• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید کی آمد سکھرشہر کی مارکیٹوں اور کاروباری مراکز میں خواتین خریداروں کا رش

سکھر(بیور ورپورٹ،چوہدری محمد ارشاد)عید کی آمد کے موقع پر سکھر شہر کی مارکیٹوں اور کاروباری مراکز میں خریداروں کے رش میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، خریداروں میں بڑی تعداد خواتین اوربچوں کی ہے جو عید کی خوشیاں منانے کے لئے سلے سلائے خوبصورت اور دیدہ زیب ملبوسات، چوڑیاں، مہندی، جیولری، میک اپ کا سامان کی خریداری کے ساتھ ساتھ اپنی پسند کے میچنگ شوز اور سینڈل بھی خریدنے میں مصروف دکھائی دے رہی ہیں،خریداروں کا شکوہ مہنگائی بہت ہے، کیا کریں ؟۔دکانداروں کا جواب ہماری بھی مجبوری ہے، جب مال مہنگا ملے گا تو مہنگاہی فروخت کریں گے۔ یوں تو دن بھر مارکیٹوں میں خریداروں کی آمد جاری رہتی ہے لیکن افطار کے بعد خریداروں کی بڑی تعداد مارکیٹوں کا رخ کرتی ہے، سکھر میں شاہی بازار، فریئر روڈ، نیم کی چاڑھی، جیلانی روڈ، غریب آباد، باغ حیات علی شاہ، میر معصوم شاہ روڈ، ریشم گلی، مشن روڈ، وکٹوریہ مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں کی چھوٹی بڑی مارکیٹوں میں خریداروں کا بہت زیادہ رش دیکھا جارہا ہے جن میں خواتین اور بچے عید کے تینوں دن کی خوشیاں منانے کے لئے خریداریوں میں مصروف ہیں، خواتین کی اکثریت اپنے ساتھ عید کے موقع پر پہنے جانے والے سوٹ بھی ساتھ لے کر آئی ہیں، اس سوٹ کی میچنگ کے حساب سے وہ جیولری، سینڈل اور چوڑیاں خریدتی دکھائی دے رہی ہیں، ان خواتین کے ہاتھوں میں لال، نیلے، کالے، بلو، گرین، اورنج، پرپل، پیلے، مہندی، پنک کلر سمیت دیگر گہرے اور ہلکے کلرز کے سلے ہوئے سوٹ ہوتے ہیں اور ان سوٹوں کو مد نظر رکھ کر خواتین اپنی تمام تر خریداری کو مکمل کرتی ہیں۔ ان مارکیٹوں میں دکانداروں نے دکانوں کے باہر بڑے بڑے اسٹال بھی لگا لئے ہیں جن پر چوڑیاں، مہندی، جیولری، پرس، سینڈل، میک اپ اور بچوں کا سامان بھی موجود ہے، گارمنٹس کی دکانوں پر خواتین کے ملبوسات کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچوں کے سلے سلائے ملبوسات بھی موجود ہیں جہاں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں خریداری کرتے دکھائی دے رہے ہیں، خریدار خواتین اور بچے خریداری کے دوران خوش بھی دکھائی دے رہے ہیں اور خریداروں کی اکثریت اہلخانہ، عزیز واقارب یا پڑوسیوں کے ساتھ مل کر بازاروں میں خریداری کے لئے آرہے ہیں اس طرح گروپوں کی صورت میں وہ خریداری کے دوران خواتین ایک دوسرے سے مشورے بھی کرتی ہیں۔مارکیٹوں میں آنے والی خواتین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال مہنگائی بہت ذیادہ ہے جس کے باعث انہیں خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، اگر وہ گھر سے عید کے تین دن کا سامان خریدنے کا سوچ کر آئی ہیں تو مہنگائی کے باعث وہ ایک سے دو دن کا سامان خرید پارہی ہیں جبکہ بچے بھی ضد کرتے ہیں کہ انہیں ان کی مرضی کے جوتے اور ملبوسات، کھلونے خرید کر دیئے جائیں یہ تمام اشیاء گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بہت ذیادہ مہنگی ہیں، جس سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔مارکیٹ میں اس وقت خواتین کے سلے سلائے سوٹ2000روپے سے شروع ہوکر 5000روپے یا اس سے زائد تک کی قیمت میں موجود ہیں، اسی طرح بچوں کے سوٹ800روپے سے لے کر 2000روپے یا اس سے زائد قیمت میں فروخت ہورہے ہیں ۔ آرٹیفیشل جیولری کے چھوٹے سوٹ300روپے سے 600روپے میں فروخت ہورہے ہیں جبکہ جیولری کے بڑے سیٹ 1000روپے سے لے کر 15000روپے تک یا اس سے زائد قیمت میں دستیاب ہیں ۔ لیڈی کی سینڈل 700روپے سے لے کر 3000سے 4000روپے یا اس سے زائد قیمت میں فروخت کے لئے موجود ہیں۔ مارکیٹوں میں خریداری کے لئے آنے والی خواتین اور دیگر افراد کا کہنا ہے کہ اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت زیادہ مہنگائی کی گئی ہے۔
تازہ ترین