• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹورنامنٹ کرپشن فری رکھنے کیلئے سخت ترین ضابطہ اخلاق نافذ

  دبئی (نمائندہ خصوصی) گذشتہ سال پاکستان سپر لیگ میں شرجیل خان اور خالد لطیف کے اسپاٹ فکسنگ واقعے کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ حکام اس بار زیادہ محتاط ہیں اور کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہیں۔ ٹورنامنٹ کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ فرنچائزز کو ضابطہ اخلاق میں جکڑ دیا گیا ہے۔ پی ایس ایل چیئرمین نجم سیٹھی اور پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے حکام آئی سی سی کی معاونت سے پورے سسٹم کو مانیٹر کررہے ہیں۔ ٹورنامنٹ کے اختتام تک کھلاڑیوں کو نجی دوروں کی اجازت نہیں ہو گی ۔ وہ صرف ٹیم کے ساتھ ہی کہیں جا سکیں گے۔ کسی مہمان کے آنے کی صورت میں بھی کھلاڑی اس سے صرف ٹیم ہوٹل میں ہی ملاقات کر سکیں گے۔ فرنچائز مالکان کو کھلاڑیوں کے کمروں تک رسائی اور ان کے فلور پر اپنے لیے کمرے لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کھلاڑیوں کو بھی اپنے مہمانوں کو کمروں میں بلانے کی اجازت نہیں البتہ وہ اپنے مہمانوں اور دوستوں سے ہوٹل کی لابی میں ملاقات کرسکتے ہیں۔ اینٹی کرپشن یونٹ کی ہدایات کے مطابق کرکٹرز کو ہوٹل سے باہر جانے کی صورت میں سکیورٹی افسر کو مطلع کرنا ہوگا جو ان کے ساتھ جائے گا۔ پی سی بی نے تمام کھلاڑیوں کو نئے سم کارڈ دیے ہیں جس کا تمام تر ڈیٹا ریکارڈ کیا جائے گا جس کی بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ مستقل نگرانی کرے گا۔ ٹورنامنٹ کے دوران کرپشن کے خاتمے کے لئے ایک غیر ملکی ویب سائٹ کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں۔ ویب سائٹ کی خدمات حاصل کرنے کا بنیادی مقصد پاکستان سپر لیگ کے دوران شرطیں لگانے کی کسی بھی قسم کی غیرمعمولی کوشش کی نگرانی کرنا اور اگر ایسی کوئی غیرمعمولی شرط لگتی ہے تو اس صورت میں یہ ویب سائٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو فوری طور پر چوکنا کر دے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اس مرتبہ گراؤنڈز میں بھی موبائل فونز کے ذریعے مشکوک افراد سے رابطے کرنے والوں کی نشاندہی کر کے انھیں باہر نکالنے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔ 
تازہ ترین