لاہور ہائی کورٹ: ریپ کیس میں متاثرہ کمسن بچی کا بیان قابل تسلیم گواہی قرار

January 15, 2022

فوٹو: فائل

لاہور ہائی کورٹ نے ریپ کیس میں متاثرہ کمسن بچی کے بیان کو بھی قابل تسلیم گواہی قرار دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے مجرم کامران کی عمر قید کی اپیل خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ جنسی زیادتی سے متاثرہ 6 سالہ بچی کے بیان کی کڑیاں شواہد کے ساتھ وقوعہ ثابت کرتی ہیں، ریپ متاثرہ کمسن بچی کے بیان کو تسلیم کرنے کے اصول پر عمل کرنے کا بہترین وقت ہے۔

عدالت نے شریک ملزم برکت علی کی بریت کیخلاف اپیل بھی خارج کردی۔

لاہور ہائی کورٹ نے تحریر فیصلے میں کہا کہ 6 سالہ معصوم گڑیا کو اسکول جانے کے ایک ماہ بعد درندے نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا، شیطان صفت کامران نے 6 سالہ بچی کو اسکول کے بیت الخلاء میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔

عدالت نے اس فیصلے میں کہا کہ 6 سالہ متاثرہ بچی نے عدالت میں سارا وقوعہ بلند حوصلے اور مضبوط الفاظ میں قلمبند کروایا، متاثرہ بچی کا بیان مدعی، شواہد کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ اس ریپ سے متاثرہ فرد کا بیان زخمی فرد سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، مجرم کو سزا دلوانے کے لیے ریپ متاثرہ کا محض بیان ہی کافی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مجرم کا وقوعہ کا مقدمہ تاخیر سے درج کروانے کا اعتراض ناقابل تسلیم ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ متاثرہ بچی کے والدین نے مقدمہ کے نتائج پر غور و خوض کرنے کے بعد ہی بچی کا میڈیکل کروایا، ڈاکٹرز نے بھی 6 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق کی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پروسکیوشن نے بلا شک و شبہ مجرم کیخلاف اپنا کیس ثابت کیا۔

خیال رہے کہ گوجرانوالہ کینٹ پولیس نے 2017 میں کامران اور برکت علی کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