• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی معاشرہ اور مذہبی آزادی تحریر:مسز شمیم ڈیوڈ…لندن

امریکہ اور پاکستان میں محبت و نفرت پیار و پھٹکار عشق و بےوفائی کے اتار وچڑھائو ناقابلِ انکار حقیقت ہے لیکن 2017 کے اخری چند ہفتوں سے امریکہ کے غیر منطقی اور بے لگام طبیعت کے صدر نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف نہایت ہتک امیز بیانات دئیے جن میں انہوں نے نہ صرف پا کستان کی دفاعی امداد روکنے کی دھمکی دی بلکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ پر ڈال دیا۔پورس اور سکندرکے ہاتھیوں کی لڑائی میں تہ وبالا اور ہلاکت تو’ کمزورمخلوق کا ہی مقدر ہے۔ لہٰذا ڈونلڈ ٹرمپ صدر امریکہ نے اپنی عادت سے مجبور ہوکر بھونڈے انداز میں بیانات داغے، پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جواباً بیان دیا۔ اقلیتوں کی مذہبی آزادی پر امر یکی الزام حیران کن ہے پاکستانی آئین مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے کیا کہنے،اُن کی صدارت کی مختصرتا ریخ کی روشنی میںہر قسم کی با ت کی تو قع کی جا سکتی ہے،امر یکہ کی قسمت اچھی کہ وہاں کا نظام اور ادارے مضبوط اور فعال ہیں ایسے غیرمدبر اور عالمی سفارتکاری سے بے بہرہ صدرکے باوجود امر یکہ سپر پاور کا مقام سنبھالے ہوئے ہے کیو نکہ اندرونِ ملک حکومتی نظام مضبو ط ہے اور جوں کا توں چل رہا ہے وزیراعظم جناب شاہد خاقان عباسی امریکی بیا ن سے حیران ہو نے سے پہلے ملک کے روز مرہ کے اندرونی حالات پر سرسری نظرڈالنے کی زحمت کرتے تو شاید وہ اتنے حیران نہ ہو تے۔اقلیتوں کےحوالہ سے مذہبی ازادی کی صورتحال کو ایک طرف کیجیے۔باچا خان یو نی ورسٹی کے نو جوان طالب علم مشال خان کا وحشیا نہ قتل ہی اس با ت کی وضا حت کرنے کے لیے کافی ہے کہ مذہبی آزادی کو کس حد تک نیست و نا بود کر دیا گیا ہے۔مشال خان واحد واقعہ نہیں ایسے اور بہت سے واقعا ت جہاں مذہب کے معاملات کی وجہ سے یا تو لو گو ں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جا تا ہے یا ان کو ملک بدر ہونے پر مجبور کر دیا جا تا ہے۔مشال خان پر بھی توہین مذہب کا محض الزا م تھا۔اس واقعہ میں بھی کوئی گنجا ئش نہیں دی گئی کہ گفت وشنید کے ذریعہ ایک دوسرے کا موقف جانے کی کو شش کی جائے اس لئے کیو نکہ یہ ایک مذہبی معا ملہ تھا اسلئےٗ گفتگو ومکا لمہ اور بحث کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔خیال کیا جا تا ہے ایسا کرنا مذہب سے غداری یا انحراف ہے۔اسلام آبادکے قریب فیض آباد میں دھرنا ابھی کل کی با ت ہےجس نے درالحکو مت کو مکمل طور پر مفلوج اور حکو مت کو بیچارگی و بے بسی کا مجسمہ بنا کر اپنی ڈگڈگی پر خو ب نچا یا۔