جاری نہ ہونے اور بھارت سے تقریباً 1 لاکھ 50 ہزار سے زائد بیلز کے درآمدی معاہدے منسوخ ہونے کے باعث کم قیمتوں پر روئی فروخت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ اپٹما کی اپیل پر 5 جنوری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں روئی کی درآمد پر عائد 5 فیصد سیلز ٹیکس اور 4 فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم ابھی تک اس فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث ملک بھر میں روئی کی خریدوفروخت تقریباً معطل ہو کر رہ گئی ہے جبکہ معلوم ہوا ہے کہ کراچی سی پورٹ پر بھی بھارت اور امر یکا سے درآمد ہونے والی روئی کی ایک بڑی مقدار مذکورہ ایس آر او جاری نہ ہونے کے باعث رکی ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کی پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے سخت مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے اسے کسان دشمنی کے مترادف فیصلہ قرار دیتے ہوئے یہ ایس آر او جاری نہ کرنے کی اپیل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ روئی کی درآمد پر عائد ٹیکسز کے خاتمے کے باعث نہ صرف اندرن ملک روئی اور پھٹی کی قیمتیں کم ہو جائیں گی بلکہ آئندہ سال کپاس کی کاشت میں بھی کمی کا رجحان سامنے آئے گا ۔انہوں نے بتایا کہ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ درآمدی روئی 9 فیصد سستی ہونے کے باعث اندرن ملک روئی کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہو گی مگر اطلاعات کے مطابق بھارت میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث وہاں سے سے 5 لاکھ روئی کی بیلز کے درآمدی معاہدوں میں سے بھارتی برآمد کنندان نے تقریباً 1 لاکھ 50 ہزار بیلز سے زائد کے برآمدی معاہدے منسوخ کر دیے ہیں جس کے باعث پاکستانی کاٹن جنرز روئی سستے داموں بیچنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔
تازہ ترین