• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیسویں صدی کے بڑے قطعہ نگار رئیس امروہوی

بیسویں صدی کے سب سے بڑے قطعہ نگار شاعر، معروف اسکالر اور نفسیاتی تجزیہ کار رئیس امروہوی کا آج یوم وفات ہے۔انہوں نے کئی سالوں تک جنگ اخبار کے لیے قطعات بھی لکھے۔

رئیس امروہوی کا اصل نام سید محمد مہدی تھا۔آپ 12 ستمبر 1914ء کو یوپی کے شہر امروہہ کے علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔1936 میں صحافت سے وابستہ ہوئے، ابتدا میں امروہہ کے اخبارات قرطاس اور مخبر عالم کی ادارت کی۔ بعد ازاں روزنامہ جدت (مرادآباد) کے مدیر اعلیٰ رہے۔ آپ سید محمد تقی اور جون ایلیا کے بڑے بھائی تھے۔

انیس سو سینتالیس میں ہجرت کرکے پاکستان آئے اور روزنامہ جنگ سے منسلک ہونے کے بعدکراچی میں مستقل سکونت اختیار کی۔ آپ کی ادارت میں جنگ پاکستان کاسب سے کثیرالاشاعت روزنامہ بن گیا۔

صحافتی کالم کے علاوہ آپ کے قصائد، نوحے اور مثنویاں اردو ادب کا بیش بہا خزانہ ہیں۔ نثر میں آپ نے نفسیات و فلسفۂ روحانیت کو موضوع بنایا۔

انہوں نے پاکستان میں اردو زبان کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ کی اہم شعری تصانیف میں’ مثنوی لالہ صحرا‘، ’ پس غبار‘، ’قطعات‘، ’ حکایت

بحضرت یزداں‘، ’انا من الحسین‘، ’ملبوس لباس بہار‘ اور’ آثار‘ شامل ہیں ۔

ان کی نثری تصانیف میں ’ نفسیات و مابعد النفسیات ( 3 جلدیں)‘، ’عجائب نفس ( 4 جلدیں)‘، ’لے سانس بھی آہستہ ( 2 جلدیں)‘، ’ جنسیات ( 2 جلدیں)

عالم برزخ ( 2 جلدیں)‘، ’حاضرات ارواح‘، ’ اچھے مرزا‘ شامل ہیں۔

کئی کتابوں کے لکھاری رئیس امروہوی بائیس ستمبر انیس سو اٹھاسی کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ 1988کی شام جب رئیس امروہوی کراچی میں اپنے دولت کدےپرمطالعےمیں مصروف تھےتو انہیں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار دی تھی۔

تازہ ترین