بیشک کسی کی بھی مذہبی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے اور یہ حکو مت کی او لین ذمہ داری کہ ایسے حالا ت میںمتا ثرہ عوام یا گروہ کی شکا یا ت کا بھر پور طریقہ سے ازالہ کرےاور خاص طور پر توہینِ رسالت یا ختمِ نبوت کے حوالے سے جو کہ پاکستان میں ایک نہایت حسا س موضو ع ہے۔ضروری ہے کہ ایسے مسئلہ کو فوراً اور صدقِ دل سے سلجھایا جاےلیکن ملک اور معاشرہ میںمذہب کی ڈھال کا سہارا لے کرانتشار،سراسیمگی، ابتری خوف وہرا س پیدا کرنا کہ پورا معاشر ہ سکتے کی سی کیفیت میں آ جائے مذہبی امور کے معا ملا ت کو اس قدر حسا س بنا دیا جائے کہ بحث و مباحثہ،مکالمہ آزادیِ رائے یہاں تک مسخ کر دئیے جائیںکہ روز مرہ کی عا م گفتگو میں بھی لو گ احتیا ط برتنے لگیں۔ٹیلی ویژن پروگرامز بھی ا س پا بندی و احتیاط کے مظہر ہیں۔اینکرز اور مدعو مہما نو ں کو مذہبی معا ملا ت پر گفتگو کر نے سے پہلے سو دفعہ دوسروںکو باور کروانا پڑ تا ہےکہ میں آپ سے بڑھ کے مسلمان ہوں۔ یہا ں تک کہ حکو متیں موجودہ یا ما ضی کی مذہبی امور پر بحث جا نچ پڑتال کرنے کی جرأت نہیں کر سکتیں۔پا کستان میں اس مذہبی تناؤنے ملک میں ذہنی سوچ افکارکی وسعت کو محدودکر دیاہے ایک گھٹن کا سا ما حول پیدا کر دیا ہےجو کہ نہ صرف آزادیِ خیال ورائے کی بلکہ مذہبی ازادی کو بھی پامالی کر تی ہے۔یہا ں ایک وضا حت کر تی چلوں ہمیں مغربی بے لگا م آزادی کا متمنی ہونے کی خواہش نہیں لیکن موجودہ صور تحال بھی پا کستان کی تر قی و خو شحا لی کے لیے صحت مند نہیں۔ہمیں ایک اعتدال کا را ستہ اپنانے کی ضرورت ہےکسی بیرونی دباؤ،یا کسی کو خوش کر نے کیلئے نہیں بلکہ پا کستان کی بقا و ،سلامتی اور ترقی کیلئے صو ر تحال کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔سابق وزیراعظم نواز شریف یا وزیرِ خارجہ خواجہ آصف جب کہتے ہیں کہ ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے تو ان کا ان تمام با توں کی طرف اشارہ ہے جہاں تک وزیراعظم خاقان عباسی کے بیان کے دوسرے حصہ کا تعلق ہے،وہ فرماتے ہیں کہ پاکستانی آئین مساوی حقو ق کی ضمانت دیتا ہے۔تحریر کی حد تک یہ بالکل بجا ہے لیکن عملی طور پر حقیقت اِس سے مختلف ہے کیو نکہ ملک کے ائین وقوانین جب ایک مذہب کے ماننے والوں کے ایمان اور عقیدہ کی حساسیت اور ضروریات کو مدِنظر رکھ کر بنائے جائیں تو دوسرے مذاہب کےما ننے والوں کے حقوق خود بخودسلب ہوں گے۔مساوی حقو ق نہیں ہوں گےجیسا کہ آئین کی روُ سے سر براہِ مملکت کا مسلمان ہونا لازم ہے۔مساوی حقو ق یہاں سے ہی غیر متوازن ہو جاتے ہیں۔پا کستان کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے پاکستان کے استحکام کیلئے تمام مسائل کا حل ضروری ہے اس کالم کے دورانِ تحریر پیاری اور معصوم بچی زینب کا بھیانک اور دلخراش واقعہ خبروں میں دیکھا، کیا یہ شیطانی درندگی فوری حل کی طلب گار نہیں؟ متعلقہ خاندان کیلئے دعا ہے خداوند کریم ان کا حامی ومددگارہو۔پاکستان پر ہمیشہ رحمت و کرم کرے۔

تازہ ترین