قومی خواتین والی بال کا مایوس کن اختتام، واپڈا نے ٹرافی جیت لی

November 23, 2021

والی بال ایک سستا کھیل ہے۔ اس کے قوانین بہت سادہ ہیں۔ اس میں چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ والی بال کا کھیل 1895 میں امریکا میں کالج کے فزیکل ایجوکیشن کے استاد ولیم جی مورگن نے ایجاد کیا تھا اور اس کا پہلا میچ 7 جولائی 1896 میں اسپرنگ فیلڈ کالج امریکا میں دو درختوں کے درمیان نیٹ لگا کر کھیلا گیا۔ پاکستان میں والی بال کے کھیل کا آغاز 1954 سے ہوا۔ مردوں کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ یہ کھیل خواتین میں بھی مقبول ہوگیا اور یہاں خواتین مقابلے بھی شروع ہوگئے۔

قومی سطح پر خواتین کی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جانے لگا،پاکستان کی ایشیا میں درجہ بندی بھی ٹاپ فائیو تک رہی، عالمی سطح پر بھی اس کی پوزیشن میں بہتری دکھائی دی، مگر پاکستان والی بال فیڈریشن میں اختلافات کی وجہ سے پاکستان کا اس کھیل میں زوال شروع ہوگیا،آپس کا تنازع اس حد تک بڑھ گیا کہ دو متوازی فیڈریشن آمنے سامنے آگئی، حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی ناہلی کی وجہ سے یہ تنازع کئی برس تک جاری رہا اور صورت حال یہاں تک پہنچ گئی کہ اس کھیل کے ریکارڈ بھی غائب ہوگئے، جس کی وجہ سے مردوں اور خواتین کی قومی چیمپئن شپ کے اعداو شمار بھی غائب ہوگئے۔

قومی خواتین والی بال چیمپئن شپ کی فاتح پاکستان واپڈا کی ٹیم کا چوہدری یعقوب ،شاہ نعیم ظفر ،احمد علی راجپوت ، امتیاز شیخ ،پرویز شیخ ،عائشہ ارم اور دیگر کے ساتھ گروپ

اسی لئے کراچی میں پچھلے ہفتے ختم ہونے والی قومی خواتین چیمپئن شپ کون سی تھی اس بارے میں منتظمین بھی لاعلم تھے ، جس میں چاروں صوبے، گلگت ، اسلام آباد، آزاد کشمیر، واپڈا، آرمی اور ایچ ای سی کی ٹیمیں ایکشن میں تھیں۔،پاکستان واپڈا نے قومی خواتین والی بال چیمپئن شپ جیت لی،فائنل سے قبل پاکستان آرمی نے واپڈا کی دو کھلاڑیوں عذرا اور مقدم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فائنل کھیلنے سے معذرت کرلی جس کے بعد تیسری پوزیشن کی فاتح ہائیر ایجوکیشن اور واپڈا کے درمیان رسمی فائنل کرایا گیا جو واپڈا نے جیت لیا۔

آرمی کا موقف ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی ہمارے ادارے کی ملازم تھیں اور چند ماہ قبل انہوں نے واپڈا میں شمولیت اختیار کی ہے اور وہ قانون کے تحت واپڈا کی نمائندگی نہیں کرسکتی ہیں، دوسری جانب پاکستان والی بال فیڈریشن کے چیئر مین چوہدری محمد یعقوب نے میڈیا سےبات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں کو آرمی چھوڑے ہوئے تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گذر گیا تھا اس لئے انہیں کھیلنے کی اجازت دی گئی ، آرمی نے پہلے دن احتجاج کیا تھا اور انہیں فیڈریشن کے موقف سے آگاہ کردیا گیا تھا جس کے بعد آرمی نے پورے ایونٹ میں حصہ لیا تاہم فائنل میں کھیلنے سے انکار کردیا، اس ٹیم کا معاملہ جنرل کونسل میں رکھا جائے گا جس کے فیصلے کی روشنی میں مزید کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ایونٹ کا اختتام جس انداز میں ہوا کراچی میں ہونے والے ایونٹ میں شریک دوسرے شہروں سے آئی ہوئی کھلاڑیوں نے اس کے انتظامات اور دی جانے والی سہولتوں پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب چیمپئن شپ قرار دے کر منتظمین کو اچھا سرٹیفکٹ دیا۔پنجاب نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔

فائنل کے مہمان خصوصی چیئر مین کے پی ٹی نادر ممتاذ وڑائچ تھے جبکہ اس موقع پر پاکستان والی بال فیڈریشن کے چیئر مین چوہدری یعقوب ،فیڈریشن کے سیکریٹری شاہ نعیم ظفر ،سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمد علی راجپوت ،نائب صدر امتیاز شیخ ،منیجر اسپورٹس کے پی ٹی حسن عسکری ،پرویز احمد شیخ ،عائشہ ارم ،خالد رحمانی ،اصغر بلوچ ،عبدالحمید اور دیگر بھی موجود تھے ۔اختتامی تقریب میں فاتح اور پوزیشن ہولڈر ٹیموں کو میڈلز اور ٹرافی دی گئی ۔