• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان میں ٹیکسوں کی شرح میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اس کی مثال ملک کی مجموعی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ قومی اسمبلی میں پیٹرول اور ڈیزل پر ہوشربا ٹیکسوں کا انکشاف کرتے ہوئے وزارت پیٹرولیم نے تحریری طورپر ایک سوال کے جواب میں ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ ڈیزل کا نرخ55.09اور پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 50.27روپے فی لٹر ہے۔ یہ شرح بتا رہی ہے کہ حکومت پیٹرول کی مد میں اصل قیمت پر68 فیصد ٹیکس وصول کر رہی ہے جو دنیا بھر میں انتہائی بلند سطح کی شرح رکھنے والے چند ملکوں میں سے ایک ہے۔ اس کے باوجود اوگرا اب بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بتدریج بڑھتے اضافے کو روکنے کے حق میں نہیں جبکہ ہمسایہ ملک افغانستان میں حکومت کی پیٹرولیم پرٹیکس وصولی کی شرح 20 اور بھارت میں 25 فیصد ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 20 سال میں ہونے والی بے لگام مہنگائی کے بھی اصل محرکات پیٹرولیم پرعائد ہونے والے ٹیکس اوربجلی و گیس کی قیمتوں میں بے ہنگم اضافہ ہیں ملک کی20کروڑ سے زائد کی آبادی کا بڑا حصہ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے عوام پر مشتمل ہے مزید برآں رشوت اور بدعنوانی سے ہونے والے نقصانات بھی انہی کو بھگتنا پڑتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سماجی بگاڑ تیزی سے بڑھ رہا ہے یہ صورت حال انتہائی تشویشناک اور خطرے کی گھنٹی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ مہنگائی روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں جس کی شروعات پیٹرولیم اوربجلی گیس کی قیمتوں میں کمی سے کی جائے جملہ اشیاء و خدمات پرعائد بھاری ٹیکسوںاور ان کی شرح میں کمی لانے کی بھی ضرورت ہے اس کے لئے موثر منصوبہ بندی کے تحت ٹیکس نیٹ میں ضروری اضافہ کیا جائے یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ٹیکس نہ دینے والوں کی تعداد موجودہ ٹیکس گزاروں سے کہیں زیادہ ہے۔

تازہ ترین