• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں خوراک کی کمی کا مسئلہ شدت اختیار کرسکتاہے، پروفیسر اقبال چوہدری

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستانی سائنسدانوں نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جدید طریقۂ زراعت ملک میں رائج کرے تاکہ نہ صرف غربت کا خاتمہ ممکن ہو بلکہ غذائی قلت پر بھی قابو پایا جاسکے، پاکستان میں خوراک کی کمی کا مسئلہ شدت اختیار کرسکتا ہے، بائیوٹیکنالوجی سے زراعت میں انقلابی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں، موجود غذائی قلت پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ یہ بات انھوں نے پیرکو لطیف ابراہیم جمال (ایل ای جے) نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر جامعہ کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوھدری سمیت چیف ایگزیکٹو آفیسر کنٹومنٹ بورڈ ملیر سردار عاطف سلطان، ڈیٹ پام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے سربراہ پروفیسرڈاکٹر غلام سرور مرکھنڈ، شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور شعبۂ نباتات کے سربراہ پروفیسرڈاکٹرعبدالرزاق مہر نے صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس پروگرام کے انعقادکا مقصد سائنس پر کام کرنے والے اخباری نمائندگان کونہ صرف پابک کے تحت IASAA رپورٹ کے اجراء سے متعلق آگاہ کرنا بلکہ ان کو بائیوٹیکنالوجی کے ملک کی ترقی میں مستحکم کردار کے امکانات سے متعلق بھی واقف کرنا تھا۔پریس کانفرنس سے پہلے سردار عاطف سلطان نے پابک کے تحت IASAA رپورٹ کا اجراء کیا۔  ڈاکٹر اقبال چوھدری نے کہا کہ پاکستان میں زرعی زمین کا بڑا حصہ زرخیزہے لیکن پانی کی کمی سے قابل کاشت زمین بنجر ہورہی ہے، فوری مناسب اقدامات نہ ہوئے اور زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر اُستوارنہ کیا گیا توملک میں شدید غذائی قلت کا بحران پیدا ہوسکتا ہے، بڑھتی ہوئی آبادی کے پیشِ نظر پاکستان میں جدید طریقۂ زراعت رائج کرنے اور کمرشل فارمنگ کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ملک سے غربت کا خاتمہ ہوسکے انھوں نے کہا پاکستان میں دیہی علاقوں میں لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ شہری علاقوں کی صورتِ حال قدرِ مختلف ہے، کسانوں کو اعلیٰ کوالٹی کے بیج فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو شدید ماحولیاتی اثرات سے مطابقت رکھتے ہوں۔  
تازہ ترین