• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہریسمنٹ اسکینڈل،پارلیمانی کمیٹی کی چیئرپرسن کا بیان باعث افسوس ہے ،بی ایس او پجار

کوئٹہ ( پ ر) بی ایس او (پجار) کے مرکزی ترجمان نے جامعہ بلوچستان کے ویڈیو اسکینڈل سے متعلق بلوچستان اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کی چیئرپرسن کی جانب سے جاری کردہ بیان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر اور بدنام زمانہ مافیا کے خلاف جنسی ویڈیو اسکینڈل کی رپورٹ نے ڈاکٹر شازیہ کیس کی رپورٹ کی یاد تازہ کردی ہے اس رپورٹ میں بھی ادارے اپنے مخصوص کارندوں کو بچانے میں کامیاب ہوگئے لیکن پارلیمانی کمیٹی اور ریاستی ادارے اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ ایسے فیصلوں کے معاشرے اور سیاسی اور سماجی رویے پر نہایت گھمبیر اثرات مرتب ہونگے جن کے اثرات سے مستقبل میں پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کی اولاد یں بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس او (پجار) سمیت تمام طلباء تنظیموں اور بلوچستان کے معاشرتی اقدار کی پاسداری کرنے والی تمام پارٹیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان، صحافی اور دانشور حضرات پہلے ببانگ دہل یہ کہتے رہے ہیں کہ ادارے بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت کے سہارے جامعہ بلوچستان کے اعلیٰ انتظامی افسرکرپٹ مافیا کو بچانے کی حتیٰ الوس کوشش کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب پارلیمانی کمیٹی کا سربراہ ماہ جبیں شیران کو بنایا گیا تو بلوچستان کے عوام کو شک ہوگیا تھاکہ ادارے حکومتی ارکان کے ذمہ داران کو ہر حالت میں بچانے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا اتنی محنت تو وفاق میں جنرل مشرف کو بچانے کیلئے بھی نہیں کی گئی جتنی محنت جاوید اقبال اور ان کے جنسی مافیا کو بچانے کیلئے کی گئی۔ انہوں نے مہ جبین شیران کی اس رائے کو مسترد کردیا کہ وٹس ا یپ اور فون کالز کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ مہ جبین شیران ایک قبائلی معاشرے کی ایک لڑکی سے یہ توقع رکھتی ہیں کہ وہ خود اپنے ساتھ کئے گئے زنا بالجبر کی ویڈیو لیکرپارلیمانی کمیٹی میں آکر ارکان کو دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے اخبارات میں باقاعدہ اعلان کیا تھا کہ ان کے پاس0 500 ویڈیوز موجود ہیں تو پارلیمانی کمیٹی کی سربراہ یہی ویڈیوز ایک قبائلی لڑکی سے طلب کرنے کی بجائے ایف آئی اے کے آفیسران سے طلب نہیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے ریمارکس ملکی اور غیر ملکی اخبارات میں چھپ چکے ہیں اگر پارلیمانی کمیٹی کی چیئرپرسن کو بلوچستان ہائی کورٹ پر اعتبار نہیں تو وہ ایک معصوم قبائلی لڑکی کی ویڈیو کو بھی یہ کہہ کر مسترد کرسکتی ہیں کہ یہ ویڈیو ایڈٹ شدہ ہے اور ثبوت ناکافی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی چیئرپرسن کے ریمارکس پربلوچ قوم کو کوئی حیرانی نہیں ہوگی کیونکہ قوم کو اس وقت پتہ چل چکا تھاکہ جب کمیٹی کی سربراہ ایک ایسی خاتون کو بنایا گیا جس کا بلوچ قوم کے حقوق اور اس کے اقدار کی پاسداری سے دور دور کا تعلق نہیں۔
تازہ ترین