سب رنگ کہانیاں(4)

December 12, 2021

مرتّب: حسن رضا گوندل

صفحات: 368، قیمت: 1195 روپے

ناشر: بُک کارنر، جہلم۔

’’ سب رنگ کہانیاں‘‘ کا چوتھا مجموعہ ہمارے سامنے ہے۔ اِس میں بھی پچھلے تینوں مجموعوں کی طرح سمندر پار کے 30 شاہ کار افسانوں کے تراجم شامل کیے گئے ہیں۔ اِن افسانوں کے معیار سے متعلق یہ کہنا ہی کافی ہے کہ یہ افسانے، شکیل عادل زادہ کی چھننی سے گزر کر ہی’’ سب رنگ‘‘ کا حصّہ بنے تھے۔ اصغر ندیم سیّد کا کہنا ہے کہ’’اِن کہانیوں کے ذریعے ہم پوری دنیا کی معاشرت، تہذیب اور سماجی صداقتوں سے آگاہ ہوسکتے ہیں۔ یہ کہانیاں صرف لذتِ مطالعہ تک محدود نہیں رہتیں، یہ کہانیاں انکشاف کرتی ہیں اور یہی انکشاف علم بھی ہے اور انسان کا باطن بھی۔‘‘

مرتّب نے شائقینِ ادب کو یہ مژدہ بھی سُنایا ہے کہ وہ سب رنگ میں شایع ہونے والی اردو کی شاہ کار کہانیوں، بنگالی، گجراتی، پنجابی، سندھی، تامل، مراٹھی، ملیالم اور برّصغیر کی دوسری زبانوں سے سحر کار افسانے، ذاتی صفحہ، اداریے اور تصوّف کے مضامین کو بھی الگ الگ جِلدوں میں جمع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اِس ضمن میں کام بھی جاری ہے۔حسن رضا گوندل اِس ادبی خزینے کو نسلوں کے لیے محفوظ کرنے پر ہم سب کے شکریے کے مستحق ہیں۔انور خواجہ کے بقول’’ شکیل عادل زادہ نے سب رنگ کے توسّط سے کہانی کے فن کو نئی زندگی بخشی اور حسن رضا گوندل نے’’ سب رنگ کہانیاں‘‘ کی شکل میں سب رنگ کو حیاتِ نو عطا کی ہے۔‘‘

زیرِ نظر مجموعے میں شکیل عادل زادہ نے’’ سب رنگ تماشا‘‘ کے عنوان سے تحریر کردہ ابتدائیے میں سب رنگ ڈائجسٹ کے لیے دفتر کے حصول اور پھر وہاں کے شب و روز کی دِل چسپ باتوں کے ساتھ، اقبال مہدی، فرہنگ قمر، ذوالفقار آذین، ذاکر اور انعام راجا کا بھی اِس خوب صُورتی سے تذکرہ کیا ہے کہ بس پڑھتے ہی چلے جائیے۔بُک کارنر، جہلم کے ادب نواز ناشران نے اِس مجموعے کو بھی بہت ہی محبّت اور محنت سے قارئین تک پہنچایا ہے۔